چین میں شادیوں کی شرح میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے جبکہ دوسری جانب حکام نوجوانوں پر شادی کرنے اور ملک کی آبادی کو بڑھانے کی غرض سے بچوں کی پیدائش پر زور دے رہے ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین میں شادی اور فیملی لائف شروع کرنے میں عدم دلچسپی کی ایک بڑی وجہ بچوں کی پرورش اور تعلیمی اخراجات میں اضافے کو ٹھہرایا جاتا ہے۔علاوہ ازیں چین کی اقتصادی ترقی سست روی کا شکار ہونے کے باعث بھی نوجوانوں کو ملازمت کی تلاش میں مشکلات درپیش ہیں جبکہ جو کام کر رہے ہیں وہ اپنے مستقبل کے حوالے سے غیریقینی کا شکار ہیں۔چین کی وزارت برائے سول افیئرز کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال 2024 میں 60 لاکھ 10 ہزار جوڑوں نے شادی کے لیے رجسٹر کیا تھا جبکہ سال 2023 میں یہ تعداد 70 لاکھ 68 ہزار تھی۔امریکی یونیورسٹی آف وسکانسن کے پروفیسر یی فوشیان کا کہنا ہے کہ شادیوں کی شرح میں اتنی بڑی کمی کبھی دیکھنے میں نہیں آئی، یہاں تک کہ 2019 میں کورونا کی عالمی وبا کے دوران بھی صرف 12.2 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی۔پروفیسر یی فوشیان نے بتایا کہ سال 2013 میں ایک کروڑ 34 لاکھ 70 ہزار نوجوانوں نے شادی کے لیے رجسٹرڈ کیا تھا جبکہ اس کے مقابلے میں گزشتہ سال شادیوں کی تعداد اس سے نصف سے بھی کم تھی۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو ’چینی حکومت کے سیاسی اور معاشی عزائم تباہ ہو جائیں گے۔‘چین 1.4 ارب کی آبادی کے ساتھ دنیا کی دوسری سب سے بڑی آبادی والا ملک ہے جبکہ عمر رسیدہ افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
چین میں شادی کی شرح میں تین سالوں سے مسلسل کمی آئی ہے۔ فوٹو: روئٹرز
چین کی سال 1980 سے 2015 تک ایک بچہ پیدا کرنے کی پالیسی اور اربنائزیشن کی طرف بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث کئی دہائیوں سے شرح پیدائش میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
اور آئندہ دس سالوں میں تقریباً 30 کروڑ چینی، یعنی امریکہ کی کُل آبادی کے برابر افراد ریٹائرمنٹ کے قریب ہوں گے۔اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے گزشتہ سال حکام نے چین کے کالجز اور یونیورسٹیوں میں پیار کے موضوع پر تعلیم دینے کا کہا ہے تاکہ شادی، محبت، اولاد اور فیملی کے حوالے سے مثبت سوچ پیدا کی جائے۔نومبر میں بھی وفاقی کابینہ نے مقامی حکومتوں کو ہدایت کی تھی کہ وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے آبادی کے اس بحران سے نمٹیں اور ’صحیح عمر‘ میں شادی کرنے اور بچے پیدا کرنے کی ترغیب دیں۔گزشتہ سال بچوں کی شرح پیدائش میں بہتری دیکھنے میں آئی تھی جس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ 2024 ڈریگن کا سال تھا اور اس دوران پیدا ہونے والے بچوں کی قسمت اچھی سمجھی جاتی ہے۔تاہم شرح پیدائش میں معمولی اضافے کے باوجود چین کی آبادی میں تین سالوں سے مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔ جبکہ گزشتہ سال 26 لاکھ جوڑوں نے طلاق کا مقدمہ دائر کیا تھا جو سال 2023 کے مقابلے میں 1.1 فیصد زیادہ ہے۔