ساس یا شوہر ۔۔ شہزادی ڈیانا کی موت کا اصل ذمہ دار کون؟ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) نے 3 تصاویر دکھا دیں

image

شہزادی ڈیانا کی خوبصورتی، ان کی آواز، ان کا سٹائل آج بھی ان کے چاہنے والوں کو یاد ہے۔ وہ ہاتھ ہلانا، لوگوں کو ہنس کر مخاطب کرنا اور دور سے اپنی مسکراہٹ سے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنا ان کا ہر انداز آج بھی ذہن کے پردوں پر گھومتا ہے۔ شہزادی ڈیانا جو برطانیہ کے موجودہ شہزادے چارلس 3 کی سابقہ بیگم تھیں اور شہزادے ہیری اور ولیم کی والدہ تھیں۔ ان کی موت ایک ٹریفک حادثے میں ہوئی تھی لیکن یہ موت دنیا بھر میں آج بھی ایک معمہ ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ شہزادی ڈیانا ملکہ تھیں اور ان کے غیر ملکی مردوں کے ساتھ بھی اچھے تعلقات تھے۔

ٹک ٹاک پر ایک صارف راوول گوتیریز نے انکشاف کیا کہ جب میں نے مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے پوچھا کہ 1997 میں ویلز کی شہزادی ڈیانا اور ان کے مصری دوست عماد الفاید کی موت کا ذمہ دار کون تھا تو اس پر میں چونک اٹھا کیونکہ اس نے جواب میں ایسی تصویریں پیش کردیں کہ جو گھر والوں کی جانب شک کا دائرہ وسیع کرتی ہیں۔

اے آئی نے زبانی یا کوئی بیانی جواب تو نہ دیا البتہ تصویروں سے یہ بات واضح کی کہ ان کی موت ایک حادثہ تھی، لیکن ساتھ میں جو تصاویر تھیں وہ گھر والوں کی شکلوں سے ملتی جلتی ہیں۔

ان تصویروں میں پہلی تصویر میں موجودہ برطانوی بادشاہ چارلس III یا ان کے مرحوم والد فلپ سے ملتا جلتا شخص ہے، دوسری تصویر حادثے کے بعد تباہ ہونے والی گاڑی کی ہے اور تیسری ایک خاتون کی ہے جو آنجہانی ملکہ الزبتھ II کی ہو سکتی ہے۔

شاہی خاندان پر شک:

آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) نے شاہی خاندان پر الزام تو نہیں لگا دیا؟ کہیں ڈھکے چھپے تصویروں رنگوں میں وہ یہ تو ظاہر نہیں کر رہا کہ ملکہ الزبتھ اور شہزادہ فلپ کی وجہ سے ڈیانا کی موت ہوئی؟ یہ تمام وہ باتیں ہیں جو اب دنیا کے ذہنوں پر سوار ہیں، بہرحال حقیقت تو اس سے کچھ مختلف ہے۔

شہزادی ڈیانا کی موت کیسے ہوئی تھی؟

ڈیانا اور ان کے دوست دودی الفاید کی موت 31 اگست 1997 کو ایک کار کے حادثے میں ہوئی تھی جو پاپارازیوں سے بچنے کی کوشش کر رہی تھی۔ وہ تصاویر لینے کی کوشش میں ان کی کار کا پیچھا کر رہے تھے۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts