انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے پانی کی صورتحال کا جائزہ لینے اور خریف 2025 کے بقیہ سیزن کے لیے متوقع دستیابی کو حتمی شکل دینے کے لیے پیر کو اپنی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق خریف کا سیزن یکم اپریل سے شروع ہوتا ہے اور صوبوں کے درمیان پانی کی دستیابی کے معیار اور تقسیم عام طور پر مارچ کے آخری ہفتے میں مشاورتی کمیٹی کے ذریعے پورے سیزن کے لیے طے کی جاتی ہے۔ لیکن پانی کی غیر معمولی قلت کو دیکھتے ہوئے، ارسا نے اپریل کے لیے صوبوں کو صرف پینے کے لیے پانی مختص کیا تھا، جو عام طور پر فصلوں کی بوائی کے موسم کا پہلا مہینہ ہوتا ہے۔
صوبوں نے پانی کی 43 فیصد غیر معمولی قلت کی وجہ سے بوائی میں تاخیر کی تھی۔ ارسا کی مشاورتی کمیٹی نے 26 مارچ کو مئی کے پہلے ہفتے میں دوبارہ اجلاس کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا جاسکے اور پانی کی متوقع دستیابی کے معیار کو حتمی شکل دی جاسکے اور سیزن کے لیے صوبائی پانی کے حصے کا تعین کیا جاسکے۔
اس کے بعد سے یہ کمی تقریباً 25 سے27 فیصد رہ گئی ہے جسے 5 مئی کو کمیٹی کی طرف سے حتمی طور پر منظور کیا جائے گا، منگلا اور تربیلا میں پانی کا ذخیرہ مزید بہتر ہو کر 1.762 ملین ایکڑ فٹ ہو گیا ہے جو 20 اپریل کو 1.3 ملین ایکڑ فٹ اور یکم اپریل کو تقریباً صفر تھا۔
ارسا نے چاروں صوبوں سے آبپاشی اور زراعت کے سیکرٹریز، واپڈا کے اراکین برائے پانی و بجلی، چیف انجینئرنگ ایڈوائزر اور فیڈرل فلڈ کمیشن کے چیئرمین سمیت ارسا کے تمام ممبران کو اہم اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
اتھارٹی نے پہلے ہی صوبائی پانی کے حصے میں اضافہ کر دیا ہے، جس سے کپاس کی بہتر بوائی کی امید پیدا ہوئی ہے، اس سے قبل خریف کی فصلوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا کیونکہ ارسا کی مشاورتی کمیٹی نے 26 مارچ کو پیش گوئی کی تھی کہ سیزن کے لیے 43 فیصد پانی کی کمی ہوگی۔
اس سے قبل کمیٹی نے 26 مارچ کو کم پانی مختص کرنے پر بالخصوص سندھ سمیت صوبوں کے دباؤ کا مقابلہ کیا تھا اور زیادہ سے زیادہ قلت کے حالات کے باوجود صوبوں کو ماہانہ پانی مختص کیا تھا۔ نتیجتاً صوبوں کو پانی کا کم سے کم حصہ دیا گیا، آبپاشی کے بجائے زیادہ تر پانی صرف پینے کے لیے کافی تھا، صوبے عام طور پر ہرممکن حد تک فصلوں کی بوائی میں تاخیر کرتے ہیں۔