اسرائیل نے ایران کیخلاف جنگ چھیڑ دی۔۔ درجنوں مقامات پر حملے ! ایران نے جوابی حملے سے خبردار کردیا

image

اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی، جنگ کی صورت اختیار کرچکی ہے۔ جمعے کی صبح اسرائیلی فضائیہ نے ایران میں جنگ کا آغاز کرتے ہوئے وسیع پیمانے پر کارروائیاں کیں، جن میں کئی حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ تہران سمیت مختلف شہروں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جبکہ آسمان پر دھویں کے بادل چھا گئے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملے شمالی، مغربی اور وسطی تہران میں کیے گئے، جن کا ہدف فوجی اور جوہری تنصیبات تھیں۔ اطلاعات کے مطابق پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی، معروف جوہری سائنسدان فرید عباسی اور محمد مہدی ان حملوں میں جان سے گئے۔ اسی طرح ختم الانبیا ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر غلام علی راشد کی شہادت کی بھی تصدیق کی جا چکی ہے، جبکہ سپریم لیڈر کے مشیر شمخانی شدید زخمی ہیں۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ایران میں کم از کم چھ اہم فوجی مراکز کو ٹارگٹ کیا گیا، جن میں اعلیٰ قیادت کی رہائش گاہیں بھی شامل تھیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بیان دیا ہے کہ ان کا مقصد ایرانی عوام کو نقصان پہنچانا نہیں بلکہ ایران کی حکومتی مشینری اور جوہری ڈھانچے کو کمزور کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جوہری افزودگی کے مراکز اور بیلسٹک میزائل فیکٹریوں پر حملہ ضروری تھا تاکہ ایران کے ممکنہ ہتھیاروں کے ذخیرے کو روکا جا سکے۔

ایرانی حکومت نے ملک بھر میں ہائی الرٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ پر پروازیں معطل کر دی گئی ہیں جبکہ فضائی حدود کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملک کا ایئر ڈیفنس سسٹم مکمل طور پر فعال ہے اور کسی بھی مزید خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

دوسری جانب امریکہ نے اس کارروائی میں کسی قسم کی شمولیت کی تردید کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ واشنگٹن کا ہدف خطے میں موجود اپنے فوجیوں کا تحفظ ہے اور اسرائیل نے یہ کارروائی اپنی دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کی ہے۔

یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات صرف دو دن بعد ہونے والے تھے۔ ایرانی حکام پہلے ہی واضح کر چکے تھے کہ کسی بھی بیرونی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اب خطرہ یہ ہے کہ ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کی جا سکتی ہے، جس کے خدشے کے پیش نظر اسرائیل میں بھی ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

خطے میں تناؤ کی شدت میں اچانک اس اضافے نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے، اور اب نگاہیں اس بات پر مرکوز ہیں کہ کیا ایران کوئی بڑا ردعمل دے گا یا ایک اور سفارتی محاذ گرم ہوگا۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.