سائنسدانوں نے نظام شمسی سے باہر زمین جیسی خصوصیات والا سیارہ دریافت کرلیا ہے، انتہائی گرم سیارے GJ 9827d کا قطر زمین سے دگنا ہے، زندگی کی تلاش میں مدد ملنے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
اندرونی نظام شمسی اس خطے کا روایتی نام ہے جس میں سورج، پہلے چار سیارے اور سیارچے آتے ہیں۔ یہ سیارے اور سیارچے سلیکیٹ اور دھاتوں سے ملکر بنے ہیں اور سورج سے نسبتاً قریب قریب ہیں؛ اس پورے خطے کا رداس مشتری اور زحل کے مابین فاصلے سے بھی کم ہے۔
خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ ہبل ٹیلی اسکوپ نے نظامِ شمسی سے باہر ایک ایسے سیارے کا سراغ لگایا ہے جس پر پانی بھی پایا جاتا ہے۔ناسا کے ایک بیان کے مطابق GJ 9827d کا قطر زمین کے قطر سے دگنا ہے۔ یہ سب سے چھوٹا ایگزو پلانیٹ کے جس کی فضا میں پانی کے ذرات پائے۔
ناسا کے ماہرین نے بتایا ہے کہ اس سیارے کا رجہ حرارت 400 سینٹی گریڈ ہے۔ میکس پلانک انسٹیٹیوٹ آف ایسرونومی کی ماہر لارا کریڈبرگ کہتی ہیں غیر معمولی درجہ حرارت کے باوجود یہ نیا سیارہ اپنی خصوصیات کی بنیاد پر توجہ کا مرکز بنا ہے۔
لارا کریڈبرگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سیارے کے ذریعے سائنس دانوں کو زمین جیسے سیاروں سے نزدیک تر ہونے کا موقع ملا ہے اور زندگی کی تلاش کسی نتیجے تک پہنچ سکتی ہے۔
یاد رہے کہ نظام شمسی کے چار پہلے سیارے اپنی ساخت کی بنا پر باقی سیاروں سے مختلف ہیں۔ ان کی سطح عموماً چٹانوں اور اونچا نقطۂ انجماد رکھنے والی معدنیات، مثلاً سلیکیٹ وغیرہ سے بنی ہے۔ ان کی ٹھوس سطح کے نیچے انتہائی گرم اور نیم مائع مینٹل پایا جاتا ہے اور اس کا بھی غالب جز سلیکیٹ معدنیات ہی ہیں۔ ان کا مرکز لوہے اور نکل کا بنا ہوا ہے۔
چار میں سے تین سیاروں (زہرہ، زمین اور مریخ) میں کرہ ہوائی بھی موجود ہے۔ ان سب پر شہاب ثاقب ٹکرانے کی وجہ سے تصادمی گڑھے بھی پائے جاتے ہیں۔ چونکہ ان کی ٹھوس سطح کے نیچے مائع مینٹل زیر حرکت رہتا ہے، اس لیے ان کا سطحی قرش بھی وقتاً فوقتاً حرکت کرتا ہے۔ قرش کی اس حرکت کے باعث سطح پر آتش فشاں پہاڑ اور کھائیاں جنم لیتی ہیں۔