راولپنڈی میں بارش تھم گئی لیکن سیلاب الرٹ تاحال برقرار

image

راولپنڈی میں بارش کا سلسلہ تھمنے سے ندی نالوں میں پانی کی سطح میں کمی، سیلاب کا خطرہ ٹل گیا مگر ریسکیو 1122 کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات بھی جاری کردی گئیں ، وزیر اعظم نے سیلابی صورتحال پر ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا۔ اسلام آباد، راولپنڈی اور جہلم گزشتہ 15 گھنٹوں میں طوفانی بارشوں کی وجہ سے راولپنڈی اورچکوال میں ایک روز کی تعطیل کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔ دوسری جانب چکوال میں موسلا دھار بارش کی وجہ سے چھوٹا ڈیم بھی ٹوٹ گیا،انتظامیہ نے ریسکیو کے لئے فوج کی خدمات لے لیں۔

ڈی سی راولپنڈی کے مطابق ابھی تک 199 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفراورگھروں سے نکلنے سے پرہیز کریں ۔ پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق چکوال میں 400ملی میٹرسےزائد بارش ریکارڈ کی گئی ہے جس کی وجہ سے سیلابی صورتحال ہے، کلاؤڈ برسٹ اور 423 ملی میٹر بارش کے بعد فلڈ ایمرجنسی اور ہنگامی صورتحال نافذ کردی گئی،خان پور بازار میں موجود دکانوں میں 4 فٹ تک پانی جمع ہوگیا جبکہ چوآسیدن شاہ میں واقع تاریخی کٹاس راج مندر میں بھی بارش کا پانی داخل ہوگیا۔

ڈی جی، پی ڈی ایم اے کے مطابق نالہ لئی کے اطراف ہیلی کاپٹرز اور ریسکیو ٹیمیں ہائی الرٹ ہیں، نالہ لئی میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر مساجد میں نشیبی علاقوں میں رہنے والے شہریوں کو ممکنہ انخلا کی ہدایات کے اعلانات بھی کئے گئے تھے، ڈھوک بدر اور خلاصپور میں پھنسے شہریوں کی منتقلی کیلئے پاک فوج نے ریسکیو آپریشن کر کے 40 افراد کو بحفاظت سیلابی ریلے سے نکال لیا گیاہے، لیکن تمام شہریوں کے انخلاء تک پاک فوج کے ساتھ ریسکیو آپریشن جاری رہے گا۔

ڈائریکٹرجنرل پی ڈی ایم اے نے واضح کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ریسکیو آپریشن کی نگرانی کر رہی ہیں ، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران چکوال راولپنڈی و جہلم میں ریکارڈ بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی جبکہ چکوال میں تقریباً 400 ملی میٹر سے زائد بارش ہو چکی ہے۔

ترجمان ریسکیو 1122 کہتے ہیں کہ پنجاب بھر میں 800 سے زائد ریسکیو بوٹس 15000سے زائد ریسکیو کا عملہ مون سون اور فلڈ آپریشن کیلئے ہائی الرٹ ہیں ، ان کے مطابق ایک روز میں پنجاب بھر میں 129 عمارتیں گرنے کے واقعات میں 198 افراد کو ریسکیو کر کے ہسپتالوںمیں منتقل کیا گیا جبکہ اب تک پنجاب بھر کے مخدوش سیلابی علاقوں سے 641 افراد اور 176 مویشیوں کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts