امریکہ پر شمالی کوریا کا بڑھتا دباؤ، کِم جونگ اُن کا جوہری تنصیب کا دورہ

image

شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے ایک ایسی تنصیب کا معائنہ کیا ہے، جو جوہری مواد تیار کرتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق بدھ کو شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ کِم جونگ اُن نے ملک کی جوہری صلاحیت کو بڑھانے پر زور دیا ہے۔

شمالی کوریا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے بعد امریکہ پر دباؤ بڑھانے کا خواہاں ہے، جبکہ کِم جونگ اُن کے دورے سے بھی یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کی توسیع پر مسلسل زور دے رہا ہے۔

حالیہ دنوں میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ سفارت کاری کو بحال کرنے کے لیے کِم سے دوبارہ بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تجزیہ کار شمالی کوریا کے ہتھیاروں کے اقدامات کو حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جس کے نتیجے میں امداد اور سیاسی رعایتیں مل سکتی ہیں۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ کِم جونگ اُن نے جوہری مواد کی پیداوار کے مرکز اور نیوکلیئر ویپنز انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کیا۔

رپورٹ میں نہیں بتایا گیا کہ یہ تنصیبات کہاں واقع ہیں لیکن تصویروں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کِم نے ممکنہ طور پر یورینیم کی افزودگی کی تنصیب کا دورہ کیا، جہاں وہ  گزشتہ ستمبر گئے تھے۔

یہ شمالی کوریا کی کسی بھی یورینیم کی افزودگی کی تنصیب کو سامنے لانے والا پہلا موقع تھا، 2010 میں امریکی ماہرین کو ایک تنصیب کا دورہ کرایا گیا تھا۔

اس تازہ ترین دورے کے دوران، کِم نے جوہری مواد کی تیاری اور ملک کی جوہری شیلڈ کو مضبوط بنانے کے لیے سائنسدانوں اور دیگر اہلکاروں کی تعریف کی۔

اتوار کو شمالی کوریا نے کہا تھا کہ اس نے کروز میزائل سسٹم کا تجربہ کیا ہے، جو رواں برس اس کی تیسری مرتبہ معلوم ہتھیاروں کی نمائش ہے۔

پیانگ یانگ نے امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان ہونے والی فوجی مشقوں کا ’سخت ترین‘ جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ اقتدار میں تین مرتبہ کِم جونگ اُن سے ملاقات کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

شمالی کوریا، امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان فوجی مشقوں کو حملے کی مشقوں کو طور پر دیکھتا ہے۔ جبکہ واشنگٹن اور سیئول کا کہنا ہے کہ یہ مشقیں دفاعی نوعیت کی ہیں۔

حالیہ برسوں میں، امریکہ اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر فوجی مشقوں میں اضافہ کیا ہے۔

ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ اقتدار میں تین مرتبہ کِم جونگ اُن سے ملاقات کی۔ 2018 اور 2019 میں ٹرمپ اور کِم کی سفارتکاری ناکام ہو گئی تھی، کیونکہ امریکہ کی جانب سے عائد اقتصادی پابندیوں پر اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔

جمعرات کو فوکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کِم کو ’ایک ذہین شخص‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’مذہبی شدت پسند‘ نہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ دوبارہ کِم سے رابطہ کریں گے تو ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’ہاں میں کروں گا۔‘

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.