انڈین آرمی چیف کا سری نگر کا دورہ، حملے میں ملوث عسکریت پسندوں کی تلاش جاری

image
انڈین آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی نے پہلگام حملے کے بعد سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کا دورہ کیا ہے۔ دوسری جانب حملے میں ملوث عسکریت پسندوں  کی تلاش کے لیے پولیس اور فوجی اہلکاروں کی جانب سے گھر گھر تلاشی کا سلسلہ جاری ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈین آرمی چیف نے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کا دورہ کیا۔

انہوں نے سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے یہ دورہ وزیراعظم نریندر مودی کے اس بیان کے بعد کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ’ہم زمین کے آخری کونے تک حملہ آوروں اور حملے کی سازش کرنے والوں کا تعاقب کریں گے۔‘

ایک اہلکار نے بتایا کہ انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں حکام نے دو مشتبہ عسکریت پسندوں کے مکانات مسمار کر دیے۔ ان میں سے ایک عسکریت پسند پر منگل کو ہونے والے حملے میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

انڈین فوج کا کہنا ہے کہ ایک الگ واقعے میں لائن آف کنٹرول پر وقفے وقفے سے فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

22 اپریل کو انڈیا کے سیاحتی مقام پر ہونے والے عسکریت پسندوں کے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔

حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان پر ’سرحد پار دہشت گردی‘ کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے اور سفارتی تعلقات مزید محدود کرتے ہوئے کئی سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ تاہم پاکستان نے پہلگام حملے میں کسی قسم کے کردار کی تردید کی ہے۔

منگل کو ہونے والے حملے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں وزیرِاعظم نریندر مودی ںے دہشت گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو سزا دینے کے عہد کا اظہار کیا۔

’میں پوری دنیا سے کہتا ہوں، انڈیا ہر ایک دہشت گرد اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کی شناخت کرے گا، ان کا پیچھا کرے گا اور انہیں سزا دے گا۔‘

انڈیا کے وزیر برائے آبی وسائل نے کہا کہ ’اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان کو پانی کا ایک قطرہ بھی نہ مل سکے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

بدھ کو انڈیا کے سیکریٹری خارجہ وکرم مسری نے کابینہ کمیٹی برائے سکیورٹی (سی سی ایس) میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق پریس بریفنگ کے دوران بتایا تھا کہ ’سندھ طاس معاہدے کو فوری طور پر معطل کر دیں گے۔

’اٹاری چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کیا جائے گا۔ پاکستانی شہریوں کو انڈیا آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انڈیا میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنا ہو گا۔‘

انڈیا کے وزیر برائے آبی وسائل سی آر پاٹل نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انڈین حکومت ایسی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے جس سے ’اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان کو ایک قطرہ پانی نہ مل سکے۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ملکیت کے پانی کے بہاؤ کو روکا گیا تو اس کو جنگ کا اقدام سمجھا جائے گا۔ انڈین کے اس اقدام کا قومی طاقت کے ساتھ بھرپور جواب دیا جائے گا۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’انڈیا اور پاکستان اپنے تعلقات خود ہی دیکھ لیں گے، وہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کو جانتے ہیں۔‘

امریکی صدر سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ انڈیا اور پاکستان کے رہنماؤں سے رابطہ کریں گے تو انہوں نے اس کا سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.