دنیا بھر میں 3 مسلم مملک ان دنوں خبروں میں ہیں، پاکستان ، فلسطین اور ترکیہ۔
ترکیہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات جہاں ترکیہ کے لیے کافی اہمیت اختیار کر گئے ہیں وہیں ترکیہ کے مستقبل کا فیصلہ بھی کریں گے۔
کیونکہ نیا آنے والا لیڈر نئی پالیسیوں کے ساتھ ملک کو آگے لے کر بڑھے گا، تاہم اس سب میں پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات پر بھی اثر پڑے گا، ظاہر ہے اردوان کی طرح دوسرے صدارتی امیدوار ہوں جو پاکستان کے قریبی ہوں ایس ضروری نہیں۔
تاہم دلچسپ بات یہ بھی ہے ترک عوام پاکستانی عوام سے بے لوث محبت ضرور کرتی ہے۔
تاہم صدارتی انتخابات کے لیے ترکیہ میں 3 امیدوار تھے، خود صدر اردوان، کمال کیلیش دارغلو اور سنان اوغان۔ تاہم الیکشن کے نتائج یورپی دنیا اور امریکہ کے لیے مایوس کن ضرور ہیں، کیونکہ اب تک کے نتائج کے مطابق اردون ایک بار پھر صدر بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اردوان کو 49 فیصد ووٹ ملے ہیں، جبکہ ان کے مخالف کمال کو 44 فیصد ووٹ مل سکے۔
واضح رہے 14 مئی کو ہونے والے انتخابات میں 64 ملین ترک عوام نے حق رائے دہی کا استعمال کیا، جبکہ 88 فیصد تک ٹرن آؤٹ دیکھا گیا، اردون کی جانب سے ووٹ کاسٹ کیا گیا تو عوام کا ردعمل بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے
جبکہ آیا صوفیہ مسجد میں اردوان کی موجودگی اور اللہ اکبر کے نعروں نے بھی سب کہ خوب توجہ سمیٹ لی تھی۔