راہل گاندھی نے پارلیمان میں اپنی پہلی تقریر میں پیغمبر اسلام کا ذکر اور قرآنی آیت کا حوالہ کیوں دیا؟

راہل گاندھی نے ایک پلے کارڈ دکھاتے ہوئے پیغمبر اسلام کے نام کے ساتھ ’پیس بی اپون ہم‘ کا استعمال جبکہ مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس نے (خدا نے) فرمایا کہ ڈرو مت! میں تمہارے ساتھ ہوں، سنتا اور دیکھتا ہوں۔‘

انڈیا کی نئی تشکیل شدہ پارلیمنٹ میں ایوان زیریں کے پہلے اجلاس میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی کی تقریر نہ صرف ایوان بلکہ سوشل میڈیا پر بھی زیر بحث ہے۔

راہل گاندھی کی تقریر کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے دو بار کھڑے ہو کر مداخلت کی۔ نہ صرف یہ بلکہ مرکزی حکومت کے پانچ وزرا نے بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔

ان وزرا میں وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو، وزیر زراعت شیوراج سنگھ چوہان اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو شامل ہیں۔

راہل گاندھی کی تقریر کے کچھ حصوں کو پارلیمنٹ کی کارروائی سے ہٹا بھی دیا گیا لیکن آخر راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں کہا کیا؟

راہل گاندھی کی تقریر میں پیغمبر اسلام کا ذکر

راہل گاندھی نے اپنی تقریر کے دوران ملک کے کئی مسائل پر بات کی لیکن انھوں نے سب سے زیادہ وقت بی جے پی، وزیر اعظم مودی اور ان کے پالیسیوں کی تنقید پر دیا۔

انھوں نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ اس نے سماج کے کئی طبقات میں خوف پیدا کر دیا ہے۔

راہل گاندھی نے کہا کہ ’جو لوگ اپنے آپ کو ہندو کہتے ہیں وہ 24 گھنٹے جھوٹ اور تشدد کی بات کرتے ہیں۔

راہل گاندھی نے ایک پلے کارڈ دکھاتے ہوئے پیغمبر اسلام کے نام پر درود بھیجا جبکہ مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس نے (خدا نے) فرمایا کہ ڈرو مت! میں تمہارے ساتھ ہوں، سنتا اور دیکھتا ہوں۔‘

انھوں نے مزید زور دیا کہ ’اسلام میں بھی کہا گیا ہے کہ ڈرنا نہیں۔‘

راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں ہندو مت اور اسلام کے بعد سکھ، بدھ، جین اور عیسائیت کے مذاہب میں بھی ’بے خوفی‘ کے پیغامات پڑھے۔

بعد میں انھوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا کہ ہر مذہب سکھاتا ہے کہ ڈرو مت، ڈراؤ مت۔

’جب بی جے پی نے ملک میں خوف پھیلایا تو انڈیا (کانگریس کے اتحادی گروپ) نے آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے اس سوچ کو اپنایا۔‘

اسی تقریر کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے اٹھ کر کہا ’یہ موضوع بہت سنجیدہ ہے۔ پورے ہندو سماج کو پرتشدد کہنا بہت سنجیدہ (بات) ہے۔‘

جس پر راہل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’نریندر مودی پورا ہندو سماج نہیں۔ بی جے پی پورا ہندو سماج نہیں۔ آر ایس ایس پورا ہندو سماج نہیں۔‘

’راہل ہندو مذہب نہیں بلکہ اس کے غلط استعمال کے خلاف ہیں‘

کئی حکومتی وزرا نے ایوان کے اندر راہل گاندھی کی تقریر کی مخالفت کی جبکہ ایوان کے باہر بھی کئی حکومتی وزرا راہل گاندھی کے بیان کے مختصر کلپس شیئر کر رہے ہیں اور ان پر ہندو مخالف ہونے کا الزام لگا رہے ہیں۔

راہل گاندھی کی تقریر کے بعد مرکزی حکومت کے وزیر اشونی وشنو نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ’آج راہل گاندھی نے پہلی بار کوئی ذمہ داری اٹھائی، اس کے باوجود انھوں نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا۔‘

راہل گاندھی کی تقریر پر حکمران جماعت کا ردعمل ہمیں کیا بتاتا ہے اور حکمران پارٹی کے بے چین نظر آنے کی کیا وجوہات ہیں؟ بی بی سی نے سینیئر صحافیوں سے اس بارے میں بات کی۔

صحافی ونود شرما نے راہل گاندھی کی تقریر کو بالکل درست قرار دیا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’راہل ہندو مذہب کے خلاف نہیں بلکہ ہندو مذہب کے غلط استعمال کے خلاف ہیں۔‘

سینیئر صحافی ونود شرما نے کہ یہ راہل گاندھی اور اپوزیشن کے نقطہ نظر سے ایک بہترین تقریر تھی۔ کانگریس نے پہلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور یہ بہت اچھی تقریر کی۔ مودی جی کے کام کرنے کے انداز کے خلاف کسی نے ایسا کیا اور وہ راہل گاندھی ہیں۔ اس سے پہلے جس نے یہ کیا وہ اٹل بہاری واجپائی تھے۔‘

صحافی سمیتا گپتا کہتی ہیں کہ راہل گاندھی کی تقریر اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اب اپوزیشن لوک سبھا میں خاموش نہیں رہے گی۔ راہل اب صرف فرنٹ فٹ پر کھیلیں گے۔ راہل نے جس طرح بی جے پی پر حملہ کیا، اس سے وزیر اعظم کافی ناراض ہو گئے اور ایسا پہلے نہیں ہوا تھا۔ راہل گاندھی کو جواب دینے کے لیے تین بڑے لیڈر کھڑے ہو گئے۔‘

سمیتا گپتا کہتی ہیں کہ ’یہ اپوزیشن کے لیے اچھی علامت ہے کہ راہل گاندھی، جنھیں بی جے پی پہلے پپو پپو کہتی تھی، کو لیڈر منتخب کیا گیا۔ اب وہ فرنٹ فٹ پر لڑ رہے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

صحافی سمیتا گپتا کہتی ہیں کہ راہل گاندھی نے جس طرح سے ان (حکومتی وزرا) کی تقریر کا جواب دیا، اس سے لگتا ہے کہ وہ صحیح راستے پر ہیں لیکن اگر وہ مزید تیاری کریں تو بہتر ہو گا۔

سمیتا گپتا نے کہا کہ ’راہل گاندھی کو اپنے الفاظ کا انتخاب احتیاط سے کرنا چاہیے۔ اس بار انتخابی نتائج دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ لوگوں کو سمجھ آنے لگی ہے کہ مذہب کو سیاست کے لیے کس طرح استعمال کیا جاتا ہے۔‘

وزیر اعظم نریندر مودی آج شام کو لوک سبھا میں تقریر کر سکتے ہیں اور امید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی تقریر میں راہل گاندھی کی باتوں کا بھی جواب دیں گے۔

ونود شرما کہتے ہیں کہ ’بی جے پی اپوزیشن کی جارحیت کو توڑنے کی کوشش کرے گی لیکن راہل کی تقریر نے دکھایا ہے کہ جب تک بی جے پی اقتدار میں ہے اپوزیشن کا رویہ کیا ہو گا۔ ایک مضبوط اپوزیشن جو بی جے پی کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ ثابت ہو چکا۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.