ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ میں مقیم غیرقانونی تارکین وطن کو بے دخل کرنے کے لیے مہنگی فوجی پروازوں کا سلسلہ معطل کر دیا ہے۔وال سٹریٹ جنرل کے مطابق محکمہ دفاع کے دو حکام نے فوجی پروازوں کی معطلی کی تصدیق کی ہے۔فوجی طیاروں کے ذریعے تارکین وطن کو بے دخل تو نہیں کیا جا رہا ہے، لیکن یکم مارچ سے حکومت کمرشل پروازوں کے ذریعے تارکین کو ڈیپورٹ کر رہی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد غیرقانونی تارکین کو ملک سے بے دخل کرنے کا اعلان کیا تھا۔’فی تارک وطن پر 20 ہزار ڈالر کا خرچ‘وال سٹریٹ جنرل نے فروری میں رپورٹ کیا تھا کہ تارکین وطن کو منتقل کرنے کے لیے فوجی طیاروں کو زیادہ وقت درکار ہوتا ہے، اس میں کم تعداد مسافر آ سکتے ہیں اور یہ کمرشل پروازوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ مہنگے پڑتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا جانے کے لیے سی 17 طیارہ سات مقامات پر رکتا ہے، اور اس میں دو مرتبہ ایندھن بھرنا پڑتا ہے۔ اور سی 17 کو انڈیا پہنچنے لیے 30 لاکھ ڈالر کا خرچ آتا ہے۔اسی طرح گوانتاناموبے جیل منتقلی کے لیے ہر تارک وطن پر 20 ہزار ڈالر کا خرچ آیا ہے۔تارکین کو بے دخل کرنے کے لیے 24 جنوری سے اب تک سی17 نے 30 اور 12 پروازیں سی ون 30 نے کیں۔غیرقانونی تارکین وطن کو انڈیا، پیرو، گوئٹے مالا، ہوندوراس، پاناما، ایکواڈور اور گوانتاموبے بھیجا گیا ہے۔ فروری میں، سینکڑوں انڈین شہریوں کو مرحلہ وار فوجی طیاروں کے ذریعے واپس بھیجا گیا۔ انڈیا پہنچنے والے کچھ تارکین نے دعویٰ کیا تھا کہ تمام سفر کے دوران ان کے ہاتھ اور ٹانگیں باندھ کر رکھی گئیں اور انہیں اس وقت کھولا گیا جب وہ ایئرپورٹ پر اترے۔