صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمات میں ملوث محکمہ انصاف کے متعدد اہلکار برطرف

image
امریکی محکمہ انصاف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مجرمانہ مقدمات میں ملوث متعدد عہدیداروں کو برطرف کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محکمہ انصاف کے عہدیدار نے کہا ہے کہ ’قائم مقام اٹارنی جنرل جیمز میک ہنری نے یہ فیصلہ کیا کیونکہ ان کے خیال میں صدر کے خلاف مقدمہ چلانے میں اہم کردار ادا کرنے والوں پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا کہ وہ ایمانداری کے ساتھ صدر کے ایجنڈا پر عمل درآمد کریں گے۔‘

متعلقہ عہدیدار نے یہ واضح نہیں کیا کہ کتنے اہلکاروں کو برطرف کیا گیا ہے تاہم امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ 12 سے زیادہ افراد کو ملازمت سے ہٹایا گیا ہے اور ان میں سے اکثر محکمہ انصاف کے ساتھ بطور پراسیکیوٹر منسلک تھے۔

صدر ٹرمپ کے خلاف دو کیسز سامنے لانے والے خصوصی کونسل جیک سمتھ نے رواں ماہ کے آغاز میں ہی عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

جیک سمتھ نے ڈونلڈ ٹرمپ پر 2020 کے انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش اور وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد سرکاری خفیہ دستاویزات میں لاپرواہی برتنے کے الزامات عائد کیے تھے۔

ان میں سے ایک کیس بھی زیر سماعت نہیں آیا اور موجودہ صدر کے خلاف مقدمہ نہ چلانے کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹرمپ کے انتخابات جیتنے کے بعد یہ کیسز ختم کر دیے گئے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات سے پہلے اعلان کر دیا تھا کہ وہ جیک سمتھ کو ’پہلے دن‘ ہی برطرف کر دیں گے۔

اپنی فائنل رپورٹ میں جیک سمتھ نے کہا تھا کہ 2020 کے انتخابات کے بعد اقتدار میں رہنے کی ’مجرمانہ کوششوں‘ پر ٹرمپ کو سزا ہو سکتی تھی اگر ان کے خلاف کیسز نہ ختم کیا جاتے۔

صدر ٹرمپ کو ریاست جورجیا میں بھی انتخابات کے نتائج پر اثرانداز ہونے کی کوششوں سے متعلق الزامات کا سامنا ہے تاہم صدر کے منصب پر فائز ہونے تک اس کیس پر کارروائی نہیں ہو گی۔

حلف اٹھانے سے چند روز قبل 10 جنوری کو نیویارک کی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ہش منی کیس میں سزا سناتے ہوئے ان کے جرم کے ارتکارب کو برقرار رکھا تھا تاہم جیل کی سزا یا جرمانے کے خطرے کے بغیر نئی حکومت شروع کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.