اسلام آباد۔7جون (اے پی پی):قومی اسمبلی میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت کے خطاب پر بحث جمعہ کو بھی جاری رہی، مختلف جماعتوں کے اراکین نے صدر کے خطاب کو جامع قرار دیتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمہ اور معیشت کے استحکام کے لئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا، اراکین نے سیاسی مذاکرات کے لئے سیاسی ماحول بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن قومی اسمبلی جاوید حنیف نے کہاکہ آصف علی زرداری پہلے سویلین صدرہیں جو دومرتبہ صدربنے ہیں، ماضی میں باربارجمہوریت ڈی ریل ہوتی رہی مگریہ بات خوش آئند ہے کہ مسلسل سویلین صدرآرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صدرکے خطاب میں حکومتی ایجنڈاکاذکرنہیں تھا۔
اس وقت ملک ایک دوراہے پرہے،معیشت، سیاسی عدم استحکام اوردہشت گردی کے مسائل موجودہے جنہیں حل کرنا ضروری ہے۔جب تک نچلی سطح سے لوگوں کومسائل کے حل میں شامل نہیں کریں گے ہمارے مسائل موجودرہیں گے۔ملک کے نظام میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ ملک کے تمام اداروں کو مل کرعظیم مصالحت کیلئے کام کرنا چاہیے۔ سکیورٹی کے خطرات موجودہیں مگرہم ایک دوسرے سے لڑرہے ہیں۔انہوں نے ملک میں نئے سوشل کنٹریکٹ کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہاکہ ہمیں تمام وفاقی اورصوبائی شناختوں کوتسلیم کرنا ہوگا۔صاحبزادہ حامدرضانے کہاکہ صدرمملکت نے اپنے خطاب میں ڈائیلاگ کی بات کی ہے مگراس کیلئے سیاسی ماحول بنانے کی ضرورت ہے۔عائشہ نذیرجٹ نے کہاکہ حکومت کی پہلی ذمہ داری امن وامان کاقیام ہے۔عمیرخان نے نیازی نے کہاکہ صدرریاست کے سربراہ ہوتے ہیں اورکا خطاب پارلیمان کیلئے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ صدرکے خطاب میں مذاکرات کی بات کی گئی ہے تاہم ایسے ماحول میں سیاسی مذاکرات نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی بے ضابطگیوں کے حوالہ سے انکوائری نہیں ہوئی،اس حوالہ سے اقدامات ضروری ہے۔ہماری معیشت مشکلات کاشکارہے، ملک 127ارب ڈالرکامقروض ہے، معاشی مشکلات کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔سنی اتحاد کونسل کے عبدالطیف نے کہاکہ صدرنے اپنے خطاب میں کم ترقی یافتہ علاقوں کو ملک کے دیگرحصوں کے برابر لانے کی بات کی ہے مگراس کے برعکس ملک کے پسماندہ ضلع چترال میں اہم منصوبوں کو پی ایس ڈی پی سے نکالاجا رہا ہے۔ ملکی معیشت مشکلات میں ہے اور سیاسی استحکام سے معیشت میں استحکام آسکتا ہے۔