اوورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ کی تجدید میں تاخیر ’اجتماعی سزا‘ کیسے؟

image

یورپ میں مقیم پاکستانی تارکینِ وطن اس وقت شدید ذہنی دباؤ اور مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ انسانی سمگلنگ کے خلاف بنائی گئی نئی پالیسیوں کے بعد ان کے پاسپورٹ کی تجدید میں مہینوں کی تاخیر ہو رہی ہے۔

حالیہ کچھ مہینوں میں لیبیا، یونان، مراکش اور بحیرہ روم میں کشتی حادثات کے بعد پاکستان کی وزارت داخلہ اور محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹس نے سخت اقدامات کیے ہیں جن کا مقصد اگرچہ انسانی سمگلنگ کی روک تھام ہے مگر ان کے اثرات اُن شہریوں پر بھی مرتب ہو رہے ہیں جو کئی برس سے بیرونِ ملک مقیم ہیں۔

اٹلی کے شہر میلان میں 15 برسوں سے مقیم محمد رضوان مکمل قانونی دستاویزات رکھتے ہیں، مگر پچھلے چھ ماہ سے صرف اس لیے پریشان ہیں کہ ان کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہو چکی ہے اور نئی دستاویز حاصل کرنے کے لیے وہ بار بار قونصلیٹ اور پاکستان میں اپنے رشتہ داروں سے رابطے کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’میں نے نومبر 2024 میں پاسپورٹ کی تجدید کے لیے آن لائن درخواست دی تھی، مگر آج تک نہ کوئی اپڈیٹ ملی اور نہ ہی قونصلیٹ کوئی واضح جواب دے رہا ہے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’اُن کے بھائی نے پاکستان میں گاؤں کے تھانے، ڈی سی آفس اور نادرا تک کے کئی چکر لگائے مگر ہر جگہ سے یہی جواب ملا کہ ’انکوائری چل رہی ہے۔‘ 

ان کے مطابق ’کبھی نمبردار سے تصدیق چاہیے ہوتی ہے، کبھی تھانے دار سے۔ ہمیں یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ہم کسی جرم کے مرتکب ہو چکے ہوں۔‘

فرانس میں مقیم شمائلہ بی بی جو شادی کے بعد پیرس آئیں اور اب دو بچوں کی ماں ہیں، ایک اور متاثرہ شہری ہیں جنہیں پاسپورٹ کی تجدید میں غیرمعمولی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

 وہ بتاتی ہیں ’میرا بڑا بیٹا اگلے مہینے سکول میں داخلے کے لیے ٹیسٹ دے گا مگر اس کے لیے میرا نیا پاسپورٹ درکار ہے تاکہ دستاویزات کی تجدید کی جا سکے۔‘

 شمائلہ نے تین ماہ قبل قونصل خانے میں درخواست دی تھی اور اُن کے مطابق وہاں کے عملے نے محض یہ کہا کہ ’وفاقی ادارے کلیئرنس دیں گے تو کچھ ہو گا۔‘ 

شمائلہ کہتی ہیں کہ ’میں نے کبھی غیرقانونی طریقے سے سفر نہیں کیا، پھر یہ انکوائری کیوں؟‘

حکام کے مطابق انسانی سمگلنگ کے خلاف اقدامات کی وجہ سے انکوائری ضروری ہوتی ہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

سپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں مقیم نعیم اللہ جو پچھلے دس برس سے مقامی ٹیکسی کمپنی سے منسلک ہیں ان تمام مسائل کو ’اجتماعی سزا‘ قرار دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’میرے پاسپورٹ کی میعاد تین ماہ قبل ختم ہو گئی تھی۔ میں نے آن لائن اپلائی کیا، مکمل فیس جمع کروائی، مگر ابھی تک میری درخواست کلیئر نہیں ہوئی۔ جب قونصلیٹ سے بات کرتا ہوں، تو وہ کہتے ہیں کہ انکوائری رپورٹ آنا باقی ہے۔‘

اس معاملے پر جب ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کے حکام سے بات کی گئی تو اُنہوں نے بتایا کہ ’انسانی سمگلنگ کے خلاف اقدامات کرنا ضروری تھے کیونکہ بیرون ملک جانے والے ہزاروں افراد غیرقانونی ذرائع استعمال کر رہے تھے جس سے ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔‘ 

انہوں نے کہا کہ ’تصدیق کا عمل چوںکہ وفاق سے صوبہ، پھر ضلع، اور پھر مقامی تھانے اور گاؤں تک جاتا ہے، اس لیے وقت لگتا ہے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.