"جب میں نے ان کی موت کے بارے میں سنا تو میں بہت خوش ہوئی کیونکہ مجھے لگا کہ انہیں ایک بہتر جگہ مل گئی کیونکہ ان کی زندگی بہت مشکل تھی۔ وہ درد میں تھیں۔ آپ دیکھتے ہیں کہ یہ زندگی کتنی مشکل ہے، آپ یہاں کام کرتے ہیں، نام کماتے ہیں اور پھر آپ تکلیف اٹھاتے ہیں۔ یہ میری زندگی کا ایک افسوسناک حصہ تھا جب لوگ مجھے فون کرکے کہتے تھے کہ وہ ترکی کی گلیوں میں گھوم رہی ہے۔ اب، وہ یقینی طور پر سکون میں ہیں۔"
فریال محمود نے حال ہی میں ایک شو میں شریک ہو کر اپنی خالہ اور مشہور پاکستانی اداکارہ روحی بانو کے بارے میں انتہائی دلگداز باتیں شیئر کیں۔ انہوں نے بتایا کہ روحی بانو طویل عرصے سے شیزوفرینیا کی بیماری کا شکار تھیں۔ جب کہ انہوں نے نفسیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی، ان کی ذہنی حالت شوٹنگز کے دوران واضح ہوتی تھی، خاص طور پر جب وہ مختلف کپڑے پہن کر اسکرپٹ کے ساتھ اسکرین پر آتیں تو کوئی بھی ان کی بیماری کا اندازہ نہیں لگا سکتا تھا۔
روحی بانو کی ذہنی حالت وقت کے ساتھ بگڑتی گئی اور اس کے نتیجے میں ان کے زندگی کے کئی افسوسناک پہلو سامنے آئے، جن میں جائیداد کے تنازعات کی وجہ سے ان کے بیٹے کی موت شامل تھی۔ فریال نے بتایا کہ وہ کبھی بھی اسپتال میں رہنا پسند نہیں کرتی تھیں اور ہمیشہ یہ خوف رہتا تھا کہ ان کا گھر چھین لیا جائے گا۔
روحی بانو کا انتقال ترکی میں ہوا اور فریال محمود نے کہا کہ ان کی موت کے بعد انہیں سکون کا احساس ہوا کیونکہ وہ زندگی بھر تکالیف میں مبتلا رہیں۔ فریال نے اس واقعے کو اس طرح بیان کیا کہ ’’جب لوگ مجھے بتا رہے تھے کہ وہ ترکی کی گلیوں میں گھوم رہی ہیں تو یہ میری زندگی کا افسوسناک لمحہ تھا، لیکن اب وہ سکون میں ہیں۔‘‘
یہ ایک انتہائی جذباتی اور دکھ بھری کہانی ہے جو ان لوگوں کی زندگیوں کے حقیقتی پہلوؤں کو سامنے لاتی ہے جنہیں ہم محض اسکرین پر دیکھ کر ان کی کامیابیوں کا اندازہ لگاتے ہیں۔