افغانستان نے نیوزی لینڈ کو بڑے مارجن سے ہرا دیا، مگر یہ ’اپ سیٹ نہیں‘

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران نیوزی لینڈ کو اپنے پہلے ہی میچ میں افغانستان کے ہاتھوں 84 رنز سے شکست ہوئی ہے۔ افغانستان کی جانب سے دیے گئے 160 رنز کے جواب میں نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن اننگز کی شروعات سے ہی مشکلات کا شکار نظر آئی اور ان کا کوئی بھی بلے باز 20 کے ہندسے میں بھی داخل نہیں ہو سکا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران نیوزی لینڈ کو اپنے پہلے ہی میچ میں افغانستان کے ہاتھوں 84 رنز سے شکست ہوئی ہے۔

سنیچر کو گیانا میں کھیلے جانے والے میچ میں افغانستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں نیوزی لینڈ کو 160 رنز کا ہدف دیا۔

اس ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم افغان بولرز کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور اس کے تمام کھلاڑی 16ویں اوور میں صرف 75 کے مجموعی سکور پر پویلین واپس لوٹ گئے۔

افغانستان کی جانب سے وکٹ کیپر بلے باز رحمان اللہ گرباز نے 56 گیندوں پر 80 اور ابراہیم زدران نے 41 گیندوں پر 44 رنز کی اننگز کھیلی۔

افغانستان کی جانب سے دیے گئے 160 رنز کے جواب میں نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن اننگز کی شروعات سے ہی مشکلات کا شکار نظر آئی۔ ان کا کوئی بھی بلے باز 20 کے ہندسے میں بھی داخل نہیں ہو سکا۔

افغانستان کی جانب سے فاسٹ بولر فضل حق فاروقی اور لیگ سپنر راشد خان نے چار، چار جبکہ محمد نبی نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے گلین فلپس نے سب سے زیادہ 18 اور فاسٹ بولر میٹ ہینری نے 12 رنز بنائے۔

رحمان اللہ گُرباز کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

نیوزی لینڈ کے خلاف افغانستان کی پہلی فتح

میچ کے بعد بات کرتے ہوئے افغانستان کے کپتان راشد خان کا کہنا تھا کہ آج کی جیت ’ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ہماری ٹیم کی کسی بڑی ٹیم کے خلاف سب سے اچھی پرفارمنسز میں سے ایک ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’مجھے جیت یا شکست سے زیادہ فرق نہیں پڑتا بلکہ اس سے فرق پڑتا ہے کہ ہم کتنی کوشش کر رہے ہیں۔ ہماری ٹیم میں جو انرجی ہے اسے دیکھ کر مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔‘

دوسری جانب نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے اعتراف کیا کہ آج کے میچ میں ان کی ٹیم اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم اس حوالے سے بات کریں گے، پرفارمنس کا جائزہ لیں گے اور جلدی آگے بڑھیں گے۔‘

’ہماری طرف اب ایک اور بڑا چیلنج بڑھ رہا ہے اور ہمیں ایسی کارکردگی دکھانی ہوگی جس پر ہم فخر کر سکیں۔ ‘

خیال رہے انٹرنیشنل ٹی ٹوئنٹی رینکنگ میں نیوزی لینڈ پانچویں جبکہ افغانستان 10ویں نمبر پر موجود ہے۔ ایکس پر بعض صارفین کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں نیوزی لینڈ پہلی بار اتنے بڑے مارجن سے کوئی میچ ہار گیا ہے۔

یہ افغانستان کی نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل فارمیٹ میں پہلی جیت ہے۔ تاہم متعدد سوشل میڈیا صارفین کا اصرار ہے کہ افغانستان کی اس جیت کو اپ سیٹ نہ قرار دیا جائے۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے افغانستان کی جیت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’جو لوگ افغانستان اور نیوزی لینڈ کے میچ کو اپ سیٹ قرار دے رہے ہیں وہ ’اب بھی 2018 میں جی رہے ہیں۔‘

’نیوزی لینڈ ایسی ایلین کنڈیشنز میں اگر 140 رنز کا ہدف بھی حاصل کر لیتی تو وہ اپ سیٹ ہوتا، یہ نہیں ہے۔ افغانستان کی اس ٹیم کا احترام کریں۔‘

سابق انڈین ٹیسٹ کرکٹر وسیم جعفر بھی افغانستان کی کارکردگی سے متاثر نظر آئے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ افغان اوپننگ بلے بازوں نے 100 سے زائد رنز کی شراکت قائم کی۔ ’فضل حق فاروقی نے نیوزی لینڈ کا ٹاپ آرڈر اور راشد خان نے مڈل آرڈر تہس نہس کر کے رکھ دیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا لگا جیسے نیوزی لینڈ اس میچ کے لیے تیار ہی نہیں تھا اور اسے اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑی۔

افغانستان کی جیت میں راشد خان اور فضل حق فاروقی نے مرکزی کردار ادا کیا اور سوشل میڈیا صارفین ان کی بھی تعریفیں کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

باسط نامی صارف نے راشد خان کے متعلق لکھا کہ ’اس طرح ایک لیگ سپنر آپ کو اننگز کے بیچ میں وکٹیں دلواتا ہے، راشد خان ایک چیمپیئن ہیں۔‘

نیوزی لینڈ کے ٹاپ آرڈر بلے بازوں کو تنگ کرنے والے فضل حق فاروقی کو ان کی کارکردگی پر ’افغانستان کے لیے گیم چینجر‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

انھوں نے یوگنڈا کے خلاف پچھلے میچ میں بھی پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں۔ وہ نو وکٹوں کے ساتھ اب تک ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ وکٹیں رہنے والے بولر بن گئے ہیں۔

نیوزی لینڈ کے خلاف جیت کے بعد ٹی20 ورلڈ کپ کے گروپ سی میں افغانستان چار پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر براجمان ہے۔

نیوزی لینڈ ٹورنامنٹ میں اپنا اگلا میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف 13 جون کو کھیلے گا جبکہ افغانستان کی ٹیم 14 جون کو پاپوا نیوگنی کا سامنا کرے گی۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.