اٹک کے ایک سرکاری سکول کے کلرک جو مصور بھی ہیں

image
سرکاری سکول کا نام سنتے ہی ذہن میں پرانے دروازوں اور بے رونق دیواروں کی تصویر بن جایا کرتی ہے لیکن پنجاب کے ضلع اٹک میں ایک ایسا سکول بھی ہے جس کی عمارت پر روشنی پڑنے سے دیواریں کسی گیلری کا منظر پیش کرنے لفتی ہیں۔

ہری بھری وادیاں، رنگ برنگے پھول، اور فطری مناظر کی حیرت انگیز پینٹنگز دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ فن پاروں کی کوئی نمائش ہے۔

اٹک کی تحصیل حضرو میں قائم گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نمبر ایک کی دیواریں رنگ برنگے لینڈ سکیپ، اور خطاطی کے نادر نمونوں سے سجی ہیں۔ اس سکول میں یہ سب کچھ ایک ہاتھ میں برش اور دوسرے ہاتھ میں فائل تھامے تنویر احمد قریشی کا مرہون منت ہے۔

تنویر احمد اسی سکول میں بطور کلرک کام کرتے ہیں۔ دن میں دفتری کام کرتے ہیں اور شام کو برش تھام کر دیواروں کو اپنے خوابوں سے سجاتے ہیں۔

اس حوالے سے تنویر احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ اس سکول میں 2007 سے بطور کلرک کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بچپن ہی سے خطاطی اور پینٹنگ کو اپنا ساتھی بنایا تھا۔ کمرشل آرٹسٹ کے طور پر بینرز بنانے اور کتابوں کی خطاطی کرنے والے تنویر احمد نے نوکری کے بعد بھی اپنے شوق کو زندہ رکھا۔

’مجھے یہاں بطور کلرک کام کرتے ہوئے 18 سال ہونے والے ہیں۔ خطاطی اور پینٹنگز کا شوق مجھے بچپن سے تھا اور اسی شوق کی تکمیل کو میں نے ایک وقت میں اپنا ذریعہ معاش بھی بنایا لیکن پھر نوکری لگ گئی اور اب یہاں نوکری کے ساتھ ساتھ اپنا شوق بھی پورا کر رہا ہوں۔‘

ان کے مطابق ان کے ایک دوست پہلے سے پینٹنگ کا کام کر رہے تھے جنہوں نے ان کو پینٹنگز کی دنیا میں آنے کی دعوت دی۔

’اس نے مجھے اپنے ساتھ کام کرنے کی ترغیب دی۔ اس نے کہا کہ اس سے مجھے تجربہ ملے گا اور یہ آمدنی کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔‘ اس کے بعد ان کے کام میں نکھار آتا گیا اور یہ دیدہ زیب پینٹنگز بنانا سیکھ گئے۔

 

واٹر کلر سے لے کر آئل پینٹ تک تنویر احمد ہر تکنیک جانتے ہیں۔ (فوٹو: تنویر احمد قریشی)

ان کا کہنا ہے کہ ’ویسے تو میں دن بھر نقش و نگار بنانا چاہتا ہوں لیکن دفتری کام بھی ہوتا ہے۔ اس لیے چھٹی کے بعد کھانا کھا کے واپس آتا ہوں اور پینٹنگز میں مصروف ہوجاتا ہوں۔ اسی طرح ہفتہ اور اتوار کو میں پورا دن یہاں کام کرتا ہوں تاکہ سکول کی خوبصورتی میں اضافہ ہو۔‘

 سکول کی ہر دیوار پر پینٹنگ کا انتخاب وہاں کے ماحول کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ جہاں ہریالی تھی، وہاں جنگل کا منظر بنایا، جہاں روشنی پڑ رہی تھی وہاں شام کی سرخی پر مشتمل غروب آفتاب کا نقشہ کھینچ لیا۔

واٹر کلر سے لے کر آئل پینٹ تک تنویر احمد ہر تکنیک جانتے ہیں اور دیوار کی سطح کے مطابق اس پر کام کرتے ہیں۔ انہیں قدرتی مناظر زیادہ پسند ہیں اسی لیے انہوں نے سکول کے در و دیوار پر قدرتی مناظر کی عکاسی کی ہے۔

’یہ اصل میں سطح پر منحصر ہوتا ہے۔ ویسے مجھے ہر طرح کا انداز آتا ہے۔ اگر ڈسٹیمپر بیس والی سطح ہے، تو میں واٹر کلر استعمال کرتا ہوں۔ اسی طرح آئل پینٹنگ بھی کی ہے۔‘

تنویر احمد نے اس سے قبل اپنے فن پاروں کی نمائش بھی کی ہے۔ وہ 2015 میں حضرو تحصیل میں منعقدہ آرٹ نمائش کو اپنے کیریئر کا سنہری باب قرار دیتے ہیں۔

’ہمارے ہاں تحصیل میونسپل کے زیر اہتمام اس پروگرام میں پاکستان بھر کے فنکاروں نے شرکت کی۔ میں نے بھی اپنی پینٹنگز نمائش کے لیے پیش کیں۔ لوگوں نے نہ صرف میری پینٹنگز کو سراہا، بلکہ میرے اندر کے فنکار کو بھی پہچانا جس سے مجھے مزید کام کرنے کا حوصلہ ملا۔‘

سکول کو خوبصورت بناتے وقت یہاں زیر تعلیم طالبات بھی ان کے ساتھ ہاتھ بٹاتی ہیں (فوٹو: تنویر احمد قریشی)

سکول میں یہ تمام کام اپنی مدد آپ کے تحت کر رہے ہیں جس میں سکول کی ہیڈ مسٹریس ان کے ساتھ تعاون کرتی ہیں۔ اس حوالے سے یہ بتاتے ہیں کہ ’سکول کی ہیڈ مسٹریس خالدہ جبین نے نہ صرف میرے فن کو سراہا بلکہ اسے مزید اجاگر کرنے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ شوق آپ کی کارکردگی کو بھی چار چاند لگا دیتا ہے اور جب میں نے سکول کو پینٹ کرنا شروع کیا تو دفتری کام میں بھی دلچسپی بڑھ گئی۔ سکول میں جتنا بھی کام ہوا ہے اس میں جہاں تک میری ذاتی اخراجات اور فن شامل ہے، وہیں اس سے کہیں بڑھ کر خالدہ جبین کی مدد بھی شامل ہے۔‘

سکول کو خوبصورت بناتے وقت یہاں زیر تعلیم طالبات بھی ان کے ساتھ ہاتھ بٹاتی ہیں اور ان سے کام بھی سیکھتی ہیں۔ 

اس سے متعلق تنویز احمد کا کہنا ہے کہ ’مجھے طالبات بتاتی ہیں کہ ہمیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں پڑی۔ ہمارے پاس آپ ہیں اور ہم نے آپ سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ان میں زیادہ تر طالبات ایسی ہیں جو اپنے فن کا مظاہرہ کبھی کاپیوں اور کتابوں پر تو کبھی سکول کے دروازوں پر کرتی ہیں۔‘

اب تک سکول کا زیادہ تر حصہ انہوں نے اپنی پینٹنگز سے مزین کر دیا ہے (فوٹو: تنویر احمد قریشی)

کلرک کی ذمہ داریوں اور اپنے فن کے درمیان توازن قائم کرنا ان کے لیے آسان نہیں ہے لیکن یہ وقت نکال کر ایک طرف اپنا شوق پورا کر رہے ہیں تو دوسری طرف اپنے ہی ادارے کو خوبصورت بھی بنا رہے ہیں۔

اب تک سکول کا زیادہ تر حصہ انہوں نے اپنی پینٹنگز سے مزین کر دیا ہے لیکن ابھی مزید کام باقی ہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ’سکول کے سامنے والی عمارت مکمل ہو چکی ہے لیکن پچھلے حصے پر کام جاری ہے۔ میں وقت نکال کر اسے پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ یہ پینٹنگز میری طرف سے سکول کے لیے تحفہ ہے۔‘

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.