القسام کے شیڈو یونٹ ( یرغمال اسرائیلیوں کی حفاظت پر تعینات یونٹ) کے ارکان کے ہاتھوں میں موجود ان رائفلوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اسرائیل کی ’ٹیور‘(Tavor) سے مشابہ ہیں۔
گذشتہ دنوں 25 جنوری کو غزہ کے مرکزی علاقے فلسطین سکوائر میں اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کی ایک تقریب کے دوران حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ہاتھوں میں موجود کالے رنگ کے جدید ہتھیار نظر آئے جو اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے زیر استعمال رائفلوں سے مشابہ تھے۔
القسام کے شیڈو یونٹ ( یرغمال اسرائیلیوں کی حفاظت پر مامور یونٹ) کے ارکان کے ہاتھوں میں موجود ان رائفلوں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اسرائیل کی ’ٹیور‘ (Tavor) اسالٹ رائفلز ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کی خبروں کے مطابق غالباً القسام بریگیڈز نے یہ ہتھیار سات اکتوبرسنہ 2023 کو اپنے حملے کے دوران ضبط کیے تھے۔
اسرائیل ملٹری انڈسٹریز (IWI) کی ویب سائٹ کے مطابق ان رائفلز کو اسرائیلی فوج کے تعاون سے شہری علاقوں میں ہونے والی جنگ کے لیے ایک ضروری ہتھیار کے طور پر تیار کیا گیا تھا۔
کمپنی کے مطابق ٹیور رائفل ایک منفرد ڈیزائن کا ہتھیار ہے جس کے ہینڈل کے پیچھے ٹریگر اور میگزین لگے ہوتے ہیں اور اس کے باعث تنگ جگہوں میں اس کا استعمال آسان ہو جاتا ہے۔
اس ہتھیار کے کئی ورژنز ہیں جیسے TAR-21، CTAR-21 اور X95۔
کمپنی کے مطابق اسرائیلی فوج کی تمام انفنٹری اور سپیشل فورسز یونٹ ٹیور رائفل کو حملے کے وقت بنیادی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ القسام کے شیڈو یونٹ کو سنہ 2006 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ ایک خصوصی دستہ ہے جسے پہلی بار سنہ 2016 میں حماس کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیوز میں دکھایا گیا تھا۔
اس سے قبل اسرائیلی یرغمالیوں کی گذشتہ حوالگی کے دوران اس یونٹ کے ارکان کارڈز کے ساتھ نظر آئے تھے جن پر یونٹ کا نام درج تھا۔
حماس نے 15 مہینوں کی لڑائی کے بعد جنگ بندی کے معاہدے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان تبادلے کے دوسرے حصے کے طور پراسرائیل کی چار خواتین فوجیوں کو رہا کیا۔
حماس نے یرغمالیوں کی حالیہ حوالگی کی تقریب ایک سٹیج پر منعقد کی جو خاص طور پر تعمیر کیا گیا تھا۔
سٹیج کو حماس کے نعروں اور عربی، انگریزی اور عبرانی میں پیغامات سے سجایا گیا تھا جو بین الاقوامی برادری کے لیے سیاسی پیغام کا ایک واضح مظاہرہ تھا۔
حماس نے یرغمالیوں کی رہائی اور ان کی حوالگی کی اس خصوصی تقریب کے ایک حصے کے طور پر ان میں ’رہائی کے سرٹیفیکیٹ اور یادگاری تصاویر‘ بھی دی تھیں۔
بعد میں حماس نے فوٹیجز جاری کیں جن میں اسرائیلی فوج کی یہ خواتین حماس کا ’اچھے سلوک‘ کے لیے شکریہ ادا کرتی نظر آئیں۔
حوالگی کی تقریب میں اسلامی جہاد کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ کی موجودگی واضح طور پر دیکھی گئی، جنھوں نے سات اکتوبر سنہ 2023 کے حملے میں حصہ لیا تھا اور اس وقت متعدد اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنایا تھا۔
اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ 250 سے زیادہ یرغمالیوں کو اغوا کر کے غزہ لے جایا گیا تھا۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر جنگ کے نتیجے میں 47,000 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان اویخائے ادرعی نے اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کے مناظر کی مذمت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ فلسطینی ان یرغمالیوں کو اپنے پروپیگنڈا کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔