پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ’جو کوئی بھی پاکستان کی سکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا اور ہمیں اپنا کام کرنے سے روکے گا اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔‘
منگل کو اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، کوئی یونیفارم میں اور کوئی یونیفارم کے بغیر۔‘
’ہم سب نے مل کر دہشت گردی کے ناسُور سے لڑنا ہے، ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے۔آئین ہم پر پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے۔‘
جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ ’پاکستان آرمی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے گورننس میں موجود خامیوں کو روزانہ کی بنیاد پر اپنے شہیدوں کی قربانی دے کر پورا کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے عوام کی جان و مال کی حفاظت اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے فوج کے عزم کا اعادہ کیا۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے ہی خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت سنگین چیلنجز سے گزر رہا ہے، جہاں دہشت گردی کا خاتمہ، قومی یکجہتی، اور معیشت کی بحالی سب سے اہم مسائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر دہشت گردی پر قابو نہ پایا گیا تو ترقی و خوش حالی کے خواب ادھورے رہ جائیں گے۔ اجلاس میں سویلین قیادت اور فوجی افسران کے ساتھ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی نے بھی شرکت کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’ملکی ترقی اور سیاسی اتحاد دہشت گردی کے خاتمے سے مشروط ہیں۔‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورا پاکستان خوف زدہ ہے کہ نہ جانے کب ان کے بچے یا گھر والے کسی واقعے کا شکار ہو جائیں گے۔
’خاص طور پر بلوچستان میں حالات بدترین ہیں، جہاں بی این اے کی کارروائیاں درندگی کی عکاسی کرتی ہیں۔ دنیا حیران تھی کہ پاکستان نے دہشت گردی پر قابو پا لیا ہے، لیکن آج یہی دنیا ہمارا مذاق اُڑا رہی ہے۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے، جس کے بغیر معیشت اور دیگر مسائل حل نہیں ہو سکتے۔‘
شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ دھرنوں اور مظاہروں کے رویے سے اجتناب کرنا ہوگا، کیونکہ یہ اقدامات ملکی ترقی کو متاثر کرتے ہیں۔
انہوں نے تمام سیاسی قوتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر ترقی اور خوش حالی عزیز ہیں تو فیصلہ کریں کہ ہم دھرنے دیں یا ترقی کے مینار کھڑے کریں۔ ‘
وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے پروگرام کے لیے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور چین کی مدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات کے نتیجے میں معیشت میں استحکام آ رہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اجلاس میں موجود تمام وفاقی وزرا، چاروں وزرائے اعلیٰ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی قیادت، اور مسلح افواج کے افسران کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔
اجلاس کا اعلامیہ
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں بلوچستان میں متحرک دہشت گرد تنظیموں کے خاتمے کے لیے جامع فوجی آپریشن شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں نیکٹا کو دوبارہ فعال کرنے اور قومی اور صوبائی انٹیلی جنس فیوژن اور خطرات کی تشخیص کے مراکز کے قیام پر بھی اتفاق رائے کیا گیا۔
اجلاس میں ملک اور خطے میں دہشت گردی، مذہبی انتہا پسندی، گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے متعلقہ اداروں کی حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔
چاروں صوبوں کے وزراء اعلٰی، پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم، وزیراعلٰی گلگت بلتستان، وفاقی وزراء اور متعلقہ اداروں کے اعلٰی افسران بھی اجلاس میں شریک تھے۔
نیکٹا کو دوبارہ فعال کرنے اور قومی اور صوبائی انٹیلی جنس فیوژن اور خطرات کی تشخیص کے مراکز کے قیام پر اجلاس میں اتفاق رائے ہوا۔