اہم نکات:
سٹاک ایکسچینج کی تاریخی بلندی سرمایوں کے بھروسے کی عکاسی ہے: وزیراعظم شہباز شریف
ڈی چوک پر کریک ڈاؤن کا معاملہ قومی اور بین القوامی دونوں فورم پر اٹھایا جارہا ہے: بیرسٹر سیفورلڈ بینک اور سی ڈی اے کی مشترکہ ٹیم انسداد سموگ پلان تیار کرے گی: وزارت داخلہ عدالتی حکم کے باوجود اسلام آباد میں احتجاج، پی ٹی آئی اور حکومت سے جواب طلباسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں پاکستان تحریک انصاف کو نوٹس جاری کر کے آئندہ ہفتے جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے سیکریٹری داخلہ، چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔اسلام آباد ایف سیون کے تاجروں کی تنظیم کے صدر نے توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’ہائیکورٹ کے واضح حکم کے باوجود ہزاروں مظاہرین اسلام آباد میں داخل ہوئے، اور نظام مفلوج کر کے رکھ دیا۔‘درخواست کے مطابق حکومت اور انتظامیہ اسلام آباد میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام رہے۔’عدالتی حکم عدولی پر فریقین کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔‘کوئٹہ میں بچے کا اغوا، خفیہ پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کو پیشسپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کوئٹہ میں بچے کے اغوا پر ازخود نوٹس لینے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق سے اگر کوئی معاونت درکار ہو تو فراہم کرے۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا ہے کہ مغوی بچے سے متعلق ایک خفیہ پیشرفت رپورٹ جائزہ کے لیے آئی ہے۔انہوں نے استدعا کی کہ آئینی بینچ چیمبر میں رپورٹ کا جائزہ لے۔ ’بچے کی بازیابی کے لیے مشترکہ جے آئی ٹی قائم کرنے پر پیشرفت ہو رہی ہے۔‘جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’یہ تاثر نہ لیا جائے کہ آئینی بینچ نے ازخود نوٹس لیا ہے۔‘جسٹس جمال مندوخیل نے بچے کے والد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر طرف سے تعاون ہو گا، ہم سب آپ کے لیے پریشان ہیں۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’میڈیا اس کیس کی زیادہ تشہیر نہ کرے بچے کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔‘ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’دھرنا ختم کریں یہ ہماری درخواست ہے، دھرنے سے معاملہ حل ہوتا تو ہم بھی بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔‘’اسلام آباد میں جو کچھ ہوا اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے‘پشتونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے ڈی چوک میں پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف حکومتی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف فوری طور پر استعفیٰ دیں۔ جمعرات کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہوا اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے۔’ڈی چوک میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی ہلاکت کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’بلوچستان اسمبلی کی پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق کوئی حثیت نہیں ہے، یہ اسمبلی زر و زور پر بنی ہے۔‘پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے اپنی سیاست کی قربانی دی، وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس کے ایک لاکھ پوائنٹس سے تجاوز پر پوری قوم کو مبارکباد دی ہے۔ جمعرات کو ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سٹاک ایکسچینج کا تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک لاکھ پوائنٹس سے تجاوز کرنا حکومتی پالیسیوں پر کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے بھروسے کی عکاسی کرتا ہے۔’اس سنگ میل کو عبور کرنے کے لیے حکومتی معاشی ٹیم اور ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے مصروف عمل حکام لائق تحسین ہیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے اپنی سیاست کی قربانی دی، اللہ کے فضل و کرم سے قربانی رائیگاں نہیں گئی۔‘
دوسری جانب وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ’مسلم لیگ ن نے سٹاک مارکیٹ میں سیاسی نعرے نہیں لگوائے بلکہ موثر پالیسی سے ایک لاکھ پوائنٹس عبور کرایا۔‘
ورلڈ بینک اور سی ڈی اے کی مشترکہ ٹیم انسداد سموگ پلان تیار کرے گیوفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بن حسین نے ملاقات کی ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں سموگ کے مسئلے پر باہمی تعاون سے قابو پانے پر اتفاق کیا گیا۔اس ضمن میں ورلڈ بینک اور سی ڈی اے کی مشترکہ ٹیم انسداد سموگ پلان تیار کرے گی۔ملاقات میں پاکستان میں پائیدار ترقی کے اہداف اور باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی، الیکٹرک بسوں، صاف پانی، نکاسی آب اور کچی آبادیوں کی ترقی کے لیے معاونت پر بات چیت کی گئی۔’حقیقی آزادی کی خاطر قربانی دینے والوں کے خون کا پورا پورا حساب لیا جائے گا‘ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ڈی چوک میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف حکومت کارروائی کو قومی اور بین الاقوامی فورم پر اٹھایا جا رہا ہے۔جمعرات کو ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’انسانی حقوق کی تمام بین القوامی تنظیموں کے ساتھ بربریت کے اس واقعے کو اٹھایا جا رہا ہے۔ حقیقی آزادی کی خاطر قربانی دینے والوں کے خون کا پورا پورا حساب لیا جائے گا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ن لیگ کا ہر دور ظلم وبربریت کے داستانوں سے بھرا پڑا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’ڈی چوک میں نہتے کارکنوں پر گولیاں برسائی گئیں۔‘بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی اہلیہ کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کی گئی۔190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت دو دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کی گئی۔آج بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان اڈیالہ جیل میں ریکارڈ ہونا تھا۔صحافی مطیع اللہ جان کا اغوا، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ کی مذمت صحافی اور نجی نیوز چینل سے منسلک اینکر مطیع اللہ جان کو گزشتہ رات اسلام آباد کے پمز ہسپتال کی پارکنگ سے اغوا کیا گیا۔ جمعرات کی علی الصبح صحافی ثاقب بشیر نے اردو نیوز سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ گزشتہ رات گیارہ بجے کے لگ بھگ اُن کو مطیع اللہ جان کے ہمراہ پمز ہسپتال کی پارکنگ سے نامعلوم افراد نے اغوا کیا اور بعد ازاں اُن کو سیکٹر آئی نائن میں چھوڑ دیا گیا۔ ثاقب بشیر نے بتایا کہ اُن کو مطیع اللہ جان کے ہمراہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر ڈبل کیبن گاڑی میں لے جا کر ایک عمارت میں رکھا گیا جہاں سے بعد ازاں دوسری گاڑی میں منتقل کر کے سیکٹر آئی نائن میں چھوڑ دیا گیا۔عمران خان کی اہلیہ کو اسلام آباد کے احتجاج سے زبردستی ہٹایا گیا، بہن کا دعویٰپاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کی بہن نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی بہن کو احتجاج سے زبردستی ہٹا دیا گیا تھا اور اب ان کا ٹھکانہ معلوم نہیں ہے۔اسلام آباد سے نکلنے کے بعد منگل کو مانسہرہ میں وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کارکنوں سے خطاب کرتے نظر آئے، جبکہ وہاں عمران خان کی اہلیہ نظر نہیں آئیں۔ مقامی میڈیا چینل کے ایک پروگرا میں ان کی بہن مریم ریاض وٹو نے الزام لگایا کہ بشریٰ بی بی کو خیبر پختونخوا کی انتظامیہ نے حراست میں لے لیا، اور نہیں معلوم کہ ان کو کہاں رکھا گیا۔‘رحیم یار خان میں 22 سنگین مقدمات کا ریکارڈ یافتہ خطرناک ڈاکو ہلاک، پنجاب پولیس پنجاب پولیس کے ترجمان نے کہا ہے کہ رحیم یار خان میں درجنوں سنگین مقدمات کا ریکارڈ یافتہ خطرناک ڈاکو پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق خطرناک ہلاک ڈاکو اغوا، ڈکیتی اور چوری جیسے 22 سنگین مقدمات کا ریکارڈ یافتہ تھا۔ہلاک ڈاکو نے کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر خالد محمود کو سندھ جاتے ہوئے اغوا کیا تھا، جسے پولیس نے کامیاب آپریشن کے بعد بحفاظت بازیاب کروا لیا تھا۔