راولپنڈی کے تھانہ دھمیال نے اپنے ہی تھانے کے اے ایس ائی سمیت تین پولیس اہلکاروں کے خلاف ڈکیتی اور راہزنی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر کے گرفتار کر لیا ہے۔
ایبٹ آباد کے رہائشی ذبیح اللہ کی مدعیت میں تھانہ دھمیال میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس کے مطابق مدعی نے موقف اختیار کیا ہے کہ اُن کے کچھ اوورسیز مہمان ان کے گھر سے دبئی جانے کے لیے ایئرپورٹ روانہ ہوئے تھے۔
ذبیح اللہ کے مطابق انہوں نے اپنے ڈرائیور شوکت کے ہمراہ ان مہمانوں کو ایئرپورٹ روانہ کیا تھا جن کو راستے میں ٹھلیاں کے مقام پر اے ایس ائی عاطف، سپاہی زبیر سمیت تین اہلکاروں نے روکا۔
پولیس اہلکاروں نے ان کی جامہ تلاشی لی اور ان سے 20 ہزار روپے نقد، ایک موبائل فون اور سامان میں موجود سوہن حلوے کے دو ڈبے بھی نکال لیے جبکہ دیگر کھانے پینے کی چیزیں بھی لے لیں۔
ایف ائی آر میں لکھا گیا ہے کہ پولیس اہلکار نے اوورسیز مہمانوں اور ڈرائیور شوکت کو ہتھکڑیاں لگا کر قریبی کھیتوں میں لے گئے اور گالی گلوچ کرتے ہوئے دو لاکھ روپے کا مطالبہ کیا اور مطالبہ پورا نہ کرنے کی صورت میں حوالات میں بند کرنے کی دھمکیاں دیں۔
بعد ازاں معاملہ 50 ہزار روپے میں طے پایا اور مہمانوں نے ایئرپورٹ پر موجود اے ٹی ایم سے 50 ہزار روپے نکال کر اے ایس ائی عاطف کو دیے۔ اس دوران پولیس اہلکار ان کے ہمراہ اے ٹی ایم مشین بوتھ کے اندر بھی گئے جب کہ ڈرائیور کو ایک کمرے میں محصور رکھا گیا۔
مقدمے کے مدعی ذبیح اللہ کے مطابق وہ پولیس اہلکاروں کے پاس اگلے دن شکایت لے کر گئے تو انہوں نے ان کے ساتھ بھی ہاتھا پائی کی اور کپڑے پھاڑ دیے۔ وہ وہاں سے جان بچا کر بھاگے اور ون فائیو پر کال کر دی۔ ون فائیو پر کال کرنے کے بعد مقامی پولیس مدد کو پہنچی تو سارا معاملہ کھل کر سامنے آ گیا۔
پولیس اہلکاروں نے اپنی جان بچانے کے لیے کپڑوں کی مد میں 16 ہزار روپے ذبیح اللہ کو ٹرانسفر بھی کر دیے۔ اس موقع پر ذبیح اللہ کے ملازم نے اس ساری صورتحال کی ویڈیو بھی بنا لی۔
شواہد کی بنیاد پر ذبیح اللہ نے تھانہ دھمیال میں ایف آئی ار درج کرواتے ہوئے 70 ہزار روپے اور فون کی ریکوری کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے مہمانوں سے زیادتی اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ذبیح اللہ نے کہا کہ پولیس اہلکار بار بار جرگہ بھیج رہے ہیں تاکہ صلح کر لی جائے۔ پولیس کی اعلٰی قیادت نے اس واقعے پر بہت زیادہ تعاون کیا ہے۔ ’سی سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی کا شکر گزار ہوں۔ متعلقہ تھانے اور ایس ایچ او نے بھی ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ دوست احباب سے مشورے کے بعد میں نے پولیس اہلکاروں کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے ’لیکن چاہتا ہوں کہ معاف کرنے سے پہلے انہیں ایک مثال بناؤں تاکہ پولیس اہلکار اپنا کام قانون کے مطابق کریں اور شہریوں سے لوٹ مار نہ کریں۔‘