ڈرامہ کابلی پلاؤ: غفار بٹ کا کردار ادا کرنے والے ثاقب سمیر جنھیں ’باربینہ کے علاوہ کچھ سمجھ نہیں آ رہی‘

پاکستانی اداکار ثاقب سمیر نے بی بی سی اردو کےساتھ انٹرویو میںکہا کہ وہ کوئی بھی ڈرامہ سائن کرنے سے پہلے صرف دو چیزیں دیکھتے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ کردار انھوں نے پہلے نہ کیا ہو اور اُسے وہ خود انجوائے کریں گے کہ نہیں۔
ثاقب سمیر
BBC

پاکستانی اداکار ثاقب سمیر ٹی وی سکرین پر ان دنوں پیش کیے جانے والے تین بے حد مقبول ڈراموں ’کابلی پلاؤ، ’جیون نگر‘ اور ’جھوک سرکار‘ میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا رہے ہیں اور سب ہی کردار ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہیں۔

یوں تو ثاقب سمیر کو انڈسٹری کا حصہ بنے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے اور وہ پیارے افضل، دم پُخت-آتشِ عشق، خدا اور محبت، رقیب سے، چوہدری اینڈ سنز اور بختاور جیسے مقبول ترین ڈراموں میں اپنے فن کو منوا چکے ہیں لیکن یہ سال اُن کے کریئر کے لیے شاید سب زیادہ بہترین رہا ہے جس میں اب تک ان کے چھ ڈرامے نشر ہوئے اور سب کے سب کامیاب پراجیکٹس رہے۔

اِن میں ’کابلی پلاؤ، ’جیون نگر‘ اور ’جھوک سرکار‘ کے علاوہ ’کچھ ان کہی‘، ’احرامِ جنون‘ اور ’محبت گمشدہ میری‘ بھی شامل ہیں۔

بی بی سی اردو کے ساتھ انٹرویو میں ثاقب نے بتایا کہ گو کریئر کے آغاز میں انھیں فیملی کو بتاتے ہوئے مشکل ہوئی کہ وہ اداکار بننا چاہتے ہیں لیکن اُن کی فیملی کی طرف سے انھیں کافی سپورٹ ملی۔

اُن کے والدین اُس وقت وفات پا گئے تھے جب وہ صرف تین برس کے تھے۔ بہن بھائیوں نے اُن کی دیکھ بھال کی۔ ماں باپ نہ ہونے کی وجہ سے خاندان یا برادری سے کوئی قریبی تعلق نہ رہا لیکن اُن کے کامیاب ہونے کے بعد اُنھیں بے حد عزت ملی جس پر وہ شکرگزار نظر آئے۔

انھوں نے بتایا کہ ’میری فیملی کے ایسے لوگ بھی ملے جنھیں میں جانتا نہیں تھا۔ مجھے اُن کے بارے میں ایسے پتا چلا کہ ارے میں آپ کا کزن ہوں، ارے میں آپ کی کزن ہوں، ارے میں آپ کی فلاں ہوں، فلاں ہوں۔‘

ثاقب سمیر نے کہا کہ ایک عام آدمی اور ایک اداکار کے مشاہدے میں قدرتی طور پر فرق ہوتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ کوئی بھی ڈرامہ سائن کرنے سے پہلے صرف دو چیزیں دیکھتے ہیں یعنی کہ وہ کردار انھوں نے پہلے نہ کیا ہو اور اُسے وہ خود انجوائے کریں گے کہ نہیں۔

’میں ایسے کردار لیتا ہی نہیں ہوں کہ ایک 35 سال کا بندہ ہے، شادی ہو چکی ہے، دو تین بچے ہیں، جاب کرتا ہے، کام کرتا ہے، اس میں لگتا ہے کہ یہ تو میں ہی ہوں۔‘

’روزانہ الگ الگ نہیں ایک ہی آتی ہے، باربینہ‘

گرین انٹرٹینمنٹ کا ڈرامہ سیریل’کابلی پلاؤ‘ بلاشبہ اس سال کا مقبول ترین ڈرامہ ہے جس کے مرکزی کردار حاجی مشتاق (اداکار احتشام الدین) اور باربینہ (اداکارہ سبینہ فاروق) نے نبھائے ہیں لیکن اداکار ثاقب سمیر نے حاجی مشتاق کے بہنوئی غفار بٹ کا ایک انتہائی اہم کردار نبھایا ہے۔

ڈرامہ میں غفار بٹ اولاد نہ ہونے کی وجہ سے دوسری شادی کرنا چاہتا ہے اور اُسے باربینہ پسند آ جاتی ہے البتہ یہ بات کھلنے پر غفار بپھر جاتا ہے کہ باربینہ حاجی مشتاق کی بیوی ہے۔

ثاقب سمیر نے اپنے کردار غفار بٹ کے بارے میں کہا کہ ’کافی وجوہات ہوتی ہیں کہ اتنا بڑا قدم اٹھایا جاتا ہے۔ پیچھے لالچ بھی ہے، منفی سوچ بھی ہے، بچہ نہ ہونا وہ بھی ہے، دوسری شادی اور باربینہ پسند آنا، وہ سب مل ملا کے ایسا لگ رہا ہے کہ اگر ایک بندہ ایسی صورتحال میں ہو گا تو وہ ایسا ہی ہو گا۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ (باربینہ) پسند تب آئی تھی جب اُس کو علم تھا کہ یہ کام والی ہے یا اُس کے آگے پیچھےکوئی نہیں ہے۔ جب اُس کو پتا چلا کہ وہ اُس (حاجی مشتاق) کی بیوی ہے تو وہ کہتا ہے کہ یہ تو دھوکہ ہو گیا میرے ساتھ۔‘

’بیوی کے ساتھ بھی ایک سین میں جب وہ کہتی ہے کہ روزانہ الگ الگ عورتوں کو لاؤ گے، تو وہ کہتا ہے کہ روزانہ الگ الگ نہیں ایک ہی آتی ہے، باربینہ۔ تو اب اُس کو باربینہ کے علاوہ کچھ سمجھ نہیں آ رہی۔‘

ساتھ ہی انھوں نے ’کابلی پلاؤ‘ کی کہانی بنانے پر ڈرامہ نگار ظفر معراج کی تعریف کی اور کہا کہ ’یہی خوبصورتی ہوتی ہے ایک سکرپٹ کی کہ ہمارے ڈرامہ نگار ظفر معراج صاحب جنھوں نے حقیقت کی ایسی چیزیں ملائی ہیں کہ عجیب نہیں لگ رہا کہ نہیں ایسا تو ہو ہی نہیں سکتا۔ وہ سکرپٹ ایسا لکھا ہوا ہے اُس پر کاشف نثار۔ میں کہتا ہوں وہ ڈائریکٹر نہیں ہیں وہ جادوگر ہیں۔‘

’جہاں پاور ہوتی ہے، اُس کے دوسرے نمبر پر پاور رکھنے والا شخص ویسا ہی بننے کے خواب دیکھتا ہے ‘

ثاقب سمیر ڈرامہ سیریل ’جیون نگر‘ میں بیک وقت دو کرداروں بِلا اور نیلو میں نظر آرہے ہیں جو ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہیں اور بلاشبہ یہ دونوں ہی کردار کافی چیلنجنگ ہیں۔ اس ڈرامے میں صرف ثاقب سمیر ہی نہیں بلکہ سینیئر اداکار سہیل احمد نے بھی دو کردار ببر شاہ اور لالی گرو نبھائے ہیں۔

ناظرین کو یہ بات ذرا اچھنبی لگ رہی کہ دودو ڈبل کردار ہیں لیکن آپس میں ان کا لینا دینا نہیں ہے۔ ثاقب نے کہا کہ دنیا میں ایک جیسی سات شکلیں ہوتی ہیں اور یہ بالکل ویسا ہی اتفاق ہے۔

’ڈبل رول نہیں ہے۔ وہ ایسا نہیں کہ وہ اُس کا کوئی بھائی ہے یا بہن ہے یا اُس کا کوئی جاننے والا ہے۔‘

جیون نگر میں اگر ثاقب سمیر کے دونوں کرداروں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں تو انھیں دِکھایا کیوں گیا ہے؟

ثاقب کے خیال میں جہاں بھی پاور ہوتی ہے، اُس کے دوسرے نمبر پر پاور رکھنے والا شخص ویسا ہی بننے کے خواب دیکھا کرتا ہے چاہے وہ منفی ہو یا مثبت۔

انھوں نے جھجھکتے ہوئے بتایا کہ اُن کے دونوں کردار بلا اور نیلو آمنے سامنے آئیں گے اور بیک وقت یہ دو کردار کرنے میں اُنھیں اور پوری ٹیم کو ہی کافی مشکل ہوئی۔

’ایک کے سین ہو جاتے تھے، اور پھر لاک کرتے تھے کیمرہ، پھر میں جاتا تھا گیٹ اپ کرتا تھا، جس میں ایک ڈیڑھ گھنٹہ لگتا تھا پھر واپس آتے تھے اور وہیں سے دوبارہ شروع کرتے تھے، ٹائم کم ہوتا ہے کیونکہ لائٹ کے مسئلے ہوتے ہیں۔‘

جیون نگر میں یہ واضح نہیں ہو سکا کہ بلا آخر اپنے باس ببر شاہ کے خلاف کیوں تھا اور اُسے کیوں دھوکہ دیا۔

ثاقب نے بتایا کہ ایک قسط میں ساؤنڈ کے مسئلے کی وجہ سے یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ بلا کو آخر کس بات پر غصہ تھا۔

’اُس کو ببر شاہ سے مسئلہ نہیں ہے، اُس کو ببر شاہ بننا ہے۔ کیوں بننا ہے؟ کیونکہ اُس کے سامنے صرف ببر شاہ ہے جس کی سب عزت کرتے ہیں، سب ڈرتے ہیں۔ ببر شاہ کے ڈائیلاگ بھی ہیں کہ ’عزت وزت نہیں، ڈر ہوتا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’اُس کی ہسٹری ہے کہ بلے کے باپ کا نہیں پتا، ماں تھی اُس کی موت ہو گئی۔ پھر ببر شاہ نے ہی پالا ہے۔ پورے محلے والے جانتے ہیں۔ حقارت کہہ لیں سب کی کہ وہ گالی سمجھتے ہیں اس کو، گندہ سمجھتے ہیں، اُس وجہ سے یہ ری ایکشن آتا ہے، اُس کو پاور چاہیے۔‘

’اُس سے گاڑی کیوں مانگ رہا ہے تُو؟‘

ثاقب سمیر کا ایک اور ڈرامہ سیریل ’احرامِ جنون‘ حال ہی میں ختم ہوا ہے۔ جیو انٹرٹینمنٹ کے اس ڈرامہ کی مرکزی کردار شانزے اپنی محبت کو حاصل کرنے کی خاطر لڑکے سے جڑے تمام رشتوں پر والد کی دولتکو بے دریغ لٹاتی رہتی ہے۔

ڈرامہ ناقدین نے اس بات کا مذاق بھی اڑایا اور اس کہانی کو کافی حد تک غیر حقیقی قرار دیا ہے۔

اداکار ثاقب سمیر نے اس ڈرامہ میں خاور کا کردار کیا ہے۔ کہانی کا دفاع کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’اگر ہم بات کرتے ہیں کہ ایسے لوگ ہیں؟ تو ایسے لوگ واقعی ہیں۔ اتنے بڑے بڑے امیر لوگ ہیں۔اور پھر اگر اُن کی ایک ہی بیٹی ہو تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ اُس کی کوئی خواہش پوری نہ کریں۔

’تو وہ جتنے امیر دکھائے گئے ہیں وہ اُن کے لیے ایک روپیہ تھا۔‘

انھوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ ’وہ ہمیں لگتا ہے کیونکہ ہمارے پاس اُتنا نہیں ہے۔ وہ ہمیں لگتا ہے کہ لو جی یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے، ہوتا ہے۔‘

ثاقب بتاتے ہیں کہ مداحوں کی طرف سے اُنھیں کبھی کبھی جذباتی ردعمل بھی ملتا ہے۔ انھوں نے اپنے ڈرامے ’احرامِ جنون‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’ایک بندہ تو باقاعدہ گالیوں پہ آ گیا کہ اُس سے گاڑی کیوں مانگ رہا ہے تُو؟‘

’تُو! آپ نہیں، سیدھا تُو۔ کہ اُس سے گاڑی کیوں مانگ رہا ہے؟ گاڑی نہیں لینی تُو نے۔ اب ایسے بندے کو آپ کچھ نہیں کہہ سکتے۔

’یہ بھی اُن کا پیار ہے کہ وہ ڈرامہ کو دیکھ کے اُس کو حقیقت سمجھتے ہیں کہ یہ ایسا ہی ہے بندہ اور یہ یہی کررہا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ انھیں زیادہ مزہ اُس وقت آتا ہے جب انڈیا سے مداح پیغامات بھیجتے ہیں۔

ثاقب کے بقول ’ہندو مسلم دونوں کی طرف سے تعریف اور پذیرائی آتی ہے کیونکہ پاکستانی ڈرامہ وہاں بہت دیکھا جاتا ہے۔ بندے کو خوشی ہوتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ آپ کا شکریہ کہ آپ دیکھتے ہیں ورنہ اُن کی انڈسٹری کتنی بڑی ہے، وہ کیوں ہمارے ڈرامے دیکھیں گے تو لازماً ہمارے ڈرامے اچھے ہیں۔‘

’منفی یا مثبت نہیں بلکہ اداکار کے لیے کردار کردار ہوتا ہے‘

ثاقب سمیر سنہ 2006 میں بہاولپور سے کراچی ایم بی اے کی تعلیم حاصل کرنے آئے تھے لیکن اُن کی قسمت کہ انھیں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کراچی لے گئی جہاں انھوں نے تھیٹر کی تربیت حاصل کی۔

اپنے کریئر میں انھوں نے تھیٹر کے ساتھ فلم اور ڈراموں میں بھی اپنا منفرد نام بنایا۔

میں نے جاننا چاہا کہ کیا انھیں بطور ہیرو یا مرکزی اور مثبت رول کرنے کی خواہش ہے تو بولے کہ ’منفی یا مثبت کچھ نہیں ہوتا، اداکار کے لیے کردار کردار ہوتا ہے۔‘

’اب میں سوچتا ہوں تو شروع سے مجھے نصیر الدین شاہ، طلعت حُسین، راحت کاظمی اور ضیا محی الدین صاحب پسند تھے، مجھے اوم پوری اور عرفان خان پسند تھے یا نواز الدین پسند ہیں۔ انھی کی ایکٹنگ دیکھتا تھا، انھی کو آئیڈل بناتا تھا۔ یہ ساری چیزیں ہم نے بنا دی ہیں کہ یہ مثبت کردار ہے، یہ منفی کردار ہے، اداکار ہے تو وہ کسی میں منفی کردار کر رہا ہے، کسی میں مثبت۔ تبھی تومزہ آتا ہے۔‘

انھوں نے ایوارڈز کی کیٹیگریز پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ ’ایوارڈز جیسے چل رہے ہیں مجھے لگتا ہے کہ آگے جا کے تو ایسا ہو جائے گا کہ اس سال کا بیسٹ باپ یہ ہے، اس سال کا بیسٹ چاچا یہ ہے، بیسٹ ساس یہ ہے، بیسٹ بیٹا یہ ہے، عنقریب یہ چیزیں بھی شروع ہو جائیں گی۔ مطلب ہم اتنے مخصوص ہو جائیں گے۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.