مفت پنک اسکوٹی حاصل کرنے کےلیے شرائط کیا ہیں؟ اہم معلومات

image

ٹرانسپورٹ کی قلت کراچی میں ہر روز خواتین کے لیے ایک نیا امتحان بنتی جا رہی ہے۔ تعلیم یا روزگار کی تلاش میں نکلنے والی لڑکیاں اور خواتین اکثر پبلک ٹرانسپورٹ کی کمی، ہجوم اور غیرمحفوظ ماحول سے دوچار ہوتی ہیں۔ مگر اب اس چیلنج کا حل سرکار نے پیش کیا ہے — ایک ایسی اسکیم جو خواتین کو نقل و حمل کے لیے بااعتماد، محفوظ اور خودمختار بنانے کی جانب ایک نیا راستہ کھول رہی ہے۔

سندھ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ "پنک اسکوٹی اسکیم" کا مقصد صرف سواری کی سہولت دینا نہیں بلکہ خواتین کو خود انحصاری کی راہ پر گامزن کرنا بھی ہے۔ اس منصوبے کے تحت منتخب ہونے والی خواتین کو مفت الیکٹرک اسکوٹی فراہم کی جائے گی۔

لیکن یہ اسکوٹی ہر کسی کو نہیں ملے گی — اس کے لیے کچھ خاص شرائط رکھی گئی ہیں۔ اس اسکیم سے مستفید ہونے والی خاتون کا سندھ کی رہائشی، ملازمت پیشہ یا طالبہ ہونا لازمی ہے۔ اس کے علاوہ اس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس ہونا بھی شرط ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس اسکوٹی کو حاصل کرنے کے بعد سات سال تک اسے فروخت نہیں کیا جا سکے گا اور امیدواروں کو روڈ سیفٹی ٹیسٹ بھی دینا ہوگا۔

اس اسکیم میں صرف وہی خواتین اہل ہوں گی جو سنگل مدر، بیوہ یا مطلقہ ہوں — یعنی وہ خواتین جو خود اپنے بوجھ کی اٹھانے کی جدوجہد میں پہلے ہی سے مصروف ہیں۔

اسکوٹیز کی تقسیم مکمل طور پر قرعہ اندازی کے ذریعے ہوگی، جسے شفاف بنانے کے لیے حکومتی افسران، میڈیا اور مختلف محکموں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

درخواست دینے کا طریقہ بھی انتہائی آسان ہے۔ دلچسپی رکھنے والی خواتین اس ویب سائٹ پر جا کر "پروجیکٹس" سیکشن میں موجود "EV Scooty بیلٹ فارم" کو پُر کر کے مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ جمع کرا سکتی ہیں۔

یاد رہے، اس سے پہلے پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز بھی خواتین کے لیے پنک بائیک اسکیم لا چکی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کو خود مختار بنانے کے لیے والدین انہیں بائیک چلانے کی اجازت دیں تاکہ وہ خود اپنی زندگی کی ڈرائیور بن سکیں۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.