جرمنی کے شہر میونخ میں جمعرات کو ایک شخص نے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی جس کے نتیجے میں 28 افراد زخمی ہو گئے ہیں، واقعے کے بعد پناہ کے متلاشی ایک افغان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے جرمن پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ واقعہ جمعرات کو جنوبی جرمنی کے شہر میونخ میں پیش آیا۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب میونخ میں ایک اعلٰی سطح کی بین الاقوامی کانفرنس ہونے جا رہی ہے اور ساتھ ہی انتخابی مہم بھی جاری ہے جس میں اسی طرح کے متعدد حملوں کے بعد امیگریشن اور سکیورٹی کے مسائل بنیادی اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔
میونخ پولیس کے نائب سربراہ کرسچن ہیوبر کا کہنا ہے کہ ’سٹی سینٹر کے قریب ٹریڈ یونین کے کارکن سڑک پر مظاہرہ کر رہے تھے کہ اس دوران ایک مسافر کار ان پر چڑھا دی گئی۔‘
کرسچن ہیوبر نے بتایا کہ گاڑی چلانے والے 24 برس کے ایک افغان پناہ گزین کو موقعے سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس سے قبل فائر سروس کے ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’زخمی ہونے والے افراد میں متعدد کو شدید چوٹیں آئی ہیں اور ان میں سے بعض کی حالت تشویش ناک ہے۔‘
ست باویریا کے وزیراعلٰی مارکس سوئیڈر کا ایک نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ یہ واقعہ ’صرف خوفناک‘ تھا اور ’ایسا لگتا ہے کہ یہ حملہ تھا۔‘
ماگڈے برگ میں ایک شخص نے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی تھی جس سے پانچ افراد ہلاک جبکہ 200 زخمی ہو گئے تھے (فائل فوٹو: اے پی)
مارکس سوئیڈر کی پارٹی سی ایس یو نے ملک میں خوف و ہراس پھیلانے والے اس طرح کے متعدد حملوں کے بعد تارکین پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ’جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا ہے وہاں سے زخمیوں کے چشمے، جُوتے، کمبل اور دیگر اشیا ملی ہیں۔‘
واضح رہے کہ اس واقعے کے ایک روز بعد میونخ میں دو روزہ اعلٰی سطح کی سکیورٹی کانفرنس ہو رہی ہے جس میں امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی شرکت کرنی ہے۔
جرمنی میں اس سے قبل بھی اس طرح واقعات پیش آچکے ہیں، گذشتہ برس دسمبر میں ماگڈے برگ میں ایک شخص نے کرسمس بازار میں ہجوم پر گاڑی چڑھا دی تھی جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک جبکہ 200 زخمی ہو گئے تھے۔