واشنگٹن میں مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر میں تصادم، دریا سے متعدد لاشیں نکال لی گئیں

image

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک مسافر طیارہ جس میں 64 افراد سوار تھے، رونلڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب امریکی فوج کے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا۔

حکام کے مطابق مسافر طیارہ رونلڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر لینڈنگ کرنے کے لیے نیچے آ رہا تھا، جب دریائے پوٹومک پر ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا۔

سی بی ایس نیوز نے پولیس کے حوالے سے کہا ہے کہ کم از کم 18 لاشیں دریا سے نکالی گئی ہیں، جبکہ روئٹرز کو حکام نے متعدد لاشوں کے نکالنے کی تصدیق کی ہے۔

میٹروپولیٹن پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ ابھی تک کسی شخص کو زندہ نہیں نکالا جا سکا ہے۔ دریائے پوٹومیک میں بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

یہ حادثہ امریکہ کے مقامی وقت کے مطابق رات کو 9 بجے پیش آیا۔ حکام کے مطابق امریکی ایئرلائنز کی پرواز 5342 میں 60 مسافر اور عملے کے چار ارکان سوار تھے۔ یہ طیارہ کنساس سے واشنگٹن آ رہا تھا۔ 

امریکی دفاعی اہلکار کے مطابق ہیلی کاپٹر میں تین فوجی سوار تھے جو تربیتی پرواز پر تھے۔

فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے رونلڈ ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر تمام پروازوں کو معطل کر دیا ہے۔

ہوم لینڈ سکیورٹی کی نئی سیکریٹری کرسٹی نوم نے نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ریسکیو کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

پولیس نے کہا ہے کہ دریا میں فائربوٹس امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہی ہیں تاہم شدید اندھیرے اور سخت سردی کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ امدادی سرگرمیوں کے لیے غوطہ خوروں کو طلب کر لیا گیا ہے۔

کنساس سے امریکی سینیٹر راجر مارشل نے کہا کہ یہ تصادم ’ایک ڈراؤنے خواب سے کم نہیں۔‘ 

حکام نے امدادی سرگرمیوں کے لیے غوطہ خوروں کو طلب کر لیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’اس صورتحال سے بچا جا سکتا تھا‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حادثے کے حوالے سے کہا کہ یہ ایک بری صورت حال تھی، جس سے بچا جا سکتا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ پر پوسٹ میں مزید لکھا کہ ’جہاز بالکل درست انداز میں ایئرپورٹ کی طرف جا رہا تھا، جبکہ ہیلی کاپٹر کافی دیر تک جہاز کی طرف جاتا دکھائی دیتا رہا۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ یہ ’رات کے وقت مطلع صٓف تھا اور جہاز کی لائٹس جل بجھ رہی تھیں، ہیلی کاپٹر نے اوپر، نیچے یا ایک طرف ہونے کی کوشش کیوں نہیں کی۔ کنٹرول ٹاور نے ہیلی کاپٹر کو کیوں نہیں بتایا کہ کیا کرنا ہے۔‘

فوری طور پر یہ امر واضح نہیں ہو سکا کہ ٹرمپ کا بیان ان کو فراہم کی جانے والی سرکاری معلومات کے تناظر میں تھا یا نہیں۔

’میں صرف دعا کر رہا ہوں کہ کوئی اس کو دریا سے نکال لے‘

ان 60 مسافروں میں حماد رضا نامی شخص کی اہلیہ بھی طیارے میں سوار تھیں۔

حماد رضا نے سی این این سے گفتگو میں کہا کہ ’میں صرف یہ دعا کر رہا ہوں کہ کوئی اس کو دریا سے نکال دے۔‘

رضا نے بتایا کہ طیارے کے لینڈ کرنے سے کچھ دیر قبل انہیں اپنی اہلیہ کی طرف سے ایک ٹیکسٹ میسج موصول ہوا۔

’اس نے مجھے ٹیکسٹ کیا کہ وہ 20 منٹ میں لینڈ کر رہے ہیں۔ لیکن میرا میسج اس کو نہیں ملا۔ مجھے محسوس ہوا کہ کچھ غلط ہو سکتا ہے۔‘

امریکہ میں 2009 کے بعد سے کسی مسافر طیارے کے ساتھ پیش آنے والا سب سے بڑا حادثہ 

پولیس حکام کے مطابق کم از کم 18 لاشیں دریا سے نکالی گئی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس سے قبل ہونے والا بڑا حادثہ  فروری 2009 میں اس وقت ہوا تھا، جب نیویارک سے نیو جرسی کے لیے اڑان بھرنے والی کولگن ایئر کی پرواز ایئرپورٹ کی طرف جاتے ہوئے نیویارک کے علاقے بفیلو میں ایک گھر کے اوپر گر گئی تھی۔

اس حادثے میں 49 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس سے قبل 2001 میں جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ کے قریب ایک امریکی ایئرلائن کا جہاز گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس نے سینٹو ڈومنگو کے لیے اڑان بھری تھی۔

اس ایئر بس میں 265 افراد سوار تھے اور وہ تمام ہی ہلاک ہو گئے تھے۔

اسی طرح 2009 میں ہونے والے ایک اور فضائی حادثے میں اے 320 ایئربس نیویارک کے لاگارڈیا ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے کے چند منٹ بعد کریش لینڈنگ کی، کیونکہ پرندے ٹکرانے سے اس کے دونوں انجنز نے کام چھوڑ دیا تھا۔

اس کے پائلٹ نے ہنگامی طور پر جہاز کو قریبی دریائے ہڈسن میں اتار دیا تھا، جس کے نتیجے میں 155 مسافر اور عملے کے ارکان بچ گئے تھے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.