میں گانے سنتا تھا کیونکہ ۔۔ طارق جمیل کی زندگی کس حدیث نے بدل دی، مولانا بننے کے بعد کیا معجزہ ہوا جو اپنے لیے بڑی خوشی مانگ لی؟ نیا انکشاف

image

اس رنگین دنیا میں خوشی، پریشانی اور عزت دینا یہ سب اوپر والے کے ہاتھ میں ہے۔ اور کچھ لوگوں کو اللہ پاک نے نیک اور اچھے کاموں کیلئے چن لیا ہوتا ہے۔

بالکل ایسا ہی ہر دلعزیز مولانا طارق جمیل کے ساتھ بھی ہوا جو وہ لاکھوں روپے چھوڑ کر مذہب اسلام کی خدمت کرنے لگے۔ آئیے جانتے ہیں کس حدیث نے ان کی زندگی بدل دی؟

یہ کہتے ہیں کہ میرا دین کی خدمت کرنا بھی ایک معجزہ ہے کیونکہ میں تو وہ انسان تھا جو باتھ روم میں بھی ریڈیو سے گانے سنتا تھا، زندگی کی کوئی سوچ فکر نہ تھی۔ بس ہمیشہ یہی خیال رہتا تھا کہ باپ زمیندار ہے تو اچھا گزر بسر ہوگا، مجھے کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔ پھر ایک دن ایک حدیث سن لی جس نے مجھے سیدھا کر دیا۔

وہ حدیث یہ تھی کہ جب برا آدمی مرتا ہے تو 500 فرشتے عزاب کے آتے ہیں اور اس کی روح کو بڑی تکلیف سے نکالتے ہیں پر جب اچھا آدمی مرتا ہے تو 500 فرشتے اس کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرتے ہیں۔ بس یہ سننے کے بعد سوچنے لگا کہ مجھ پر بھی عزاب آئے گا۔ اس بات نے مجھ کو جھنجوڑ دیا تو سوچا کیوں نہ ان تبلیغ والوں کے ساتھ ہی کچھ وقت گزاروں۔

پہلے ارادہ تھا کہ صرف 3 دن تبلیغ میں لگاؤں گا پھر پورے 4 ماہ لگائے لیکن اس دوران ایک دن خیال آیا کہ رنگیلا کی ایک فلم آنی ہے وہ تو دیکھی ہی نہیں تو امیر سے بہانا لگانے لگا کہ مجھ کو گھر بھیج دیں تاکہ کچھ پیسے اور کپڑے لے آؤں۔ وہ کہنے لگے کہ بیٹا کوئی بات نہیں کپڑے آپ میرے پہنو اور پیسے جتنے چاہیے ہیں لے لو۔

یہ پلان فیل ہونے کے بعد ہمیں رائے ونڈ سے بارڈر کے علاقے میں تبلیغ کیلئے چلتے ہوئے چلے گئے وہاں سے واپسی پر ایک شخص سے بس میں ملاقات ہوئی تو وہ کہنے لگا کیا بننا چاہتے ہو؟ تو میں نے کہا ڈاکٹر بننے لگا ہوں اور ابو زمیندار ہیں جس پر وہ کہنے لگا کہ او ،زمینداری کے علاوہ ڈاکٹری سے بھی پیسے کماؤ گے۔ تمہیں عالم بن جانا چاہیے۔

یہ الفاظ سننے کے بعد اللہ سے دعا مانگی کہ یہ اللہ پاک میرے حقج میں جو بہتر ہے وہ بنا دے۔اور آج دیکھیں کہ طارق جمیل سے مولانا طارق جمیل بن گیا ۔انہوں نے ایک اور جگہ کہا تھا کہ میں نے تو 8 سال کی عمر میں گاؤں کے ماحول کی وجہ سے سگریٹ پینا شروع کر دی۔

پر جب گھر میں معلوم ہوا تو ماں اچانک ایک دن میرا منہ کھولا اور ماسی نے کہا یہ گرم انگارہ تیرے منہ میں ڈال دوں کیا؟ تو میں روتے ہوئے کہتا نہیں پیتا آج کے بعد یہ سگریٹ لیکن سدھرا نہیں اور ایک دن تو چھوٹے بھائی نے دیکھ لیا مجھ کو تو میں نے اسے بھی کہا ادھر آ تجھے بھی پلاؤں تاکہ یہ گھر نہ بتائے۔

پھر والد صاحب پر تو مجھ کو ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے مگر میں سارا سال کچھ نہ پڑھتا اور پیپر سے ایک دن پہلے رات میں کتاب ککوھلنے سے پہلے کہتا یا اللہ مجھ کو کوچھ نہیں آتا، صبح جو سوال آنے ہیں مجھ کو وہ یاد کروا دے یہی نہیں پھر بسم اللہ پڑھ کر کتاب کھول لیتا"۔ اب میرے سامنے جو صفحہ آتا اس سے 20 صفحے آگے اور 20 ہی پیچھے سے میں پڑھ لیتا ۔

یہی عمل 10 سے 15 مرتبہ کرتا پھر صبح پیر دے آتا۔ یہی وجہ ہے کہ میں اللہ پاک کے کرم سے آٹھویں کلاس میں دوسرے نمبر پر آیا تو استاد میں میرے کان کھینچنے لگے اور پوچھنے لگے کی پڑھتا تو ہے نہیں تو پھر کیسے اتنے اچھے نمبر لے آیا؟ جس پر میرا جواب ہوتا تھا جی بسم اللہ کی برکت سے۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.