کروڑوں روپے کی جائیداد اور پولیس کو ملنے والا ’گمنام خط‘ جو چکوال کے ایک گھر میں قید جبین بی بی کی زندگی نہ بچا سکا

پولیس جب ایک کمرے کا تالا توڑ کر اندر داخل ہوئی تو فرش پر جبین بی بی کی اکڑی ہوئی لاش پڑی تھی جو ایف آئی آر کے مطابق آٹھ سے دس دن پرانی تھی۔ پولیس کو گمنام خط ٹھیک بارہ دن قبل وصول ہوا تھا۔

انتباہ: اس تحریر میں موجود چند تفصیلات قارئین کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہیں۔

’تالہ توڑ کر ہم جب کمرے میں داخل ہوئے تو ایسا لگا کہ جبین بی بی فرش پر کروٹ لیے سو رہی ہیں لیکن جب میں نے قریب جا کر دیکھا تو وہ مردہ تھیں اور لاش سے بدبو آ رہی تھی۔۔۔ طعفن زدہ کمرے کے فرش پر سوکھی روٹی کے ٹکڑے بکھرے پڑے تھے۔ دو چارپائیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ فرش پر ہر طرف کچرہ تھا۔ حتیٰ کہ انسانی فضلہ بھی وہاں ہی تھا۔‘

یہ منظر کشی پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع چکوال کے تھانہ نیلہ میں تعینات پولیس کے سٹیشن ہاؤس آفیسر صہیب ظفر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کی جنھوں نے ایک گمنام خط ملنے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے گگھ گاؤں کے ایک بند گھر سے ایک 26 سالہ خاتون کی لاش اور ایک 32 سالہ شخص کو زندہ حالت میں بازیاب کروایا۔

اس گمنام خط میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کروڑوں روپے کی جائیداد ہتھیانے کی خاطر دونوں بہن بھائی کو ایک گھر میں بند رکھا گیا ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر احمد محی الدین نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ غالب امکان یہی ہے کہ دونوں بہن بھائی کو جائیداد ہتھیانے کے لیے اس حالت میں رکھا گیا۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور تفتیش کے لیے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے جو جلد اس سانحہ کے اصل محرکات کو سامنے لائے گی۔

ڈی پی او نے مزید کہا کہ اس معاملے میں جتنے افراد بھی ملوث ہوئے ان سب کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

بی بی سی کو دستیاب ایف آئی آر میں 302 کے علاوہ حبس بے جا میں رکھنے اور شواہد چھپانے کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔

دوسری جانب پوسٹ مارٹم کے بعد جبین بی بی کی لاش 13 فروری کو گگھ گاؤں میں دفنا دی گئی جبکہ ان کے بھائی، جو پولیس کے مطابق جسمانی طور پر انتہائی لاغر حالت میں ہیں، کا طبی معائنہ کروایا جانا ہے۔

لیکن یہ سارا معاملہ شروع کیسے ہوا اور پولیس اس گھر تک پہنچی کیسے؟

گمنام خط

یکم فروری کو چکوال میں تھانہ نیلہ کے سٹیشن ہاؤس آفیسر صہیب ظفر کے نام پاکستان پوسٹ آفس کا ڈاکیا ایک خط لے کر آیا۔

یہ ایک گمنام خط تھا جس کی تفصیلات ایف آئی آر میں درج ہیں۔ لکھنے والے نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا۔ اگرچہ خط کے لفافے پر ایس ایچ او نیلہ لکھا ہوا تھا لیکن خط کھولنے پر علم ہوا کہ خط لکھنے والے نے ایس ایچ او کو مخاطب کرنے کے بجائے وزیرِ اعلی پنجاب مریم نواز شریف کو مخاطب کیا ہوا تھا۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ ’بخدمت جناب وزیرِ اعلی پنجاب مریم نواز شریف صاحبہ۔ موضوع گھگھ، تھانہ نیلہ، تحصیل و ضلع چکوال میں ظلم کی کہانی زیرِ قلمی ہے۔‘

خط میں بہن بھائی کا نام، اور عمر بتانے کے بعد لکھا گیا کہ ان کا باپ دو سال پہلے وفات پا چکا اور والدہ کی وفات بھی باپ سے پہلے ہوئی ہے۔

اس خط میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مذکورہ بہن بھائی کروڑوں روپے کی جائیداد کے مالک ہیں جن کی جائیداد پر قبضہ کرنے کی خاطر دونوں کو غلط ادویات دے کر نیم پاگل کر دیا گیا ہے۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ سخت سردی کے موسم میں دونوں بہن بھائی ایک کمرے میں بند ہیں۔ بدن پر لباس بھی نہیں اور گاؤں کی ایک عورت ان کو کھانا کھڑکی سے دیتی ہے۔ ان کے بال اور ناخن دیکھ کر ڈر لگتا ہے۔

خط لکھنے والے نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ بہن بھائی کو ’ریسکیو کر کے شیلٹر ہوم میں رکھے جانے کے احکامات صادر فرمائے جائیں۔ قلم کار، خدا ترس، اللہ کا بندہ۔‘

ایس ایچ او صہیب ظفر کے مطابق انھوں نے اس معاملے کی جانچ پڑتال شروع کر دی تاہم خط میں کیے گئے دعوؤں کی کھوج لگانے میں پولیس کو دس دن لگ گئے۔ پولیس کے مطابق بارہ فروری کو یہ تصدیق ہو گئی کہ خط میں جو کچھ لکھا گیا، وہ سچ ہے۔

’ایسا لگا جبین بی بی سو رہی ہیں‘

بارہ فروری کا دن تھا جب پولیس نے علاقہ مجسٹریٹ سے سرچ وارنٹ حاصل کرنے کے بعد گگھ گاؤں میں چھاپہ مارا۔ متعلقہ مکان کے کمروں کو تالے لگے ہوئے تھے۔ اس موقع پر چند مقامی افراد نے پولیس کی رہنمائی کی۔

پولیس جب ایک کمرے کا تالا توڑ کر اندر داخل ہوئی تو فرش پر جبین بی بی کی اکڑی ہوئی لاش پڑی تھی جو ایف آئی آر کے مطابق آٹھ سے دس دن پرانی تھی۔ پولیس کو گمنام خط ٹھیک بارہ دن قبل وصول ہوا تھا۔

ایس ایچ او صہیب ظفر نے بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم جب کمرے میں داخل ہوئے تو ایسا لگا کہ جبین بی بی فرش پر کروٹ لیے سو رہی ہیںلیکن میں نے جب پاس جا کر دیکھا تو وہ مردہ تھیں اور لاش سے بدبو آ رہی تھی۔‘

ایس ایچ او نے سپاہیوں، جن میں ایک خاتون کانسٹیبل بھی شامل تھیں، کو اندر بلایا۔ انھوں نے بتایا کہ ’طعفن زدہ کمرے کے فرش پر سوکھی روٹی کے ٹکڑے بکھرے پڑے تھے۔ دو چارپائیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ فرش پر ہر طرف کچرہ تھا۔ حتی کہ انسانی فضلہ بھی وہاں ہی تھا۔‘

بی بی سی کو دستیاب ویڈیوز میں یہ واضح نظر آرہا ہے کہ جبین بی بی کا جسم فرش پر صرف ایک قمیض میں ملبوس پڑا تھا جس کے نیچے کوئی میٹرس نہیں تھا۔ جبین کے جسم کے اوپر رضائی یا کمبل کے بجائے ایک تلائی تھی جو چارپائی پر بچھائی جاتی ہے۔

ایس ایچ او صہیب ظفر نے بتایا کہ جبین بی بی اتنی لاغر تھیں کہ ہڈیوں کا ڈھانچہ لگ رہی تھی۔

ایک اور کمرے کا تالہ توڑا گیا تو اندر جبین بی بی کا سہما ہوا بھائی تھا جو پولیس کو دیکھ کر اور خوفزدہ ہو گیا۔

پولیس کے مطابق اس بھائی کی جسمانی حالت بھی انتہائی لاغر تھی۔ اس نے گندے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ شلوار اور قمیض کے رنگوں میں مماثلت نہیں تھی۔

پولیس نے جبین بی بی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کی غرض سے ڈسرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال چکوال منتقل کیا جہاں پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی لاش 13 فروری کو گگھ گاؤں میں دفنا دی گئی۔

جبین بی بی کی موت کیسے ہوئی اور کیا ان کو کوئی دوائی یا نشہ آور انجیکشن لگائے گئے؟ اس سوال کا جواب پوسٹ مارٹم کی حتمی رپورٹ ملنے کے بعد ہی سامنے آ سکے گا جس کے لیے نمونے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی لاہور میں بھیج دیے گئے ہیں۔

ڈی ایچ کیو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شیخ رفتار نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم حتمی طور پر ابھی کوئی رائے نہیں دے سکتے۔

تاہم ایس ایچ او صہیب ظفر کا کہنا تھا کہ جبین بی بی کی موت کی وجہ بظاہر سخت سردی اور بھوک ہے۔ ’جس حالت میں دونوں بہن بھائی کو رکھا گیا اس حالت میں انسان کا زندہ رہنا ممکن ہی نہیں۔ نہ کھانے کا مناسب انتظام تھا، نہ سردی سے بچنے کا اور نہ ہی سونے کا۔‘

کروڑوں کی جائیداد کے مالک بہن بھائی

گگھ گاؤں کے ایک رہائشی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ گاؤں کا کوئی شخص کھڑکی سے دونوں بہن بھائی کو کبھی کبھی کھانا دے جاتا تھا چونکہ دونوں بہن بھائی گاؤں کے بااثر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جس خاندان کی عورتیں پردہ کرتی ہیں اس وجہ سے گاؤں کا کوئی شخص گھر کے اندر داخل نہیں ہوتا تھا۔

تاہم ایس ایچ او صہیب ظفر نے ابتدائی تفتیش کی روشنی میں بی بی سی اردو کو بتایا کہ دو سال پہلے اپنے والد کے زندہ ہوتے ہوئے جبین بی بی اور ان کا بھائی بالکل نارمل تھے اور ’جبین بی بی نے چند برس قبل بی ایس سی کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا تھا۔‘

گگھ گاؤں چکوال کے شمال میں بھگنائے ندی کے کنارے آباد ہے۔ اس علاقے میں مغل کسر برادری بااثر خاندان ہیں جن کی زرعی زمین ماضی میں ہزاروں ایکڑز تک پھیلی ہوئی تھی۔ یہ لوگ اپنے نام کے ساتھ سردار لکھتے ہیں۔

جبین بی بی اور ان کے بھائی کا تعلق بھی مغل کسر سرداروں کے قبیلے سے ہے اور مقامی سرکاری اہلکار (جنھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی سے بات کی) اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے والد کا زرعی رقبہ دو ہزار کنال کے لگ بھگ ہے جو ابھی تک جبین بی اور بھائی کے نام منتقل نہیں ہوا۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ ’پہلے تو جبین کا بھائی ڈر اور خوف کی وجہ سے کچھ بول نہیں رہا تھا لیکن اب اس نے بولنا شروع کر دیا ہے تاہم اس کے اور اس کی بہن کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ بتانے سے قاصر ہے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.