کھانا انسان کی بنیادی ضرورت ہے اور اگر ہمیں وقت پر کھانا نہ ملے تو بھوک کے مارے انسان پاگل ہونے لگتا ہے۔ پر صرف ایک آدمی ایسا ہے جس ننے 17 سالوں سے کھانا کھایا ہی نہیں۔ یہ خاص شہری کون ہے آئیے جانتے ہیں اس کے بارے میں رونگٹے کھڑے کر دینے والی کہانی۔
اس شہری کا نام ہے غلام رضا ارد شیری، ان کا تعلق ایران سے ہے۔ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے 2006 سے کھانا چھوڑ رکھا ہے، اب تو نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ گھر کا کوئی فرد بھی ان کے سامنے کھانا کھاتا نہیں کیونکہ انہیں متلی ہونے لگتی ہے۔ یہاں آپ یہ سوچ رہے ہوں گے آخر یہ زندہ کیسے ہیں ابھی تک؟
تو آپکو بتاتے چلیں کہ یہ دن بھر صرف سافٹ ڈرنکس(کولڈ ڈرنکس) پیتے ہیں۔ ارد شیری اپنی اس عجیب و غریب حالت کے بارے میں بتاتے ہیں کہ مجھے 17 سال پہلے ایک عجیب احساس ہوا کہ میرے منہ میں ایک بال ہے جس کا ایک سرا پیٹ میں اور دوسرا منہ میں ہے۔ خود سے یہ بال نکلنا ناممکن تھا تو میں نے بہت سے ڈاکٹروں کو دیکھایا۔
پر آرام نہ آیا پھر نفسیاتی ڈاکٹروں کو بھی دیکھایا۔ اس کےعلاوہ ایسا کوئی حادثہ نہ تھا جس کے اثرات مرتب ہوئے ہوں ،مجھے کوئی صدمہ بھی نہیں پہنچا، پھر بھی حیران ہوں اور مجھے ابھی تک اس کی وجہ سمجھ نہیں آئی۔
واضح رہے کہ 40 سالہ یہ ایرانی شہری پیشے کے اعتبار سے فائبر گلا س کی مرمت کا کام کرتا ہے،2 بیٹیوں کا باپ ہے اور ایک بیٹی یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے۔