میو اسپتال کے ایم ایس نے نوٹس سے بچنے کیلئے استعفیٰ دیا، عظمیٰ بخاری

image

لاہور: پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ میو اسپتال کے ایم ایس نے نوٹس سے بچنے کے لیے استعفیٰ دیا۔ میو اسپتال کے پاس ایک ارب 33 کروڑ کے فنڈز اب بھی موجود ہیں۔

وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جس کو کوئی کام نہیں ملتا وہ لاشوں پر سیاست کی کوشش کرتا ہے۔ پنجاب میں صحت کے بجٹ میں 500 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ اور پنجاب میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے میو اسپتال کا دورہ کیا۔ اور اس دوران ایم ایس اور ڈرگ سے وابستہ لوگوں کو عہدوں سے ہٹایا۔ وزیر اعلیٰ نے میو اسپتال میں ایک تحقیقاتی کمیٹی بھی بنائی جس کی آج رپورٹ آ جائے گی۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ میو اسپتال میں غلط انجکشن لگنے سے 2 مریض جاں بحق ہوئے۔ جس پر مریم نواز بہت افسردہ ہیں۔ اور انہوں نے واقعہ کا نوٹس لے کر تحقیقاتی کمیٹی بنا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بزدار حکومت میں پنجاب کے اسپتالوں کا کوئی حال نہیں تھا۔ میو اسپتال کے دورے کے دوران ایم ایس کو ہٹانے پر پراپیگنڈا کیا گیا کہ ایم ایس نے فنڈز کی کمی کی وجہ سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عید پر 4 اسپیشل ٹرینیں چلائیں گے، مسافروں کو ریلیف دیا جائے گا، وزیر ریلوے

وزیر اطلاعات نے کہا کہ صوبائی محتسب پنجاب نے صحت کے معاملے پر ایک نوٹس لیا۔ اور ایم ایس کو سوالات بھیج کر جوابات طلب کیے۔ لیکن ایم ایس نے جواب نہیں دیا اور غلط زبان استعمال کی۔ غلط زبان کے استعمال پر صوبائی محتسب نے توہین کا نوٹس جاری کیا۔ لیکن ڈاکٹر صاحب نے نوٹس سے بچنے کے لیے استعفیٰ دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے میو اسپتال کے ایم ایس نے استعفیٰ دیا۔ کیونکہ میو اسپتال کے پاس ایک ارب 33 کروڑ کے فنڈز اب بھی موجود ہیں۔ دو لاکھ کے قریب اسٹاک میں برنولا موجود ہے اور اسٹاک موجود ہونے کے باوجود لوگ باہر سے خریدتے ہیں تو کس کا قصور ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ میو اسپتال کے دورے پر مریم نواز نے سخت احکامات دیئے۔ مریم نواز کو تشہیر کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن پی ٹی آئی دور میں سوائے لوٹ مار کے کچھ نہیں کیا گیا۔ صحت کے شعبے میں کسی کو رعایت نہیں دی جا رہی۔ اور عوام کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی مریم نواز کی اولین ترجیح ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.