امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔ تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس اقدام سے آٹوموبائل اور الیکٹرانکس کے شعبے شدید متاثر ہوں گے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 2023 میں کینیڈا اور میکسیکو سے تقریباً 900 ارب ڈالر کی مالیت کا سامان امریکہ کی درآمدات میں شامل تھا۔میکسیکو اور کینیڈا امریکی زراعت کی اہم درآمدات کے ذمہ دار ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیرف لاگو ہونے سے ایوکاڈو اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔سٹیٹسٹکس کینیڈا کے مطابق کینیڈا کی برآمدات کا تقریباً 80 فیصد امریکہ کو بھیجا جاتا ہے جس کی مالیت 410 ارب ڈالر کے لگ بھگ بنتی ہے۔
یہ ٹیکس کینیڈا کی آٹوموبائل اور توانائی کی صنعتوں کو متاثر کرے گا کیونکہ امریکہ کو بھیجے جانے والے سامان کا 40 فیصد سے زائد ان مصنوعات پر مشتمل ہے۔
توانائی کی برآمدات میں قدرتی گیس کے علاوہ خام تیل اور بٹومین شامل ہے۔انٹاریو جو ملک کا سب سے زیادہ آبادی پر مشتمل صوبہ ہے، میں آٹو سیکٹر کو خاص چیلنجز کا سامنا ہے۔امریکہ کینیڈا سے تعمیراتی سامان بھی درآمد کرتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیرف ہاؤسنگ کے اخراجات میں بھی اضافہ کر سکتا ہے۔نیشنل ایسوسی ایشن آف ہوم بلڈرز کے چیئرمین کارل ہیرس نے بتایا کہ ’گھر بنانے والوں کو درکار دو اہم میٹریل ’لمبر‘ اور ’جپسم‘ کا 70 فیصد کینیڈا اور میکسیکو سے آتا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ لکڑی اور تعمیراتی سامان پر ٹیرف تعمیراتی لاگت کو بڑھا دے گا۔میکسیکو میں آٹوموبائل اور الیکٹرانکس کی صنعت کیسے متاثر ہوگی؟میکسیکو کے قومی ادارہ برائے شماریات کے مطابق گذشتہ سال دنیا کو برآمد کیے گئے سامان کا 84 فیصد امریکہ کو بھیجا گیا۔ ان برآمدات کی مالیت لگ بھگ 510 ارب ڈالر بنتی ہے۔
ماہرین کے مطابق امریکہ کو بھی جوابی اقدامات سے کسی حد تک بحران کا سامنا کرنا پڑے گا (فوٹو: اے ایف پی)
الیکٹرانکس اور مشینوں کے شعبے کے ساتھ ساتھ آٹو انڈسٹری بھی سب سے زیادہ متاثر ہوگی۔ کیپیٹل اکنامکس کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تمام پیداوار کا نصف امریکہ کو بھیجتے ہیں۔
امریکہ کی جانب سے عائد کردہ 25 فیصد ٹیرف خوراک جیسے شعبے کو بھی متاثر کرے گا۔ امریکی محکمہ زراعت کے مطابق 2023 میں امریکہ میں درآمد شدہ سبزیوں کا 63 فیصد جبکہ پھلوں اور گری دار میوے کی تقریباً نصف درآمدات میکسیکو کی جانب سے تھیں۔اس کے علاوہ امریکہ میں 80 فیصد سے زیادہ ایوکاڈو بھی میسکیو سے آتے ہیں۔ممکنہ اثرات کیا ہوں گے؟معاشی ماہرین نے تنبیہہ کی ہے کہ بھاری امریکی محصولات اور جوابی اقدامات کینیڈا اور میکسیکو کی معیشتوں کو کسادبازاری کی جانب دھکیل دیں گے۔ماہرین کے مطابق امریکہ کو بھی کسی حد تک بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ای وائی کے چیف اکنامسٹ گریگوری ڈیکو نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ٹیرف ایک واضح پیغام ہوتا ہے جو تجارت کو جغرافیائی سیاسی ٹول کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ٹرمپ کے امریکہ فرسٹ موقف کو تقویت دیتا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’مارکیٹیں اسے سیاسی غیر یقینی صورتحال کے طور پر دیکھیں گی جبکہ سرمایہ کار افراطِ زر کے دباؤ اور سپلائی چین میں رُکاوٹوں کے لیے تیار ہیں۔‘میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام پہلے ہی اعلان کر چکی ہیں کہ ان کا ملک جوابی ٹیرف عائد کرے گا۔گریگوری ڈیکو نے کہا کہ میکسیکو اور کینیڈا کے یو ایس ایم سی اے معاہدے کے تحت اس اقدام کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سب سے بڑی تشویشناک بات یہ ہے کہ صورت حال ایک طویل اور وسیع تر تصادم کی جانب بڑھ سکتی ہے۔