بشنوئی گروپ کی جانب سے اس تقاضے پر کہ سلمان خان رجستھان جا کر کسی مندر میں معافی مانگیں سلیم خان کا کہنا تھا ’ایسا کرنا تو یہ ماننا ہے کہ ہم نے کسی کو مارا ہے۔ سلمان نے کسی جانور کو نہیں مارا۔ سلمان نے تو کبھی کسی کاکروچ کو بھی نہیں مارا۔‘
بالی وڈ کے سابق ہدایت کار سلیم خان کا کہنا ہے کہ جب ان کے ’دبنگ‘ بیٹے سلمان خان نے کسی جانور کو مارا ہی نہیں تو وہ معافی کیوں مانگیں۔
انڈین چینل اے بی پی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ سلمان خان جانوروں سے کافی لگاؤ رکھتے ہیں اور وہ بندوق نہیں اٹھاتے۔
یاد رہے کہ سلمان خان کو لارنس بشنوئی نامی گروپ کی جانب سے جان سے مارنے کی نہ صرف دھمکیاں دی گئی ہیں بلکہ ان کے گھر پر فائرنگ بھی ہوئی۔
ان تمام معامالات کے تانے بانے 25 سال پرانے اس واقعے اور مقدمے سے جڑے ہیں جب کالے ہرن کے شکار کے الزام میں سلمان خان کو بری کر دیا گیا تھا۔ اس گروہ کا تعلق ایک مذہبی فرقے سے ہے جو کالے ہرن کو مقدس مانتا ہے اور انڈین قانون کے مطابق اس کے شکار پر پابندی ہے۔
اس گروپ نے ماضی میں سلمان خان کو سنہ 1998 میں کالے ہرن کے شکار کے معاملے مبینہ طور پر قتل کرنے کی دھمکی دی تھی اور ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی جب وہ راجستھان میں بلاک بسٹر فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی شوٹنگ کر رہے تھے۔
رواں برس اپریل میں بھی صبح سویرے سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ کی گئی۔ پولیس کے مطابق اس حملے کے الزام میں دو نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور پنجاب اور ہریانہ میں سرگرم لارنس بشنوئی گروپ نے ان دونوں نوجوانوں کو سلمان خان کو مارنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔
سلمان خان نے 100 سے زیادہ فلمیں کی ہیں۔ انھیں کالے ہرن کے شکار کے معاملے میں سنہ 2018 میں محفوظ جانوروں کے غیر قانونی شکار کے جرم میں پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن بعد میں ان کی سزا معطل کر دی گئی۔
لارنس بشنوئی اس وقت سنہ 2022 میں انڈین گلوکار سدھو موسے والا کے قتل سمیت متعدد ہائی پروفائل قتل کے مقدمات میں ملوث ہونے کی وجہ سے جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
بابا صدیقی کی موت کے بعد سلمان کے تحفظ پر خدشات
حال ہی میں ممبئی کی ایک معروف سیاسی شخصیت بابا صدیقی کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ سلمان خان کے بہت اچھے دوست سمجھے جاتے تھے۔
یہی وجہ ہے کہ اب سلمان خان کی سلامتی کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں۔
بابا صدیقی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی بالی وڈ کے کئی اداکاروں سے دوستی تھی اور وہ ماہِ رمضان کے دوران اپنی بڑی افطار پارٹیوں کے لیے بھی مشہور تھے۔
بابا صدیقی کی سلمان خان سے قربت کو ان کی موت کی ممکنہ وجہ قرار دیے جانے پر سلمان خان کے والد سلیم خان کا کہنا تھا کہ ’بابا صدیقی دوست تھا، ملتا تھا۔ سلمان کے ساتھ سکول میں پڑھتا تھا۔ دکھ تو ہوا ہے۔ بچے سب ان کے جنازے میں بھی گئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس (بابا صدیقی) نے بہت لوگوں کی مدد بھی کی کچھ لوگوں کے ساتھ جھگڑا بھی ہو گا۔ جہاں تک ہمارا تعلق تھا وہ بہت اچھا تھا۔
’اس سے پہلے بھی دھمکی ملی تو میں نے کہا کہ زندگی اور موت خدا کے ہاتھ میں ہے۔ ‘
’معافی مانگنے کا مطلب اعترافِ جرم کرنا ہے‘
سلمان خان کو ملنے والی دھمکیوں کے بعد پولیس کی جانب سے ان کے خاندان کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کو کہا گیا ہے جن پر سلیم خان کا کہنا تھاکہ ’پولیس والوں کی بات ماننے میں کوئی حرج نہیں۔ مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں۔‘
انھوں نے بتایا کے ان کے گھر پر فائرنگ ہوئی تو پولیس نے گھر میں اس جگہ بیٹھنے سے منع کر دیا۔ اس کے علاوہ گھر کی مختلف جگہوں پر موجود رہنے سے منع کیا تو انھوں نے سب مان لیا۔
سلیم خان کا کہنا تھا کہ ’وہ یہ سب ہمارے لیے کر رہے ہیں، ہماری حفاظت کے لیے کر رہے ہیں اس لیے ہمیں ان کی بات سننی ہے۔‘
بشنوئی گروپ کی جانب سے اس تقاضے پر کہ سلمان خان رجستھان جا کر کسی مندر میں معافی مانگیں سلیم خان کا کہنا تھا کہ ’وہ کہتے ہیں معافی مانگ لو، کس چیز کی معافی مانگیں، معافی تب مانگتے ہیں جب آپ نے کچھ کیا ہو۔‘
انھوں نے کہا کہ ’معافی میں کہا جاتا ہے کہ میں اعترافِ جرم کرتا ہوں اس لیے اب مجھے معافی دے دو۔ جس کو تکلیف دی ہو یا گناہ کیا ہو تو اس سے معافی مانگی جاتی ہے۔‘
انھوں نے زور دے کر کہا ’کس بات کی معافی مانگیں؟‘
سلیم خان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ’یہ کہنا تو یہ ماننا ہے کہ ہم نے کسی کو مارا ہے۔ سلمان نے کسی جانور کو نہیں مارا۔ سلمان نے تو کبھی کسی کاکروچ کو بھی نہیں مارا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں تو خود بھی جانوروں کو بہت پسند کرتا ہوں۔‘
ایسی چہ مگوئیاں ہیں کہ بابا صدیقی کی موت کی وجہ سلمان خان کی لارنس بشنوئی سے بچانا تھا۔ اس پر سلیم خان کا کہنا تھا کہ ’میرا نہیں خیال ایسا ہوا ہے۔ بابا صدیقی کی موت کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔‘
بار بار ملبنے والی دھمکیوں کے حوالے سے سے سلیم خان نے کہا کہ ’خاندان میں ایک ٹیشن ہے۔ اس سے انکار نہیں۔ لیکن معافی کیوں مانگیں۔ کوئی گناہ تو نہیں کیا۔کسی نے سلمان کو مارتے ہوئے دیکھا ہے کیا؟‘
لارنس پشنوئی کون ہے؟
لارنس بشنوئی کی تاریخِ پیدائش کے بارے میں ابہام موجود ہے۔ کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ 22 فروری 1992 کو پیدا ہوئے جبکہ کچھ اطلاعات کے مطابق ان کی تاریخِ پیدائش 12 فروری 1993 ہے۔
بہر صورت اس وقت لارنس کی عمر 31 سے 32 سال کے درمیان ہے۔
لارنس بشنوئی ضلع فاضلکہ کے علاقے ابوہر کے رہائشی ہیں۔
یہ گاؤں انڈیا کے مغربی پنجاب کے سرحدی علاقے میں واقع ہے۔ اس علاقے کے مغرب میں پاکستان سے متصل انڈیا کی سرحد ہے جبکہ جنوب میں راجستھان اور ہریانہ ہیں۔
اطلاعات کے مطابق لارنس بشنوئی کا خاندان زراعت کے پیشے سے وابستہ ہے۔
ان کی والدہ سنیتا بشنوئی نے ایک بار گاؤں کے سرپنچ کا الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے لیے انھوں نے فارم بھی بھرا تھا لیکن بعد میں الیکشن نہیں لڑا۔
لارنس بشنوئی کے والد لاویندر سنگھ سنہ 1992 میں ہریانہ پولیس میں بطور کانسٹیبل بھرتی ہوئے تاہم پانچ سال بعد ہی انھوں نے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لے لی اور کھیتی باڑی شروع کر دی۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق لارنس بشنوئی کا اصل نام ستویندر سنگھ ہے۔
بشنوئی خاندان سے تعلق رکھنے والے لڑکے کا نام لارنس کیسے پڑا اس بارے میں کہا جاتا ہے کہ بچپن میں ان کی خوبصورت رنگت کے باعث ان کے گھر والے انھیں پیار سے لارنس بلاتے تھے جو بعد میں ان کے اصلی نام سے زیادہ مشہور ہوگیا۔