جرمنی کا چینی ڈیپ سیک اے آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ

image

جرمنی کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر نے ایپل اور گوگل سے کہا ہے کہ وہ چین کے آرٹیفیشل اینٹیلیجنس (اے آئی) ماڈل ’ڈیپ سیک‘ کو جرمن صارفین کے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق خدشات کے پیش نظر ملک میں اپنے ایپ اسٹورز سے ہٹا دیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر مائیکے کمپ نے جمعہ (27 جون) کو بتایا کہ انہوں نے یہ درخواست اس لیے کی کیونکہ ڈیپ سیک جرمن صارفین کا ڈیٹا چین منتقل کر رہی ہے۔

امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں، ایپل اور گوگل جرمنی کی درخواست کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کریں گی کہ آیا ڈیپ سیک کو جرمنی میں ایپ اسٹورز پر بلاک کرنا ہے یا نہیں۔

ڈیپ سیک نے اس معاملے پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا جب کہ ایپل اور گوگل سے بھی فوری طور پر رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔

ڈیپ سیک کی اپنی پرائیویسی پالیسی کے مطابق وہ مصنوعی ذہانت سے متعلق درخواستیں اور ذاتی ڈیٹا سے متعلق اپ لوڈ کی گئی فائلز کو چین میں موجود کمپیوٹرز میں محفوظ کرتا ہے۔

کمشنر کمپ نے کہا کہ ڈیپ سیک میری ایجنسی کو متاثر کن ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے کہ جرمن صارفین کا ڈیٹا بھی یورپی یونین کی طرح چین میں کیسے محفوظ بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، چین کے اعلیٰ حکام کو ملکی کمپنیوں کے زیر استعمال ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔

مائیکے کمپ نے بتایا کہ انہوں نے مئی میں ڈیپ سیک سے کہا تھا کہ وہ یورپی یونین سے باہر ڈیٹا کی منتقلی کے ضوابط پر عمل کریں یا پھر ایپ کو جرمنی میں رضاکارانہ طور پر بند کر دیں لیکن کمپنی نے اس پر عمل نہیں کیا جس کے بعد ہم نے ایپ کو پلے اسٹورز سے ہٹانے کی درخواست کی۔

ڈیپ سیک نے جنوری 2025 میں ٹیکنالوجی کی دنیا کو اُس وقت حیران کر دیا تھا جب انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے مصنوعی ذہانت کا ایک ایساماڈل تیار کیا ہے۔

جو امریکی کمپنیوں ’اوپن اے آئی‘ اور ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے برابر تاہم لاگت میں ان سےکہیں کم ہے تاہم امریکا اور یورپ میں چین کے اس اسٹارٹ اپ کی ڈیٹا سیکیورٹی پالیسیوں پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔

اطالوی حکام نے رواں برس کے آغاز میں ہی ذاتی ڈیٹا کے استعمال پر مناسب معلومات فراہم نہ کرنے کے باعث ڈیپ سیک کو ایپ اسٹورز سے بلاک کر دیا تھا جب کہ نیدرلینڈز نے سرکاری ڈیوائسز پر ڈیپ سیک کو استعمال کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

امریکی قانون ساز ایک بل لانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس کے تحت امریکی ایجنسیوں میں چینی مصنوی ذہانت کے ماڈلز کے استعمال پر پابندی لگائی جائے گی۔

رائٹرز نے رواں ہفتے انکشاف کیا تھا کہ ’ڈیپ سیک‘ چین کی فوج اور انٹیلی جنس آپریشنز میں انھیں مدد فراہم کر رہا ہے۔


News Source   News Source Text

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.