ایسوسی ایشن آف بلڈر اینڈ ڈویلپرز (آباد) کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے کہا ہے کہ لیاری کا واقعہ اداروں کی غفلت سے پیش آیا۔ مخدوش عمارتوں کی مرمت کی جائے یا انہیں منہدم کرکے بہتر انداز میں تعمیر کیا جائے۔
گزشتہ 7 سالوں میں 12 واقعات سامنے آئے۔ آباد محکموں کی غفلت کی نشاندہی کرسکتا ہے اور آباد یہ کام کررہا ہے۔ آباد ان مخدوش عمارتوں کو 700 دن میں تعمیر کرنے کے لیے تیار ہے۔
منگل کو آباد ہاؤس میں ہنگامی پریس کانفرنس کا انعقاد ہوا جس سے ایسوسی ایشن آف بلڈر اینڈ ڈویلپرز (آباد) کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے خطاب کیا جبکہ سینئر نائب چیئرمین سید افضل حمید ، وائس چیئرمین طارق عزیز سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
محمد حسن بخشی نےکہا کہ لیاری میں 5 منزلہ بلڈنگ کرنے کا معاملہ افسوسناک ہے، گزشتہ چند سال میں ایسے 12 واقعات ہوئے جن میں 150 اموات ہوئیں۔ اس کی وجہ کرپشن لالچ اور بےحسی ہے۔ سندھ حکومت نے اس مخدوش عمارتوں کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی، قانون سازی وقت کی ضرورت ہے مکان کا مالک پلاٹ کی ملکیت کے لیے بلڈنگ گرنے کا انتظار کرتے ہیں۔
ناقص عمارتیں تعمیر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
محمد حسن بخشی نے مزید کہا کہ عمارتوں میں مزید غیر قانونی تعمیرات سے مزید فلور ڈالے جاتے ہیں۔ ان تعمیرات سے عوام کی جان و مال کو داؤ پر لگایا دیا جاتا ہے۔ یہ بلڈنگ اور چھتوں کی لائف 15 سے 20 سال ہیں۔ ان تعمیرات میں مقامی انتظامیہ، پولیس اور متعلقہ حکام ملوث ہیں۔ مجبور افراد ان عمارتوں میں رہ رہے ہیں۔ ایسی عمارتیں تعمیر کرنے والے افراد کیخلاف سندھ حکومت سخت کاروائی کرے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بلڈنگیں کراچی میں لاکھوں کی تعداد میں ہیں، یہ بلڈنگیں ناقص مٹیریل سے تیار کی جاتی ہیں۔ خدا نخواستہ اگر شہر میں زلزلہ آئے گا تو یہ عمارتیں ڈھیر ہوجائیں گی۔ نیسپاک یا این ڈی ایم اے جیسے ادارے ان معاملات میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج اس معاملے کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو اس شہر کو مزید نقصان ہوگا۔ سندھ حکومت نے متاثرین کے لیے 10 لاکھ روپے کا اعلان کیا، 10 لاکھ ، 25 لاکھ کسی کی زندگی کا ازالہ نہیں کرسکتے۔
رہائشی اسکیموں کے نام پر کن اتھارٹیز نے اربوں روپے وصول کیے؟
محسن بخشی نے کہا کہ دہلی کالونی ، لیاقت آباد لیاری جیسے کئی علاقوں میں مخدوش عمارتوں کا جال ہے۔ رہائشی اسکیموں کے نام پر ایم ڈی اے، ایل ڈی اے جیسی اتھارٹیز نے 25 ارب سے زائد رقم وصول کیں، یہ اسکیمیں آج تک عوام کو نہیں مل سکیں۔ سندھ میں گھروں کی قلت ہے جس کا فائدہ مافیا اٹھارہا ہے۔ سندھ حکومت آباد کو کہے کہ 1 لاکھ مکان چاہیے ہم تعاون کے لیے تیار ہیں۔ سندھ حکومت چاہے تو چینی کمپنیوں سے معاونت لے کر عوام کو گھر فراہم کرسکتی ہے۔ ہمیں لوگوں کی آسانی کے لیے آگے بڑھنا ہے ہم تیار ہیں۔