ترکیہ میں ہونے والے عام انتخابات کا روز و شور سے آغاز ہوگیا تھا، جس میں رجب طیب اردوان اور ان کے حریف، اپوزیشن رہنما کمال قلیچ دار اوغلو کے درمیان ٹکر کا مقابلہ جاری ہے۔
اب انقرہ سے خبر یہ ہے کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے عام انتخابات میں سرکاری فیصلے سے پہلے اپنی جیت کا اعلان کر دیا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق، ترکیہ صدارتی الیکشن میں ووٹوں کی گنتی مکمل ہو گئی ہے، اور ووٹس کے حساب سے رجب طیب اردوان 49.49 فی صد ووٹ لے کر آگے ہیں، جب کہ اپوزیشن رہنما کمال قلیچ دار اوغلو 44.79 فی صد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے ہیں۔ جبکہ صدارتی اور پارلیمانی الیکشن میں ووٹوں کا ٹرن آؤٹ 88 فیصد سے زائد رہا ہے۔
2014 سے ترکیہ میں حکمرانی برقرار رکھنے والے رہنما رجب طیب اردوان نے نتائج سامنے آنے کے بعد اپنی جیت کا اعلان کیا، انھوں نے کہا، "ترکیہ کے عوام نے ہمیں منتخب کر لیا ہے، ترکیہ اور اس کے عوام الیکشن جیت گئے، ترک عوام کو کوئی شکست نہیں دے سکتا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ"، قوم کا فیصلہ سرکاری نتائج کے ساتھ ہی سامنے آ جائے گا، جس میں میں 50 فی صد سے زائد ووٹ لے کر انتخابات جیت جاؤں گا، ہم قومی رائے عامہ کا احترام کرتے رہیں گے۔"
اعلان کے باوجود دوبارہ انتخابات پر غور کیوں کیا جارہا ہے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق، صدر رجب طیب اردوان اور ان کے اہم حریف کے درمیان جس طرح ترکیہ میں سالوں بعد اتنے سخت مقابلے والے انتخابات لڑے گئے ہیں، اگر اس میں واضح فیصلہ نہ ہو سکا تو ایک بار پھر مقابلہ ہوگا۔ کیونکہ انتخابات میں مکمل جیت کیلیئے 50 فیصد سے زائد ووٹ درکار ہیں جو کہ اب تک اردوان نے حاصل نہیں کئے ہیں۔ اگر دونوں میں سے کوئی بھی امیدوار 50 فی صد ووٹ حاصل نہیں کر پاتا تو دو ہفتوں کے اندر دوسری رائے شماری ہوگی۔
واضح رہے 28 مئی کو انتخابات کے دوسرے مرحلے میں فیصلے کا امکان ہے۔