کہیں لوگ شادی کی تقریبات کا انعقاد اپنی مالی حیثیت کو مد نظر رکھ کر کرتے ہیں تو کچھ معاملوں میں وہ ان تقریبات کے انتظام کے لیے بھاری قرض اٹھاتے ہیں اور بعدازاں اس کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔

اس وقت دنیا بھر کی نظریں انڈیا کے معاشی مرکز ممبئی پر ہیں کیونکہ وہاں ایشیا کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی کی شادی کی تقریبات ہو رہی ہیں۔
بالی وڈ سٹارز امیتابھ بچن، شاہ رخ خان سے لے کر دیپیکا پڈوکون تک، مشہور کرکٹرز، سیلیکون ویلی کے ارب پتی بل گیٹس اور مارک زکربرگ تک اور جسٹن بیبر اور ریحانہ جیسے بین الاقوامی سٹارز بھی شادی کی تقریب میں شریک ہوئے ہیں۔
اور ان سب کی قیمتی ملبوسات میں تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
ریلائنس انڈسٹریز کے چیئرمین مکیش امبانی کے بیٹے اننت امبانی، فارما ٹائیکون ویرین مرچنٹ کی بیٹی رادھیکا مرچنٹ کے ساتھ شادی کے بندھن میں 12 جولائی کو بندھ گئے ہیں۔
مکیش امبانی کا کاروبار انڈیا میں تیل، ٹیلی کام، کیمیکل، ٹیکنالوجی، میڈیا اور فیشن سے لے کر کھانے تک ہر شعبے میں پھیلا ہوا ہے۔ امبانی خاندان انڈیا کی کاروباری مارکیٹ میں ہر جگہ موجود ہیں اور لوگ ان کی زندگی کو ایک خواب کی طرح دیکھتے ہیں۔
فوربز میگزین کے مطابق مکیش امبانی کی کل دولت تقریباً 124 ارب ڈالر ہے۔ اننت امبانی ریلائنس انڈسٹریز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں 29ویں نمبر پر ہیں۔
مکیش امبانی اور ان کی اہلیہ نیتا امبانی مکیش امبانیاور بزنس ٹائیکون گوتم اڈانی دونوں کو ہی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتیں حکام پر الزام عائد کرتی ہیں کہ وہ ان دونوں کاروباری گھرانوں کی بے جا حمایت کر رہے ہیں۔
جبکہ حکومت اور دونوں کاروباری گھرانے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
امبانی خاندان کی بے تہاشہ دولت اور اثر رسوخ کے بارے میں انڈیا کے عوام کو تو علم ہے لیکن شاید دنیا کو امبانی خاندان کی شاہانہ زندگی کے متعلق اننت امبانی کی مارچ میں منعقدہ تین روزہ شادی سے پہلے کی تقریبات سے قبل نہیں پتا تھا۔
مکیش امبانی کے بیٹے کی شادی پر خرچ کی متعلق قیاس آرائیاں جاری ہے لیکن انڈین معاشرے میں تمام مذاہب، ذات پات اور ثقافتوں میں شادی کے مواقع پر دھن دولت، سماجی رتبہ اور معاشی حیثیت کی نمود و نمائش کرنا ایک عام بات ہے۔
کہیں لوگ شادی کی تقریبات کا انعقاد اپنی مالی حیثیت کو مد نظر رکھ کر کرتے ہیں تو کچھ معاملوں میں وہ ان تقریبات کے انتظام کے لیے بھاری قرض اٹھاتے ہیں اور بعدازاں اس کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔
پاپ سٹار ریحانہ نے اننت امبانی کی پری ویڈنگ تقریبات میں پرفارم کیااربوں ڈالر کی شادی مارکیٹ
انویسٹمنٹ بینکنگ اور کیپٹل مارکیٹس فرم جیفریز کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا میں شادی کی صنعت کا حجم 130 ارب ڈالر ہے۔ اس صنعت سے بے پناہ معاشی سرگرمیاں پیدا ہوتی ہے اور اوسطاً انڈین شادیوں پر تعلیم کے مقابلے میں دو گنا زیادہ خرچ کرتے ہیں۔
انڈیا گروسری اور کھانے پینے کی اشیا پر خرچ کرنے کے بعد سب سے زیادہ شادی کے مواقع پر خرچ کرتے ہیں۔ اس کا کل حجم تقریباً 681 ارب ڈالر ہے۔ انڈیا میں شادی کی صنعت کا حجم امریکہ سے تقریباً دوگنا ہے جس کا تخمینہ 70 ارب ڈالر ہے اور یہ چین سے کم ہے جو تقریباً 170 ارب ڈالر کی صنعت ہے۔
انڈیا میں تقریباً سالانہ 80 لاکھ سے ایک کروڑ شادیاں ہوتی ہیں، جبکہ چین میں 70 سے 80 لاکھ اور امریکہ میں 20 سے 25 لاکھ سالانہ شادیاں ہوتی ہیں۔
دہلی میں سینٹر فار ویمن ڈویلمپنٹ کی ڈائریکٹر منیمیکلائی کہتی ہیں کہ ’ شادیوں کے دوران دلہن کے خاندان والے زیورات، برتنوں سے لے کر بجلی کے آلات اور گھریلو استعمال کی اشیاء کی خریداری تک بہت سے اخراجات کرتے ہیں۔‘"
ان کے مطابق انڈیا میں شادی ایک ’خاندانی تہوار‘ ہیں جن میں پیسے کی نمود و نمائش کے ساتھ ساتھ رسم و رواج نبھائے جاتے ہیں۔ انڈین خاندان ان مواقع کو اپنی دولت دکھانے، اپنے رتبہ یا معاشرے میں مقام اور سماج میں اپنا اثر و رسوخ دکھانے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔
’نتیجتاً، وہ ان اسراف شدہ شادیوں کے لیے قرض لیتے ہیں جو معاشرے میں مالی تناؤ کا باعث بنتے ہیں۔ بہت سے لوگ اپنی مالی حیثیت سے زیادہ شادی کی تقریبات پر خرچ کرنے میں مجبور ہو جاتے ہیں اور اس کے لیے چاہے وہ پیسہ ادھار ہی کیوں نہ لیں۔ نوجوان نسل ان تقریبات میں لطف اندوز ہونے کے مواقع تلاش کرتے ہیں۔‘
لہذا اس طرح کی شاندار شادیاں یقیناً کم آمدنی والے متوسط طبقے کے خاندانوں پر ایک بھاری بوجھ ڈالتی ہیں۔

قرض میں پھنسے ہوئے لوگ
جنوبی انڈیا کے شہر چنئی سے تعلق رکھنے والی 32 سالہ کارتیکا (فرضی نام) کی تقریباً ایک دہائی قبل ایک شاندار شادی ہوئی تھی، لیکن اب جا کر ان کے والدین اور شوہر قرض چکانے کے قابل ہوئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ’ان کی شادی پر تقریباً دس لاکھ صرف شادی ہال اور کھانے پر خرچ ہوئے تھے۔‘
اس عرصے کے دوران مشکلات سے گزرنے کے بعد اب وہ اپنی دو بیٹیوں کے لیے آسان رشتے چاہتی ہیں۔
لیکن اسی شہر سے تعلق رکھنے والے دنیش کو اپنی بچت کا 70 فیصد اپنی شادی پر خرچ کرنے پر کوئی پریشانی نہیں ہے۔ وہ اپنی شادی کی تقریبات کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’ہمارے رسم و رواج شادی سے پہلے کئی رسومات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم نے سب کچھ خوش اسلوبی سے کیا ، منگنی، شادی اور استقبالیہ (ریسپشن)۔‘
ایک ایونٹ پلانر اور ارگنائزر دنیش نے اپنی شادی پر زیورات، شادی ہال، اور سجاوٹ پر 36 ہزار ڈالرز تک اور فوٹو شوٹ کے لیے 1800 ڈالرز تک خرچ کیا تھا۔ حالیہ اقتصادی ترقی کے باوجود، انڈیا زیادہ تر غریب ملک ہے۔ ورلڈ بینک کے ڈیٹا کے مطابق 2023 میں ملک کی فی کس آمدنی 2484 ڈالر تھی۔

شادی کے بجٹ میں سب سے زیادہ خرچ زیورات پر
امبانی خاندان کی شادی کی تقریبات کے دوران امبانی خاندان کے افراد کی جانب سے پہنے گئے زیورات کی قیمت کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور قیاس کیا گیا ہے۔ جیفریز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا صرف شادیوں میں زیورات پر 35 ارب ڈالر سے 40 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے۔
پرتعیش شادیوں میں ہیرے سے بنے زیورات سہر فہرست ہوتے ہیں تو متوسط اور غریب خاندانوں میں سونے کے زیورات پر خرچ کیا جاتا ہے۔ سونے کی زیادہ قیمت کے باوجود، انڈیا دنیا کا دوسرے سب سے بڑے سونے کا صارف ہے جہاں سونے کی سالانہ مانگ میں اضافہ متوقع ہے۔
ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق ’انڈیا میں سونے کی سالانہ مانگ کا تقریباً 50 فیصد حصہ شادیوں سے ہے۔‘
شادی کے بجٹ کا سب سے بڑا حصہ دلہن کے گھر والوں کی طرف سے دولہے کو جہیز کے طور پر دیے گئے سونے کے زیورات پر لگتا ہے۔ اس کے بعد کھانے پر سالانہ 24 سے 26 ارب ڈالر کے اخراجات ہوتے ہیں۔ لباس، میک اپ، فوٹو گرافی اور دیگر تقریبات کے اخراجات پر بھی سالانہ اربوں لگائیں جاتے ہیں۔
پچھلے سال وزیر اعظم مودی نے دولت مند خاندانوں سے درخواست کی تھی کہ وہ انڈیا میں ہی اپنی شادیوں کا اہتمام کریں تاکہ وہ اپنے اخراجات کو ملک سے باہر لے جانے کے بجائے مقامی معیشت کو فروغ دیں۔ امبانی جوڑے نے بھی ایک کروز جہاز پر شادی سے پہلے کی تقریبات کی تھیں۔ یہ کروز جہاز اٹلی سے روانہ ہوا تھا اور روم، کینز اور پورٹوفینو میں آ کررکا تھا۔
انڈیا میں ریاست راجستھان میں جے پور اور ادے پور جیسے تاریخی شہروں میں محلات، حویلیوں اور ہوٹل اور گوا کے دلکش ساحل امیروں اور بالی وڈ کی مشہور شخصیات کی پسند کی شادی کے مقامات ہیں۔
’میریج کلرز‘ کے کریٹو ڈائریکٹر پردیپ چندر کہتے ہیں کہ ’بالی وڈ اداکار اب ساحل سمندر پر شادیوں کا انتخاب کرتے ہیں، اور ہٹ فلموں سے متاثر شادی کے منفرد تھیم مقبول ہو رہے ہیں۔‘
صرف امیر خاندان ہی غیر معمولی تقریبات کا انتخاب نہیں کرتے ہیں۔ بہت سے متوسط طبقے کے جوڑے بھی مہنگی شادیاں کرتے ہیں جبکہ زیادہ تر نچلے اور متوسط طبقے کے خاندان مندروں میں یا اپنے خاندانی گھروں میں شادی کرتے ہیں۔
جنوبی انڈیا کی ریاست تامل ناڈو کے مدورائی ضلع کے رہنے والے منوج ان لوگوں میں شامل ہے جو شادی پر اخراجات میں کمی کے حامی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’میں نے اپنے دوستوں اور چند رشتہ داروں کی موجودگی میں شادی کی تھی۔‘
دوستوں اور رشتہ داروں کی موجودگی میں ان کی شادی پر صرف 50 ہزار خرچ آیا تھا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ہم نے شادی پر خرچ کرنے کے لیے ادھار لینے کی بجائے اس رقم کو گھر کی چیزیں لینے کے لیتے استعمال کیا۔‘