عربی کی آیات تمھیں تکلیف دے رہی ہیں، اس سے مائیک چھینو.. لڑکی نے ساحل عدیم سے ایسا کیا کہا جو خلیل الرحمٰن پھٹ پڑے؟ وائرل ویڈیو پر لوگوں نے سوال کھڑے کردیے

image

"آپ نے 95 فیصد خواتین کو جاہل قرار دے دیا اور کی ہی بات میں اس کا جواب ہے کہ اگر خواتین جاہل ہیں تو اس کا سبب یہ پدر سری معاشرہ ہے کیونکہ انھیں جاہل رکھتا کون ہے. آپ کو اپنے اس بیان پر معافی مانگنی چاہیے"

یہ الفاظ ہیں ازبحہ عبداللہ کے جنھوں نے سماء ٹی وی کے پروگرام مکالمہ میں شرکت کی اور موٹیویشنل اسپیکر ساحل عدیم سے سرعام معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا.

البتہ ساحل عدیم نے لڑکی کے مطالبے پر سوال پوچھا کہ کیا آپ طاغوت کا مطلب جانتی ہیں جو اسلام میں سب سے بڑا گناہ ہے۔

لڑکی نے جواباً کہا یہاں خواتین کے حقوق کی بات ہورہی ہے اسلام میں گناہوں کی بات نہیں ہورہی۔

ساحل عدیم نے لڑکی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی چیز کا علم نہ ہو تو اسے جاہل کہتے ہیں اور جاہل کو جاہل کہنا اسلام میں پہلا فرض ہے۔ یہ حدیث ہے کہ اسلام میں جاننے والا اور نہ جاننے والا برابر نہیں، ایک کی مثال اندھے اور ایک کی دیکھنے والے کی ہے اور اندھا گڑھے میں گرے گا ہی گرے گا۔

لڑکی نے بضد ہو کر ساحل عدیم سے کہا کہ معافی مانگیں اور میرے سوال کا جواب دیں. بات کا رخ کہیں اور نہ موڑیں۔ جس پر ساحل عدیم نے جواب دیا آپ سے اس لیے معافی مانگتا ہوں کہ میری بچی جاہل ہے، یہ میرا قصور ہے کہ میری بچی جاہل ہے اس پر میں قوم سے معافی مانگتا ہوں کہ اس نے طاغوت کا لفظ پہلی دفعہ سنا۔

ساحل عدیم کی بات پر لڑکی نے دوبارہ اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آپ میری بات کا جواب دیں بجائے اس کے کہ آپ مجھے عربی میں آیات سنا رہے ہیں۔

لڑکی کے یہ الفاظ سن کر خلیل الرحمان غصہ ہوگئے اور لڑکی سے کہا کہ 'تو عربی کی آیات تمہیں تکلیف دے رہی ہیں، یہ کیا طریقہ ہے گفتگو کا؟ چھینو اس سے مائیک"

سماء ٹی وی کی یہ کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس پر صارفین نے خواتین سے اس انداز میں گفتگو اور جاہل کا لفظ استعمال کرنے پر ساحل عدیم اور خاص طور پر خلیل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں.


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.