انڈیا میں دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے کم سے کم افراد 15 ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔اترپردیش کے پریاگ راج میں ہونے والے کمبھ میلے میں موجود ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ابھی تک کم از کم 15 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دیگر زخمی افراد کا علاج کیا جا رہا ہے۔چھ ہفتوں پر مشتمل یہ میلہ 13 جنوری کو پریاگ راج میں شروع ہوا تھا جس میں انڈیا اور دنیا بھر سے 40 کروڑ سے زیادہ عقیدت مند شرکت کر رہے ہیں۔اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے دیکھا کہ امدادی کارکن اور یاتری متاثرہ افراد کو جائے وقوعہ سے نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔انڈیا کے مذہبی میلوں میں بھگدڑ مچنے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ اور کمبھ میلہ، جس میں بے شمار عقیدت مند شریک ہوتے ہیں، کے دوران بھگڈر میں کچلنے کے کئی خطرناک واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ یہ تازہ ترین واقعہ بھی اسی سلسلے کا حصہ ہے۔مقامی حکومتی عہدیدار آکنکشا رانا نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا نیوز ایجنسی کو بتایا کہ بھگدڑ اس وقت شروع ہوئی جب ہجوم کو قابو میں رکھنے والی رکاوٹیں ’ٹوٹ‘ گئیں۔
یاتری مالٹی پانڈے نے بتایا کہ وہ دریا میں نہانے کے لیے جا رہے تھے جب بھگدڑ مچ گئی۔ ’اچانک ایک ہجوم نے دھکا دینا شروع کر دیا اور بہت سے لوگ کچل گئے۔‘
آج بدھ کو گنگا اور یمنا کے سنگم پر اشنان (غسل) کے لیے لاکھوں افراد کی شرکت متوقع ہے۔ 1954 میں ایک ہی دن کمبھ میلے کے دوران 400 سے زیادہ افراد کچل کر یا ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔ 2013 میں 36 افراد بھگدڑ مچنے سے ہلاک ہوئے تھے۔