’تعلقات کو مضبوط‘ کرنے کے لیے ایرانی صدر پیر کو پاکستان آئیں گے

image
پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پیر کو اسلام آباد پہنچیں گے جہاں وہ اپنے پاکستانی ہم منصب آصف علی زرداری سے ملاقات کریں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد ہو گا جس میں وزیر خارجہ شامل ہیں جبکہ ایک بڑا کاروباری وفد بھی ان کے ہمراہ ہو گا۔‘

رواں برس ایک دوسرے پر مہلک حملوں کے بعد دونوں ممالک تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جنوری میں ایران نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ایک سرحدی علاقے میں میزائل حملہ کیا تھا، جواب میں پاکستان نے بھی ایرانی کے سرحدی علاقے میں میزائل حملہ کیا۔ ان حملوں نے اسرائیل اور حماس کی جنگ سے خطے میں پہلے سے پھیلی کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا۔

ایران نے اس وقت عراق اور شام میں کارروائیوں کے بعد پاکستان میں موجود ایک ایران مخالف گروہ کو نشانہ بنایا تھا۔ پاکستان نے اس کے ردعمل میں ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں ’عسکریت پسندوں کو نشانہ‘ بنایا۔

دونوں ممالک ماضی میں ایک دوسرے پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزامات لگاتے رہے ہیں۔

تاہم ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ اسلام آباد کے نتیجے میں دونوں فریقین نے بات چیت کو بہتر بنانے اور دونوں ممالک میں رابطہ افسران کی تعیناتی کا عہد کیا تھا۔

صوبہ سیستان بلوچستان کئی برسوں سے بدامنی کا شکار ہے۔ یہاں دونوں ممالک میں منشیات کی سمگلنگ میں ملوث گروہوں کے ساتھ ساتھ بلوچ باغی اور مذہبی انتہاپسند بھی فعال ہیں۔

ایران نے اس وقت عراق اور شام میں کارروائیوں کے بعد پاکستان میں موجود ایک ایران مخالف گروہ کو نشانہ بنایا تھا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)دوسری جانب پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق ایرانی صدر لاہور اور کراچی کا بھی دورہ کریں گے جہاں وہ صوبائی حکومتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’دونوں ممالک تجارت، توانائی، زراعت اور عوام سے عوام کے رابطوں میں تعلقات کو مزید مضبوط کریں گے اور تعاون کو فروغ دیں گے۔‘

پاکستان طویل عرصے سے جاری بجلی کے بحران، جس نے اس کی معاشی نمو کو روکا ہوا ہے، کو ختم کرنے کے لیے ایران کے ساتھ مشترکہ گیس پائپ لائن کے منصوبے پر انحصار کر رہا ہے۔

سات ارب 50 کروڑ ڈالر کی ایران پاکستان گیس پائپ لائن، جس کا مقصد پاکستانی پاور پلانٹس کو ایندھن فراہم کرنا ہے، کا سنہ 2013 میں بڑی دھوم دھام سے افتتاح کیا گیا تھا۔ لیکن ایران پر بین الاقوامی پابندیوں کے بعد یہ منصوبہ فوری طور پر رک گیا۔

ایران نے 18 سو کلومیٹر طویل پائپ لائن کا اپنا حصہ مکمل کر لیا ہے، جو بالآخر اس کی جنوبی پارس گیس فیلڈز کو کراچی کے قریب پاکستانی شہر نواب شاہ سے جوڑ دے گا۔

ایران نے 18 سو کلومیٹر طویل پائپ لائن کا اپنا حصہ مکمل کر لیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)رواں برس فروری میں پاکستان کی نگراں حکومت نے برسوں کی تاخیر کی وجہ سے ایران کو اربوں ڈالر کے جرمانے کی ادائیگی سے بچنے کے لیے پائپ لائن کے 80 کلومیٹر طویل حصے کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔

تاہم امریکہ نے یہ کہتے ہوئے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ پائپ لائن (منصوبے) کو آگے بڑھانے کی حمایت نہیں کرتا۔ اور پاکستان کو امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.