’چولی کے پیچھے کیا ہے‘، انڈیا میں دُلہا کے ڈانس کرنے پر شادی کینسل

image
ایک وقت تھا جب شادی کی تقریبات میں دُلہے کے دوست احباب ہی بھنگڑا ڈالتے تھے اور دلہا دلہن صرف سٹیج پر بیٹھ کر ڈانس پرفارمنس دیکھتے تھے۔

لیکن پھر جیسے جیسے وقت بدلا شادی کی تقریبات کے ٹرینڈز بھی بدلتے گئے۔ اب تو دلہا دلہن کی اینٹری بھی ناچتے گاتے ہوتی ہے جس کے لیے پہلے سے باقاعدہ ریہرسل کی جاتی ہے۔

یہ سب نہ بھی ہو تو بھی دُلہا اور دُلہن کے قریبی دوست انہیں اپنے ساتھ ناچنے پر مجبور کر ہی دیتے ہیں جس سے سب ہی محظوظ ہوتے ہیں۔

لیکن انڈیا میں ایک دلہا کا اپنے فنکشن پر ڈانس کرنا اُس کی شادی منسوخ ہونے کی ہی وجہ بن گیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق ہوا کچھ یوں کہ دہلی میں جب دُلہا بارات لے کر پہنچا تو اس کے دوست ڈانس کرنے کے لیے اصرار کرتے رہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ جیسے ہی گانا ’چولی کے پیچھے کیا ہے‘ بجنا شروع ہوا، دُلہا خود کو روک نہ پایا اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ ڈانس میں شامل ہو گیا۔

تقریب میں شریک بہت سے لوگ اس لمحے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے دلہے کو سراہتے رہے لیکن دلہن کے والد کو یہ ڈانس ایک آنکھ نہ بھایا۔

انہوں نے دُلہا کے رقص کو ’نامناسب‘ کہتے ہوئے تقریب روک دی اور شادی ہی کینسل کر دی۔ دُلہن کے والد کا کہنا تھا کہ دلہے کے ڈانس سے ان کے ’خاندانی اقدار کی تضحیک‘ ہوئی ہے۔

دُلہن آنکھوں میں آنسو لیے بیٹھی تھی جبکہ دُلہا نے لڑکی کے والد کو سمجھانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا کہ یہ ڈانس صرف ’تفریح‘ کے لیے تھا لیکن انہوں نے ایک نہ سُنی۔

دلہن کے خاندان کے قریبی ذرائع کے مطابق دُلہن کے والد نے اپنی بیٹی اور دُلہے کے خاندان کے درمیان مزید رابطے سے بھی منع کیا۔

رواں سال جنوری میں بینگلورو میں شراب پی کر آنے والے دُلہے کو اُس وقت بغیر دلہن کے واپس جانا پڑا جب لڑکی کی ماں نے کھلے عام اعلان کیا کہ ’میں اپنی بیٹی ایسے شخص کے حوالے نہیں کر سکتی۔‘

دُلہا اور اس کے دوست شادی کی رسومات کے لیے منڈپ پر پہنچے تو لڑکی کی ماں کو فوراً انداز ہو گیا کہ وہ نشے میں ہیں، جس پر انہوں نے اسی وقت ایکشن لیا۔

اسی طرح گذشتہ سال دسمبر میں اُتر پردیش میں ایک دُلہے نے کھانے میں تاخیر پر اپنی شادی کینسل کر دی تھی۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.