ایف آئی اے نے ڈنکی روٹ اور بھکاریوں کے خلاف کارروائی تیز کردی

image

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سندھ کے ڈائریکٹر محمد نعمان صدیقی نے تاجر برادری کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے ساتھ مل کر کام کرنے اور تعاون کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وضاحت کی کہ ایئر پورٹس پر مسافروں کو آف لوڈ کرنا، خاص طور پر وہ افراد جن پر بھیک مانگنے یا ڈنکی روٹ کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک جانے کا شبہ ہو انہیں روکنا ایک قومی ذمہ داری ہے تاکہ پاکستان کی ساکھ کو عالمی سطح پر محفوظ رکھا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے ایف آئی اے کے ڈائریکٹوریٹ جنرل نے ایک رسک اینالسس ونگ قائم کیا ہے جو سفری رجحانات کی نگرانی کرتا ہے اور ممکنہ خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی کرتا ہے۔اس کے ذریعے افراد، ایئر لائنز حتیٰ کہ بعض ممالک اور ایج گروپس کی نشاندہی کی جاتی ہے۔

اجلاس میں بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے چیئرمین زبیر موتی والا (بذریعہ وڈیو لنک)، نائب چیئرمین انجم نثار، کے سی سی آئی کے صدر محمد جاوید بلوانی (بذریعہ وڈیو لنک)، سینئر نائب صدر ضیاء العارفین، نائب صدر فیصل خلیل احمد، سابق صدور جنید اسماعیل ماکڈا اور محمد ادریس، چیمبر کی پولیس لائژن کمیٹی کے سربراہ حفیظ عزیز و دیگر نے شرکت کی۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نعمان صدیقی نے نشاندہی کی کہ سینیگال، تنزانیہ، لیبیا اورموزمبیق جیسے ممالک کا پہلی بار سفر کرنے والے افراد پر شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں جب تک کہ وہ قابل قبول وضاحت پیش نہ کریں تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایسے افراد جن کے پاس درست کاروباری دستاویزات ہوں خاص طور پر چیمبر کے ارکان ان کے سفر میں رکاوٹ نہیں ڈالی جاتی۔ انہوں نے قانونی تقاضے پورے کرنے والے کاروباری مسافروں کی سہولت کے لیے ایف آئی اے اور کے سی سی آئی کے درمیان ایک واٹس ایپ کوآرڈینیشن گروپ بنانے کی تجویز پیش کی جس کے ذریعے پہلی بار سفر کرنے والے افراد مثلاً کاروباری حضرات کے بیٹے بیٹیاں، چیمبر کے لیٹر ہیڈ پر منظوری کے ساتھ ان کے پروفائل اور ٹکٹ کے ساتھ ریفر کیا جا سکے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ایف آئی اے اور کے سی سی آئی دونوں جانب سے فوکل پرسنز نامزد کیے جائیں تاکہ ان کیسز کی فوری تصدیق ہو سکے اور قانونی تقاضے پورے کرنے والے تاجروں کو پریشانی سے بچایا جاسکے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بھیک مانگنے والوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو روکنے کے لیے حکومتی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2024 کے دوسرے وسط میں 176 افراد کو کو آف لوڈ کیا گیا جبکہ صرف اس سال 50 سے زائد کو روکا گیا۔ اگرچہ مسئلہ برقرار ہے لیکن ایف آئی اے کے رسک اینالسس ونگ کی ہدفی کارروائیوں سے اس رجحان میں واضح کمی آئی ہے۔ انہوں نے کراچی سے باہر ایف آئی اے دفاتر کی جانب سے جاری کیے جانے والے کال اپ نوٹسز کے معاملے پر کراچی چیمبر کو مشورہ دیا کہ ایسے معاملات براہ راست ان تک پہنچائے جائیں تاکہ فوری حل نکالا جاسکے۔ انہوں نے چیک کے غلط استعمال پرکہا کہ ایف آئی اے محتاط انداز میں ان شکایات کا جائزہ لیتی ہے تاکہ حقیقی کاروباری افراد کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔

انہوں نے کہا حوالہ، ہنڈی کے خلاف سخت کارروائی جاری ہے۔ گزشتہ سال کئی گرفتاریاں کی گئیں جن میں بینک افسران اور یہاں تک کہ ایک سینئر وائس پریذیڈنٹ بھی شامل ہیں جن کے کیسز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بھی رپورٹ کیے گئے۔ اب اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایک فوکل پرسن ہمارے ساتھ رابطے میں ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ کال اپ نوٹسز کبھی کبھار خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں۔ انہوں نے تجویز کردہ واٹس ایپ گروپ کے ذریعے ایسے نوٹسز کو ٹریک کرنے اور تصدیق کرنے کے لیے ایک مانیٹرنگ میکانزم قائم کرنے کا مشورہ دیا تاکہ ہراسانی کے امکانات کو ختم کیا جاسکے۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بعض برطرف یا ریٹائرڈ ایف آئی اے اہلکار مبینہ طور پر ایف آئی اے کے نام کا ناجائز فائدہ اٹھا کر کاروباری حضرات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایسے واقعات ان کے علم میں لائے جائیں تو وہ سخت تادیبی کارروائی کریں گے۔ ہم کسی کو بھی ایف آئی اے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے ہیکنگ اور ڈیجیٹل بینک فراڈز کے بڑھتے ہوئے واقعات کے حوالے سے وضاحت کی کہ اب یہ کیسز نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ انہوں نے کے سی سی آئی کو مشورہ دیا کہ وہ براہ راست این سی سی آئی اے کے ڈائریکٹر عامر نواز سے رابطہ کریں جو ایسی شکایات پر فوری کارروائی کرتے ہیں۔

بی ایم جی چیئرمین زبیر موتی والا نے بذریعہ زوم خطاب کرتے ہوئے مالیاتی کیسز میں ایف آئی اے کے سخت رویے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ کے سی سی آئی شکایات کو میرٹ پر جانچتا ہے اور ایف آئی اے سے مطالبہ کیا کہ مشتبہ افراد کو قانونی و خاندانی معاونت تک رسائی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مربوط میکانزم موجود ہونا چاہیے تاکہ زیر حراست افراد کو تلاش کیا جا سکے اور ان کی مدد کی جا سکے۔ انہوں نے دو طرفہ تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ کے سی سی آئی حقیقی کاروباری افراد کی تصدیق میں مدد کرے گا اور ایف آئی اے کو چیمبر کی سفارشات کو تسلیم کرنا چاہیے۔

بی ایم جی کے نائب چیئرمین انجم نثار نے ایف آئی اے اور تاجر برادری کے درمیان مؤثر رابطے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ کے سی سی آئی کی تصدیق حقیقی تاجروں اور مشکوک عناصر میں تمیز کرنے میں مددگار ہو سکتی ہے جس سے غیر ضروری ہراسانی کم ہوگی اور کاروبار دوست ماحول فروغ پائے گا اور کاروبار دوست ماحول کو فروغ ملے گا۔

کے سی سی آئی کے صدر محمد جاوید بلوانی نے بذریعہ زوم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر نعمان صدیقی کے مثبت رویے کو سراہا اور اعتماد ظاہر کیا کہ ان کی قیادت میں کاروبار دوست ماحول کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے ماضی میں سودمند ثابت ہونے والے تاجروں کے لیے مخصوص امیگریشن ڈیسک کو بحال کرنے کی سفارش بھی کی۔ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ تاجروں کو نوٹس جاری کرنے سے پہلے ایف آئی اے کے سی سی آئی سے مشاورت کرے۔ انہوں نے کہا کہ چیمبر کا ایک فوکل پرسن ایسے معاملات میں رابطہ رکھ سکتا ہے تاکہ کاروباری عمل میں خلل نہ آئے اور اعتماد قائم رہے۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر ضیاء العارفین نے ایف آئی اے کی ٹیم کا خیرمقدم کیا اور زور دیا کہ ایسا مؤثر نظام ہونا چاہیے جس کے تحت تاجروں کو کراچی میں ہی ایف آئی اے کے نوٹسز کا جواب دینے کی اجازت ہو بجائے اس کے کہ انہیں لاڑکانہ یا سکھر جیسے شہروں میں طلب کیا جائے۔ انہوں نے غیرقانونی طریقے سے بیرون ملک سفر کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کی سرگرمیاں پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہیں اور حقیقی تاجروں کے لیے امیگریشن کے عمل کو مشکل بناتی ہیں۔


About the Author:

خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.