افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واحد لگژری سرینا ہوٹل بند ہو گیا ہے کیونکہ اس کا انتظام طالبان کی ایک کارپوریشن نے سنبھال لیا ہے۔عرب نیوز کے مطابق 1945 میں کھلنے والے اس ہوٹل کا نام پہلے کابل ہوٹل تھا۔ کئی دہائیوں سے جاری جنگ میں نقصان کا شکار ہونے والے اس فائیو سٹار ہوٹل کی 2005 میں آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک نے کینیڈین آرکیٹیکٹ رمیش کھوسلہ کے کلاسیکی اسلامک طرز تعمیر کے ڈیزائن کے مطابق دوبارہ تعمیر کی تھی۔جمعے کو ہوٹل نے ایک نوٹی فکیشن میں کہا کہ ’دو دہائیوں تک افغانستان اور اس کے شہریوں کی خدمت کرنے کے بعد کابل سرینا ہوٹل یکم فروری 2025 سے اپنا آپریشن بند کر رہا ہے۔ اب سے ہوٹل کا آپریشن حکومتی کارپوریشن کے ہاتھ میں ہوگا۔‘طالبان کے زیر انتظام کارپوریشن نے عرب نیوز کو اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سرینا ہوٹل کا معاہدہ مقررہ وقت سے پانچ برس پہلے ختم کر دیا گیا۔تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ کارپوریشن ایک فائیو سٹار ہوٹل کے مطابق سروسز فراہم کر سکے گی۔کابل میں ایک افغان نژاد امریکی صحافی علی لطیفی نے کہا کہ ’کچھ امیر لوگوں کے علاؤہ زیادہ تر افغان شہری اس ہوٹل میں کھانا یا رات نہیں گزار سکتے تھے لہذا ان کا اس کے ساتھ کوئی لگاؤ نہیں تھا۔ عام افغان شہریوں کو اس کا تجربہ نہیں تھا۔‘یہ ہوٹل 2021 میں اس وقت بحث کا موضوع بھی بنا تھا جب ایک انڈین صحافی نے کہا کہ اس کی چوتھی منزل پر پاکستانی خفیہ ایجنسی کا دفتر ہے، حالانکہ اس کی صرف دو منزلیں ہیں۔