ہسپتال میں ڈاکٹر کے بعد نرس ایک اہم ترین فرد سمجھی جاتی ہے چاہے وہ کوئی مرد ہو یا کوئی عورت۔ ڈاکٹر تو ڈیوٹی کے وقت ملتے ہیں، ہر وقت تو مریضوں کا خیال کرنے کے لیے صرف اور صرف نرس اور دیگر پیرا میڈیکل سٹاف موجود ہوتا ہے۔
لیکن اگر نرس ہی آپ کی جان کی دشمن بن جائے تو بیچارہ مریض کس کے پاس اپنا علاج کروانے جائے۔
جرمنی میں ایک مرد نرس نے ایسا دل دہلا دینے والا شرمناک کام کیا کہ اب لوگ ہسپتال بھی جانے سے خوف کھائیں۔ کچھ وقت سے ایک مرد نرس ماریو گائے جو جرمنی کے شہر میونخ کے ایک اسپتال کے ریکوری روم میں کام کرتا تھا اس نے اپنے آرام کی خاطر مریضوں کو ایسا انجیکشن اور ادویات دے دیں جن کو لگانے سے ان کی موت واقع ہوگئی۔
27 سالہ نرس کو 2 مریضوں کو بغیر ڈاکٹری ہدایت کےنشہ آور ادویات فراہم کرنے کے بعد قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ ملزم نے مریضوں کو یہ دوائی اس لیے دی تاکہ وہ تکلیف کی وجہ سے پریشان نہ کریں اور خود بھی سکون میں رہیں اور ماریو گائے کو بھی بار بار بُلا کر پریشان نہ کریں۔
ماریوگی پر مقتولین کے گھر والوں کی جانب سے مقدمہ درج کیا گیا جس کی سماعت کے دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ میں نے ریکوری روم میں کام کرتے ہوئے مریضوں کو سکون آور ادویات اور دیگر دوائیں لگائیں۔
کیونکہ میں خاموشی سے کام کرنا چاہتا تھا اور پریشان نہیں ہونا چاہتا تھا۔
جج کے زیادہ اسرار پر ملزم کا کہنا تھا کہ میری ان اودیاتا ور انجیکشنز کی وجہ سے مرنے والوں کی عمر 85 سے 92 کے درمیان ہیں اور وہ صرف 2 ہیں، میں نے کون سا کوئی جرم کیا ہے بلکہ میں نے تو ان کے لیے آخری وقت کی آسانی سے بچایا ہے جس پر کیس کی سماعت وہیں روک دی گئی اور مزید تفتیش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ جرمنی میں پہلے بھی ایسا واقعہ ہوچکا ہے۔ رمن نرس نیلز ہوگل نے 2019 میں 85 مریضوں کو قتل کیا تھا جس کے بعد ان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔