’ویزا نہ لگا تو انڈیا نہیں جا سکیں گے‘، ضلع کرم کے محمد حسنین علاج کے لیے پریشان

image
انڈین حکومت کی جانب سے واہگہ بارڈر بند کرنے اور پاکستانیوں کو انڈیا سے نکالے جانے کے فیصلے نے جہاں لاکھوں پاکستانی کاروباری افراد اور سیاحوں کو تشویش میں مبتلا کیا ہے وہیں انڈیا سے علاج معالجہ کروانے والے مریضوں کی پریشانی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ان میں ایک پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے کم سن مریض محمد حسنین بھی ہیں۔

محمد حسنین کا تعلق قبائلی ضلع کرم سے ہے جو پھیپھڑوں کے موذی مرض میں مبتلا ہیں جنہیں پاکستان میں علاج نہ ہونے کی وجہ سے 3 ماہ قبل دہلی کے میکس سوپر سپیشلٹی ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا جہاں انہیں مختلف طبی ٹیسٹوں کی رپورٹ آنے کے بعد پھیپھڑوں کے ٹرانسپلانٹ کی تجویز دی گئی تھی۔

محمد حسنین کے علاج کے لیے سوشل میڈیا پر آواز اٹھانے والے سماجی کارکن احسان نسیم نےبتایا کہ ’بچے کے ٹرانسپلانٹ کے لیے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ نے 45 لاکھ روپے ادا کر دیے تھے جس کے بعد بچے کی باقاعدہ رجسٹریشن ہوئی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’دہلی میکس ہسپتال کے ڈاکٹروں نے 6 ماہ کا وقت دیا تھا اسی لیے ہم وطن واپس آگئے اور اعضا ملتے ہی کسی بھی وقت اچانک انڈیا بلایا جاسکتا ہے اور ہم اسی انتظار میں ہیں۔‘

احسان نسیم کے مطابق محمد حسنین کے لیے 6 ماہ کی ادویات لے کر آئے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچے کی زندگی صرف ٹرانسپلانٹ کی صورت میں ہی بچ سکتی ہے جو کہ ہر صورت کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر ویزا نہیں لگا تو محمد حسنین انڈیا نہیں جا سکیں گے جس کے سبب ان کا علاج بھی ممکن نہیں ہوگا اور اس وجہ سے ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔‘

احسان نسیم نے بتایا کہ ’6  ماہ کے دوران بچے کو پھر چیک اپ کے لیے بلایا جائے گا۔ حالات اگر یہ رہے تو انڈیا جانا مشکل ہو گا۔‘

بچے کی بیماریمحمد حسنین کو پلمونری ہائپرٹینشن نامی پھیپھڑوں کی بیماری لاحق ہے جس کی وجہ سے اسے سانس لینے میں دِقت ہوتی ہے اس بیماری میں دل کا دایاں حصہ بھی پھول کر متاثر ہوجاتا ہے۔

احسان نسیم کے مطابق ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حسنین کی زندگی صرف ٹرانسپلانٹ کی صورت ہی بچ سکتی ہے۔

ڈاکٹروں کے مطابق بچے کی جان بچانے کے لیے پھیپھڑے کے متاثرہ حصے کو ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے بصورت دیگر مریض کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب مالاکنڈ کے حبیب اللہ بھی انڈیا کے حالیہ فیصلے کا سن کر تشویش میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

حبیب اللہ نے بتایا کہ ’ان کے تایا ابو نے انڈیا سے جگر کی پیوندکاری کروائی ہے مگر انہیں معائنے کے لیے ڈاکٹروں نے دوبارہ بلایا تھا جس کے لیے انہیں مئی کے مہینے میں انڈیا جانا پڑے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’موجودہ حالات میں طبی بنیادوں پر ویزا ملنا مشکل لگ رہا ہے۔ ہمارے تایا ابو کے علاوہ پاکستان سے ہزاروں مریض انڈیا سے اپنا علاج کروا رہے ہیں۔‘

حبیب اللہ کے مطابق حالات اگر مزید خراب ہوئے تو مریضوں کے لیے انڈیا کے دروازے بند ہوجائیں گے۔

واضح رہے کہ انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد انڈین حکومت نے واہگہ بارڈر کو بند کرنے اور پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.