ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب سے ایک دن قبل تارکین وطن کی فیملیز نے امریکی سماجی کارکن نورا سینڈیاگو سے بچوں کی قانونی سرپرست بننے کی درخواست کی۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر ٹرمپ کے غیرقانونی تارکین وطن کو واپس بھجوانے کے احکامات کے بعد سے نورا سینڈیاگو کو سینکڑوں ایسی فون کالز موصول ہو چکی ہیں جب والدین نے انہیں سکولوں، ہسپتالوں اور عدالتوں میں بچوں کی نمائندہ یا قانونی سرپرست کے طور پر پیش ہونے کا کہا ہے۔پاور آف اٹارنی یعنی مختار نامے کے مطابق نورا سینڈیاگو کو حق حاصل ہو گا کہ وہ بچوں کو اپنی فیملیز سے ملوانے کے لیے سفری سہولیات فراہم کرنے میں مدد فراہم کریں گی۔امریکہ میں چلڈرن آرگنائزیشن کی بانی نورا سینڈیاگو نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے احکامات کے بعد سے لوگ اب باہر نکلنے یا گاڑی چلانے سے بھی ڈرتے ہیں کہ کہیں انہیں گرفتار نہ کر لیا جائے۔دو بچیوں کی والدہ نورا سینڈیاگو نے بتایا کہ اس صورتحال میں انہیں کاغذات پر دستخط کرنے کے لیے متاثرہ فیملیز کے گھروں میں جانا پڑ رہا ہے۔نورا سینڈیاگو کا تعلق ریاست میامی سے ہے جہاں میکسیکو اور لاطینی امریکہ سے آئے تارکین نرسریوں اور فروٹ و سبزی کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ مارکیٹوں میں جانے سے بھی گریز کرتے ہیں اور خریداری کے لیے اپنے ہمسایوں سے درخواست کرتے ہیں۔علاوہ ازیں امریکہ میں مقیم تارکین وطن کی فیملیز نے اتوار کے روز عبادت کے لیے چرچ جانا بھی چھوڑ دیا ہے۔دوسری جانب والدین بھی اس خوف کا شکار ہیں کہ بچوں کو کہیں ان سے علیحدہ نہ کر دیا جائے۔کئی سالوں سے نورا سینڈیاگو تارکین وطن والدین کو ایسی صورتحال کے لیے تیار کر رہی ہیں کہ حکومت انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے والدین کو بچوں سے علیحدہ کر سکتی ہے۔اس اتوار کو نورا سینڈیاگو نے چار گھروں کا دورہ کیا اور 20 سے زیادہ بچوں کی سرپرستی کے حوالے سے کاغذات حاصل کیے۔ کچھ کیسز میں بچے امریکہ میں پیدا ہوئے تھے اور امریکہ کی شہریت رکھتے ہیں۔نورا سینڈیاگو 16 سال کی عمر میں لاطینی ملک نکاراگوا سے فرار ہو کر امریکہ آ گئی تھیں۔ 59 سالہ سماجی کارکن اب امریکہ کی شہری ہیں اور تارکین وطن بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تنظیم چلاتی ہیں۔تقریباً 15 سال پہلے نورا سینڈیاگو نے تارکین وطن بچوں کو اپنی سرپرستی میں لینا شروع کیا تھا اور اب تک 2 ہزار سے زائد بچے ان کی سرپرستی میں پروش کر چکے ہیں۔وائت ہاؤس کے مطابق 20 جنوری کو صدر ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد سے 8 ہزار سے زائد غیرقانی تارکین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔