"وہ صرف منگنی کے لیے بھارت آئے تھے... کسی کو کیا خبر تھی کہ واپسی کا سفر ان کی زندگی کا آخری ہو گا۔"
یہ الفاظ گاؤں کے نائب سرپنچ کے تھے، جو ان دو نوجوانوں کو یاد کرتے ہوئے کہے گئے جن کے خواب، محبت اور نئی زندگی کے ارادے صرف ایک طیارہ حادثے میں بکھر کر رہ گئے۔ احمد آباد سے اڑان بھرنے والے ایئر انڈیا کے بوئنگ 787-8 ڈریملائنر طیارے کا حادثہ، صرف ایک ٹیکنیکل فیلئر نہیں بلکہ درجنوں زندگیوں، خوابوں اور کہانیوں کا المناک اختتام تھا۔ انہی متاثرین میں ایک خوبصورت جوڑا بھی شامل تھا، ہارڈک اووائیا اور وبھوتی پٹیل، جن کی محبت ابھی صرف منگنی تک پہنچی تھی اور شادی کا خواب آنکھوں میں باقی تھا۔
وبھوتی پٹیل، 27 سالہ باصلاحیت طالبہ تھیں جن کا تعلق سورت کے کمریج تعلقہ کے اُمبھل گاؤں سے تھا۔ وہ فزیو تھراپی میں گریجویٹ تھیں اور پوسٹ گریجویشن کے لیے برطانیہ چلی گئی تھیں۔ وہیں ان کی ملاقات بوٹاد سے تعلق رکھنے والے ہارڈک اووائیا سے ہوئی، جو ایک گودام میں کام کرتے تھے۔ محبت پروان چڑھی اور دونوں نے فیصلہ کیا کہ بھارت آکر اہل خانہ کی دعائیں لے کر منگنی کریں گے۔ ایک ہفتہ قبل اُن کی منگنی کی تقریب دھوم دھام سے ہوئی، لیکن کسی کو خبر نہ تھی کہ واپس برطانیہ جانے والی پرواز ان کی زندگی کا آخری پڑاؤ بن جائے گی۔
گاؤں کے نائب سرپنچ نے بتایا، "وہ صرف دس دن کی چھٹی پر بھارت آئے تھے، اور منگنی کے بعد واپس جا رہے تھے کہ حادثے کا شکار ہو گئے۔" وبھوتی کے والد ایک مقامی بینک میں کلرک ہیں، جبکہ وہ تین بہن بھائیوں میں ایک تھیں۔ وہ نہ صرف پڑھائی میں نمایاں تھیں بلکہ جوانی میں ہی مقامی پنچایت کی رکن بھی رہ چکی تھیں۔ دوسری جانب ہارڈک کے دوست دھول پٹیل نے بتایا، "وہ ہمیشہ پس منظر میں رہ کر کام کرتے تھے، شرمیلے لیکن بے حد محنتی اور خوش اخلاق نوجوان تھے۔"
حادثے کے وقت، ہارڈک کے قریبی دوست انہیں لندن کے گیٹوک ایئرپورٹ سے لینے جا رہے تھے۔ وہ بتاتے ہیں، "جب ہم نے سنا کہ احمد آباد سے آنے والی پرواز کا حادثہ ہو گیا ہے تو ہم نے فوراً ہارڈک کا ٹکٹ چیک کیا۔ جیسے ہی تصدیق ہوئی، سب پر سکتہ طاری ہو گیا، ہم بس رونے لگے۔ یہ ایسا تھا جیسے ہم نے خاندان کا کوئی فرد کھو دیا ہو۔" بعد ازاں، لیسٹر کے شری ہنومان مندر میں جوڑے کی یاد میں دعائیہ تقریب بھی منعقد کی گئی۔
ایئر انڈیا کی پرواز AI-171، جو خوشی، امید اور پیار لے کر اُڑی تھی، اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے ایک ڈاکٹرز ہوسٹل سے ٹکرا گئی۔ حادثے میں اب تک 8 افراد کے جاں بحق اور 100 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اس حادثے نے صرف ملبہ ہی نہیں چھوڑا، بلکہ سینکڑوں گھرانوں کو غم اور خاموشی میں ڈبو دیا ہے۔