دیپیکا اور رنویر کی محبت کی کہانی: جب دیپیکا کی والدہ نے ناراض ہو کر پوچھا ’یہ شخص کون ہے؟‘

کافی ود کرن کا آٹھواں سیزن جمعرات کو دیپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ کی جوڑی کے ساتھ شروع ہوا جس میں دونوں اداکاروں نے اپنی 11 سالہ محبت اور شادی سے جڑی بہت سی ان سنی کہانیاں سنائیں۔

کافی ود کرن کا آٹھواں سیزن جمعرات کو دیپیکا پڈوکون اور رنویر سنگھ کی جوڑی کے ساتھ شروع ہوا جس میں دونوں اداکاروں نے اپنی 11 سالہ محبت اور شادی سے جڑی بہت سی ان سنی کہانیاں سنائیں۔

دیپیکا اور رنویر پہلی بار ایک ساتھ اس شو کا حصہ بنے۔ رنگ برنگے کپڑوں میں نظر آنے والے رنویر سنگھ کو دیپیکا کے ساتھ سیاہ لباس میں دیکھا گیا۔

بالی وڈ کے کئی ستاروں کی طرح ان کی محبت کی کہانی بھی ایک فلم کے دوران ہی شروع ہوئی، جو سنجے لیلا بھنسالی کی فلم 'رام لیلا' سے تھی۔

یہ 2012 کی بات ہے۔ تب کرینہ کپور یہ فلم کرنے والی تھیں۔ رنویر نے بتایا کہ شوٹنگ سے ایک ہفتہ قبل کرینہ کپور نے کچھ وجوہات کی بنا پر فلم چھوڑ دی۔

انھوں نے کہا کہ ’پھر ہم سب سوچ رہے تھے کہ اس کردار کے لیے کس کو کاسٹ کیا جائے۔ فلم کاک ٹیل سامنے آئی جسے دیکھنے کے بعد میں دیپیکا کے حق میں تھا۔ پھر دیپیکا کو وہ کردار مل گیا۔‘

رنویر نے بتایا کہ ’جب ہم فلم کا سکرپٹ پڑھنے بھنسالی کے گھر گئے تو دیپیکا وہاں سفید کپڑوں میں پہنچیں۔ وہ ہوا کے جھونکے کی طرح میری زندگی میں آئیں۔‘

رنویر نے بتایا کہ اس کے بعد سب نے ایک ساتھ رات کا کھانا کھایا۔ رنویر نے دیپیکا کو ان کے دانتوں میں کوئی چیز پھنسے ہونے کا بتایا۔ ’وہ میرے پاس بیٹھی ہوئی تھی، میں نے ان کے دانت کی طرف اشارہ کیا اور انھیں بتایا تو انھوں نے کہا کہ آپ خود اسے ہٹا دیں۔ میں نے اسے اپنے ہاتھوں سے ہٹایا لیکن مجھے اس وقت جو بجلی کا جھٹکا لگا وہ ابھی تک موجود ہے۔‘

دیپیکا، رنویر
Getty Images

یہ دونوں کے درمیان ایک خوبصورت دوستی کا آغاز تھا۔ فلم کی شوٹنگ کے دوران دونوں نے ایک ساتھ کافی وقت گزارا اور ان میں قربتیں بڑھیں جو محبت میں بدل گئیں۔

اکثر فلمی محبتیں فلم کی شوٹنگ ختم ہوتے ہی ختم ہو جاتی ہیں۔ دیپیکا پڈوکون نے یہ بھی بتایا کہ وہ اس رشتے کو لے کر سنجیدہ نہیں تھیں۔

دیپیکا نے بتایا کہ وہ اس وقت سنگل تھیں اور رنویر بھی ایک رشتے سے باہر آچکے تھے۔ ’پھر رنویر میری زندگی میں آئے لیکن شروع میں ان کے لیے کوئی کمٹمنٹ نہیں تھی۔ اس وقت ہم تکنیکی طور پر کسی اور کے ساتھ ڈیٹ پر جا سکتے تھے لیکن ہم ہمیشہ ایک دوسرے کے پاس واپس آجاتے تھے۔‘

دیپیکا نے بتایا کہ وہ اس وقت کچھ لوگوں سے ملی تھیں لیکن ’نہ تو مجھے ان میں دلچسپی تھی اور نہ ہی میں ان کے لیے پُرجوش تھی۔ درحقیقت میں ذہنی طور پر رنویر کو چاہتی تھی۔‘

پھر رنویر نے بتایا کہ انھوں نے 2015 میں دیپیکا کو شادی کی پیشکش کی جس کے بعد دونوں نے خاموشی سے منگنی کر لی اور اسے تین سال تک سب سے چھپایا۔

رنویر نے بتایا کہ انھوں نے دیپیکا کو مالدیپ کے ساحل پر پرپوز کیا جسے دیپیکا نے قبول کر لیا۔ تب تک رنویر دیپیکا کے خاندان سے نہیں ملے تھے۔

بعد میں رنویر دیپیکا کی فیملی سے ملنے بنگلور گئے۔ جب پورا خاندان اکٹھا ہوا تو دیپیکا نے کھانے کی میز پر رنویر کے پرپوزل کے بارے میں بتایا۔ دیپیکا کے گھر والے دنگ رہ گئے۔

دیپیکا، رنویر
Getty Images

رنویر کو معلوم ہوا کہ دیپیکا کی والدہ منگنی پر ناراضی ظاہر کر رہی تھیں کیونکہ انھیں اس بارے میں پہلے نہیں بتایا گیا تھا۔ کمرے میں خاموشی چھا گئی مگر بعد میں سب نے انھیں مبارکباد دی۔

دیپیکا اور ان کی والدہ اُجالا کے درمیان بحث بھی ہوئی جسے رنویر نے دروازے کے باہر سے سنا۔ رنویر نے بتایا کہ اجالا نے دیپیکا سے پوچھا ’یہ شخص کون ہے؟ اس نے شادی کی پیشکش کی اور آپ نے ہاں کر دیا؟‘

ایک سندھی خاندان سے تعلق رکھنے والے رنویر سنگھ کو دیپیکا پڈوکون کے خاندان کے ساتھ جڑنے میں کچھ وقت لگا۔ آخر کار 14 نومبر 2018 کو دونوں نے شادی کر لی۔ رنویر کا خیال ہے کہ انھیں منگنی سے پہلے دیپیکا کے گھر والوں سے ملنا چاہیے تھا۔

شو میں اپنے رشتے کی تفصیلات بتانے کے بعد دیپیکا اور رنویر کی شادی کے کچھ سنہری لمحات ناظرین کے ساتھ شیئر کیے گئے۔ اس میں رنویر کے بارے میں پرکاش پڈوکون کی رائے، رنویر سنگھ کے والد کا تبصرہ، دیپیکا کی شادی پر رائے اور شادی کے خوبصورت لمحات کو دکھایا گیا۔

دیپیکا کے والد پرکاش پڈوکون نے کہا کہ ان کا خاندان بہت بورنگ ہے اور رنویر ان کی زندگی میں اچھی تبدیلیاں لائے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ رنویر نے ’اپنی جان قربان کر دی ہے۔‘

دیپیکا پڈوکون کا کہنا تھا کہ ’میں رنویر کو ایک ایسے شخص کے طور پر پسند کرتی ہوں جسے دنیا نہیں جانتی۔ وہ پرسکون، ذہین اور حساس ہیں۔ رنویر روتا بھی ہے اور شادی نے انھیں مکمل کیا ہے۔‘

رنویر کا منفرد لباس اور اداکاری انھیں نوجوانوں میں مقبول بناتے ہیں مگر بعض لوگ اس پر سوشل میڈیا پر طنز بھی کرتے ہیں۔

اس بارے میں رنویر نے واضح کیا کہ وہ سب کی رائے کا احترام کرتے ہیں لیکن اپنے دل کے مطابق کام کرتے ہیں۔

2014 میں دیپیکا پڈوکون نے اپنے ڈپریشن کا ذکر کیا اور دنیا کو بتایا کہ وہ ذہنی بیماری کا شکار ہیں اور اس سے لڑنے کے لیے ماہرین نفسیات کی مدد لے رہی ہیں۔ دیپیکا اس موضوع پر بات کرنا ضروری سمجھتی ہیں کیونکہ اکثر لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہیں۔

دیپیکا نے بتایا کہ ’میں تقریباً آٹھ سے نو ماہ سے ڈپریشن کے ساتھ تنہا جدوجہد کر رہی تھی۔ ایک بار رنویر کے ساتھ ناشتہ کرتے ہوئے میں اچانک رونے لگی۔‘ رنویر نے دیپیکا کی فیملی کو ممبئی بلایا۔ اس کے بعد وہ بالکل ٹھیک رہیں لیکن جیسے ہی گھر والے واپس جانے والے تھے، دیپیکا کے تاثرات بدلنے لگے جس پر ان کی والدہ سمجھ گئیں۔

وہ انھیں ایک ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔ دیپیکا تقریباً 10 سال سے اس بارے میں کھل کر بات کرتی آئی ہیں اور ڈپریشن سے لڑنے کے لیے ادویات بھی لے رہی ہیں۔

وہ چاہتی ہیں کہ ذہنی صحت پر بات کی جانی چاہیے اور مریضوں کو مدد ملنی چاہیے۔

دیپیکا نے بتایا کہ گذشتہ برسوں میں رنویر نے نفسیاتی مریضوں اور ان سے نمٹنے کے طریقے کو سمجھا ہے۔ دیپیکا نے رنویر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جیون ساتھی کے طور پر انھوں نے ایسا ماحول بنایا ہے جس میں وہ خود کو محفوظ محسوس کرتی ہیں۔

ایک سنجیدہ بحث کے بعد شو کا ماحول بے ساختہ ریپڈ فائر کی طرف چلا گیا۔

رنویر سنگھ جلد فرحان اختر کی فلم ڈان تھری میں نظر آئیں گے اور وہ چاہتے ہیں کہ لوگ انھیں اس کردار میں قبول کریں۔ جب رنویر سے پوچھا گیا کہ وہ کس مرد اداکار کے ساتھ محبت کا کردار نبھا سکتے ہیں تو انھوں نے جواب میں رنبیر کپور کا نام لیا جو دیپیکا کے سابقہ بوائے فرینڈ ہیں۔

رنویر نے کرن جوہر سے پوچھا کہ ’کیا آپ ہم تینوں کے ساتھ سنگم بنانے جا رہے ہیں۔‘ اس پر کرن جوہر نے کہا 'میں بناؤں گا۔ میں اب بھی سنگم بنا سکتا ہوں۔‘

راج کپور کی 'سنگم' ایک محبت کے تکون پر مبنی فلم تھی۔ اس دوران جب رنویر سے پوچھا گیا کہ انھیں دیپیکا کی آن سکرین جوڑی کس کے ساتھ سب سے زیادہ پسند ہے تو انھوں نے شاہ رخ خان کا نام لیا۔

دیپیکا نے اس سوال پر شاہ رخ خان کے ساتھ رنبیر کپور، عرفان خان اور ریتیک روشن کا نام لیا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.