69 برس کے رابرٹ پریوسٹ سینٹ پیٹر کے اس منصب پر فائز ہونے والے 267ویں پوپ ہیں، جنھیں پوپ لیو چہار دہم کا خطاب دیا گیا ہے۔

سینٹ پیٹرز بیسیلیکا کی بالکونی سے ان کے نام کے اعلان سے قبل ہی مجعمے نے پوپ زندہ باد کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔
69 برس کے رابرٹ پریوسٹ سینٹ پیٹر کے اس منصب پر فائز ہونے والے 267ویں پوپ ہیں، جنھیں پوپ لیو چہار دہم کا خطاب دیا گیا ہے۔
وہ پوپ بننے والے پہلے امریکی ہیں یہ اور بات ہے کہ انھیں لاطینی امریکہ کا ایک کارڈینل سمجھا جاتا ہے کیونکہ آرچ بشپ بننے سے قبل انھوں نے پیرو میں ایک مشنری کے طور پر گزارے کئی سال گزارے۔
سنہ 1955 میں شکاگو میں پیدا ہوئے۔ انھیں 1982 میں پادری کا خطاب ملا۔ اس کے تین برس بعد وہ پیرو چلے گئے مگر وہ باقاعدگی سے امریکہ بھی آتے تھے۔
ان کے پاس پیرو کی قومیت ہے اور انھیں ایک ایسی شخصیت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنھوں نے پسماندہ طبقات کی فلاح کے لیے کام کیا اور مقامی چرچز کے لیے پل کا کردار ادا کیا۔
انھوں نے 10 سال مقامی پادری کے طور پر اور شمال مغربی پیرو میں ٹرجیلو کے علاقے میں ایک مذہبی سکول میں بطور استاد خدمات انجام دیں۔

نئے پوپ نے انگریزی اور اطالوی زبان میں ویٹیکن میں ہزاروں پیروکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’آپ پر سلامتی ہو۔‘ بھائیو اور بہنو، میں آپ کے گھر والوں کو، آپ سب کو، آپ جہاں کہیں بھی ہوں، آشتی کا سلام بھیجنا چاہتا ہوں۔‘
انھوں نے اپنے سے پہلے پوپ فرانسس کو خراج تحسین پیش کیا۔ واضح رہے کہ پوپ بننے کے ایک سال بعد فرانسس نے انھیں پیرو کے شہر چیکلائیو کا بشپ بنایا تھا۔
نئے پوپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’متحد ہو کر اور خدا کے ساتھی بن کر آئیے ہم مل کر آگے بڑھیں۔‘
پریوسٹ نے بتایا کہ وہ 30 برس کی عمر میں پیرو چلے گئے تھے۔
پوپ لیو چہار دہم نے اس کے بعد تمام کارڈینلز کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے دو روزہ ’کنکلیو‘ کے دوران انھیں منتخب کیا تھا۔

چونکہ پوپ کے انتخاب میں حصہ لینے والے 80 فیصد کارڈینلز کا تقرر فرانسس نے کیا تھا، اس لیے پریوسٹ کا پوپ چنا جانا کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔
اب انھیں ایک ایسی شخصیت کے طور پر دیکھا جائے گا جو کیتھولک چرچ میں فرانسس کی اصلاحات کے تسلسل کو آگے لے کر گئے۔
اگرچہ وہ ایک امریکی ہیں اور کیتھولک چرچ کے اندر تقسیم سے پوری طرح واقف ہوں گے، ان کا لاطینی امریکی پس منظر بھی ارجنٹائن سے آنے والے پوپ کے بعد تسلسل کی نمائندگی کرتا ہے۔
اگرچہ پیرو میں آرچ بشپ کے طور پر اپنے وقت کے دوران وہ جنسی زیادتی کے سکینڈلز سے بچ نہیں پائے ہیں لیکن ان کے ’ڈائوسیز‘ نے اس امکان کو مسترد کر دیا کہ وہ کسی بھی ایسی کوشش میں بھی ملوث ہیں۔
کنکلیو سے پہلے ویٹیکن کے ترجمان میٹیو برونی نے کہا کہ کانکلیو سے چند دن قبل کالج آف کارڈینلز کے اجتماعات کے دوران ایک ایسے پوپ کی ضرورت پر زور دیا گیا جس میں ’ایک ایسے چرچ کی قیادت کرنے کی قابلیت ہو جو محض چرچ تک ہی محدود نہ ہو بلکہ وہ باہر نکل کر مایوسی میں گھری دنیا میں روشنی لانے کی اہلیت رکھتا ہو۔‘