افغانستان کے شمالی علاقے میں بینک کے باہر ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کر لی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق داعش نے کہا ہے کہ حملے میں طالبان حکومت کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو اپنی تنخواہ لینے بینک آئے تھے۔ منگل کو شمالی صوبہ قندوز میں ہونے والے حملے میں پانچ افراد ہلاک جبکہ سات زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک حکومتی اہلکار بھی شامل ہے۔سال 2021 میں طالبان کی جانب سے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے پرتشدد واقعات میں اگرچہ کمی آئی ہے لیکن داعش کے حملے حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔بدھ کو داعش کے پروپیگنڈا ونگ نے کہا کہ خود کش حملہ آور نے اس وقت دھماکہ خیز مواد سے بھری جیکٹ کو اڑایا جب ’طالبان ملیشیا کے ارکان اپنی تنخواہ لینے کی غرض سے ایک بینک کے باہر اکھٹے تھے۔‘داعش نے اس سے پہلے بھی مارچ 2024 میں جنوبی صوبہ قندھار میں ایک بینک کے باہر دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔طالبان نے ملک کا اقتدار سنبھالنے کے بعد سے سکیورٹی کو اولین ترجیح دی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ داعش کو شکست دینے میں طالبان کو کچھ حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔افغانستان میں داعش طالبان عہدیداروں، غیر ملکیوں اور سفارتکاروں کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔دسمبر میں داعش نے دارالحکومت کابل میں خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں طالبان کے وزیر برائے مہاجرین خلیل الرحمان حقانی ہلاک ہوئے تھے۔