چار پارٹیوں کا نئے انتخابات کا مطالبہ، کیا الیکشن کا ماحول بن رہا ہے؟

image

پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کی بنیاد پر حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں ملک میں نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

چار سیاسی جماعتوں کی جانب سے ملک میں نئے انتخابات کروائے جانے کے مطالبے کے بعد یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ کیا ملک میں نئے انتخابات کا ماحول بن سکتا ہے؟

اس بارے میں سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کی جانب سے نئے انتخابات کا مطالبہ کوئی نئی بات نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے حکومت اس مطالبے کو سنجیدہ نہیں لے گی۔

سنی اتحاد کونسل تو انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر شروع سے ہی نئے انتخابات کا مطالبہ کرتی آئی ہے تاہم اب جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی اک مرتبہ پھر دوبارہ الیکشن کروانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی نے بھی پیر کے روز پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید برآں اُردو نیوز سے گفتگو میں جی ڈی اے کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صفدر علی عباسی نے بھی ملک میں نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

اب تک ملک کی چار سیاسی جماعتیں ملک میں نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ کر چکی ہیں۔ ان سیاسی جماعتوں میں سنی اتحاد کونسل، جمعیت علمائے اسلام (ف)، اے این پی اور جی ڈی اے شامل ہے۔

نئے انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کے مطالبات

پارلیمان میں اپوزیشن جماعت سنی اتحاد کونسل عام انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے چکی ہے۔ سنی اتحاد کونسل کا موقف ہے کہ حکمراں جماعتوں کو عام انتخابات ’فارم 47‘ کے تحت جتوائے گئے ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر بھی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی ملک میں جلد نئے عام انتخابات کروائے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف نے آٹھ فروری کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)اتوار کو  جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی ایک بار پھر ملک میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ شفاف انتخابات کی ضمانت تک منانے اور راضی کرنے کے الفاظ کے کوئی معنی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بہتر سیاسی ماحول ترتیب دینے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں۔ سیاسی جماعت مسئلے کے حل اور مذاکرات کا کبھی انکار نہیں کرتی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ قوم کو ووٹ کا حق لوٹایا جائے، تمام ادارے اپنے دائرہ کار سے وابستہ ہو جائیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سیاسی جماعتیں متفق ہیں کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھے۔ ان انتخابات نے ملک کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا اب نئے انتخابات ہی واحد حل ہے۔

جی ڈی اے کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صفدر علی عباسی نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہماری جماعت ان انتخابات کو پہلے دن ہی مسترد کر چکی ہے۔

ڈاکٹر صفدر عباسی کا کہنا تھا کہ ملک کے بقیہ صوبوں اور وفاق میں فارم 47 کی شکل میں دھاندلی کی گئی ہے تاہم صوبہ سندھ میں عوامی مینڈیٹ پر سرعام ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ دھاندلی زدہ انتخابات کی وجہ سے ہی اب تک ہمارے تین ایم پی ایز نے صوبائی اسمبلی میں بطور ممبر حلف نہیں اٹھایا۔ موجودہ صورتحال میں الیکشن کمیشن کو نئے انتخابات کا انعقاد کروانا چاہیے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ’ہمارا مطالبہ ہے کہ قوم کو ووٹ کا حق لوٹایا جائے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

’نئے انتخابات کا فیصلہ عوامی حلقوں نے کرنا ہے‘

سینیئر تجزیہ کار نذیر لغاری کے خیال میں نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ کرنے والی دو سیاسی جماعتوں کو پی ٹی آئی نے ہی شکست دی ہے۔ بنیادی طور پر نئے انتخابات کا مطالبہ پاکستان تحریک انصاف کا ہی ہے جس کو حکومت سنجیدہ نہیں لے گی۔

اُنہوں نے کہا کہ ملک میں نئے انتخابات کے مطالبے پر اِس وقت رائے عامہ نہیں ہے۔ سوشل میڈیا کی حد تک تو ان مطالبات میں زور ہو گا تاہم نئے انتخابات کا فیصلہ عوامی حلقوں نے کرنا ہے۔

ملک میں مہنگائی کی صورتحال اور سیاسی افراتفری کا انتخابات کے انعقاد پر اثرات کے بارے میں نذیر لغاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت اپنی کارگردگی سے ملک کے مجموعی حالات کو بہتر نہیں بنا سکی تو پھر دو سے چار بعد نئے انتخابات کے مطالبات زور پکڑ سکتے ہیں جن کا حکومتی اتحاد میں موجود سیاسی جماعتوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔

دوسری جانب سینیئر سیاسی تجزیہ نگار عامر ضیا سمجھتے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے نئے انتخابات کا مطالبہ کوئی نئی بات نہیں۔ جب تک موجودہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں قبل از وقت انتخابات کے امکانات نہیں۔

اّنہوں نے کہا کہ پاکستان میں عام انتخابات کروانے کے مطالبات میں زور اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے آتا ہے۔ اس وقت کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نئے انتخابات کے حق میں بالکل بھی نہیں ہیں۔

عامر ضیاء نے مزید بتایا کہ ’اس وقت عام انتخابات کا مطالبہ کرنے والی جماعتیں حزب اختلاف کا حصہ ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں عام انتخابات اور حکمراں مخالف مہم چلاتی رہتی ہیں۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.