“اصل قصور وار تو ٹی ٹی تھا جس نے اپنی بیوی کی وفا اور بیٹے کا خیال نہیں کیا جبکہ دوسری بیوی سے دودھ پیتا بچہ چھین لیا۔ اس کے پاس پیسے ہیں تو وہ بچ گیا۔ ایسے مردوں کو سزا ملنی چاہیے“
“جب ٹی ٹی نکاح سے پہلے گھر معصومہ کے نام کرچکا تھا تو وہ واپس کیسے لے سکتا ہے اور حق مہر کی رقم بھی ملنی چاہیے تھی۔ لگتا ہے ڈرامے کی آخری قسط جلدی میں لکھی گئی ہے“
“اولاد کا کمپنسیشن نہیں ہوسکتا۔ ریحام نے جو کیا بالکل ٹھیک کیا۔ اب وہ زمانہ گیا جب عورتیں روتی دھوتی اور بیچاری بنی مردوں کی بے وفائی قبول کرلیتی تھیں۔
یہ کہنا ہے صارفین کا جو گزشتہ رات مشہور ڈرام بسمل لی آخری قسط پر تبصرے کررہے ہیں۔ ڈرامے کی کہانی تاؤقیر تسیر نامی امیر آدمی کے گرد گھومتی ہے، جو ایک دھوکے باز لڑکی کے جال میں پھنس کر اپنے بیٹے سے محروم ہو جاتا ہے البتہ آخری قسط نے مداحوں کو ایک نئے بحث و مباحثے میں الجھا دیا۔ قسط میں توقیر تاصیر اپنے بچے کو معصومہ سے چھین کر گھر واپس لے آتا ہے، لیکن ریحام اسے چھوڑ کر چلی جاتی ہے۔ اس انجام نے ناظرین کو دو دھڑوں میں تقسیم کر دیا ہے۔
کچھ مداحوں نے معصومہ کو ملنے والی سزا کو انصاف پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ لالچ کے راستے اپنانے والوں کے لیے یہ ایک سبق ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ ریحام کے بیٹے کو چھیننے کی قیمت معصومہ کو اپنے بچے کی جدائی میں چکانی پڑی، جو کہانی کو ایک منطقی انجام دیتا ہے۔
دوسری جانب، کچھ مداحوں نے اس اختتام کو غیر متوازن اور یکطرفہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ توقیر تاصیر (TT) بھی اتنا ہی قصوروار تھا اور اسے بھی معصومہ کی طرح سزا ملنی چاہیے تھی۔ ان کے مطابق، توقیر تاصیر کا کردار اپنی طاقت کا غلط استعمال کرکے سزا سے بچ نکلا، جو مداحوں کے لیے مایوس کن تھا۔
کہانی کے جلدی ختم ہونے پر بھی شائقین نے تنقید کی۔ کئی لوگوں کا کہنا تھا کہ ریحام کا توقیر تاصیر کو چھوڑ دینا غیر ضروری تھا، اور معصومہ کے بچے کو اس سے جدا کرنا ایک غیر منصفانہ عمل تھا۔
بسمِل کی آخری قسط نے ناظرین کو ایک جذباتی رولر کوسٹر پر ڈال دیا ہے، جہاں کچھ اختتام سے مطمئن ہیں، تو کچھ نے اسے مصنف کی کمزوری قرار دیا۔ لیکن ایک بات واضح ہے کہ یہ ڈرامہ اپنے ناظرین کے ذہنوں میں دیر تک زندہ رہے گا، چاہے مثبت پہلوؤں سے یا تنقیدی نظروں سے۔